مقابلہ ہونا چاہیےمگرکس میں؟

   انسان میں چونکہ دوسروں سے آگےبڑھنےکی خواہش ہوتی ہےاس لیےمختلف شعبہ ہائےزندگی میں مقابلےکرواکرنئےافرادکوسامنےلایاجاتاہے یاپہلےسےموجودافراد کی صلاحیتوں کو بڑھایاجاتاہے، اس طرح معاشرہ اس میدان میں آگے کی جانب سفر کرتا ہے ۔کچھ مقابلے تفریحاًبھی کیےجاتےہیں جیسے تیراکی،گھوڑسواری ,دوڑوغیرہ جن سے ناصرف جسمانی قوت بلکہ ذہنی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ذہنی آزمائش (کوئز )علم کے ساتھ یادداشت میں بھی اضافہ کا ذریعہ ہے۔
اب ہمارے ہاں کچھ ٹی وی چینل کے توسط سے ناچ گانےکے مقابلے بھی کروائے جانے لگے ہیں جبکہ ہمارا تعلق اسلامی معاشرےسےہے ۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ آپؐ نے فرمایا”جو شخص گانے والی لونڈی کی مجلس میں بیٹھ کر اس کا گانا سنے گا قیامت کے دن اس کے کان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائےگا۔”   اسی طرح ایک اورحدیثؐ میں آتاہےکہ “میں آلات ِموسیقی توڑنے کے لیے بھیجاگیا ہوں”۔
چونکہ اسلامی احکامات عین انسانی فطرت کے مطابق ہیں لہذاموسیقی کے بھی انسان پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جارجیاٹیک یونیورسٹی کی تحقیق کےمطابق موسیقی کی موجودگی میں توجہ قائم رکھنامشکل ہوجاتا ہے اور دماغ ایسوسی ایٹو میموری میں گڑبڑکاشکارہوجاتاہے ،ایسوسی ایٹومیموری یادداشت کی وہ قسم ہےجس میں ہم چہروں یاتصاویر وغیرہ کو الفاظ سے منسلک کرتے ہیں۔
امریکی گلوکار جمی ہینڈرک کے مطابق “تم موسیقی سے لوگوں کو ہیپناٹائز کرسکتےہواور موسیقی کی مدد سےجب تم انہیں ذہنی طورپرکمزورکردو تواب ان کےلاشعورمیں ہروہ بات پہنچاسکتےہو جو تم چاہو۔”
امریکی محقق پال کنگ ک، مطابق بلوغت کے وقت نوجوان لڑکوں میں صرف مردانہ ہارمونز کی مقدار وافرمقدارمیں ہوتی ہےجس سے دماغی فیصلہ کرنے کا نظام متحرک ہوجاتاہے ۔موسیقی سننے سے بھی دماغ کا یہی حصہ متحرک ہوجاتا ہے جس کےاثرات قوت برداشت میں کمی, فحش گفتگووزبان کا استعمال, جنسی بےراہروی کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔”  ہمارے معاشرے میں جیسے جیسے موسیقی کا رجحان بڑھ رہا ہے یہ برائیاں نمایاں ہونے لگی ہیں۔یہ وہ برائیاں ہیں جومعاشرہ کو دیمک کی طرح چاٹ لیتی ہیں۔
معاشرے کے استحکام کے لیے باکردار وبااخلاق ہونا بےحد ضروری ہے۔اور ترقی کےلیے جدید سائنس وٹیکنالوجی میں مہارت اہمیت رکھتی ہے۔لہذا ہونا تویہ چاہیے کہ میڈیکل انجنیئرنگ ,آئی ٹی, دستکاری ,ریسرچ ورک جیسے میدانوں میں مقابلے کروائے جائیں اور بچوں میں بھی ان کی عمر کے حساب سے انہی میدانوں میں مقابلوں کا اہتمام کیا جائے۔تاکہ نئے افراد سامنے آئیں ایسے افراد کو کام کرنے مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ لوگوں کو روزگارملے ضروریات زندگی کی فراہمی آسان اور غربت کا خاتمہ ہو۔اس طرح معیشت مضبوط ہوگی ملک وقوم ترقی کریں گے اور ہم ایک باعلم, بااخلاق باوقار ترقی یافتہ قوم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے آئیں گے ناکہ ساری قوم کر ناچنے گانے میں لگاکر برباد کردیا جائے۔

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں