میرا سب کچھ ، نامِ محمدﷺ

کائنات میں سب سے بدقسمت ، بدنصیب و غلیظ انسان وہ ہے جو دل رکھتا ہے مگر دل میں محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) کو نہیں رکھتا ، دراصل نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) جس دل میں ہونگے وہ دل نہایت پاکیزہ و شفاف ہوتا ہے ۔کائنات کی سب سے عظیم و پاک و مطہّر ذات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔، آخر کیونکر ہر دل میں ہو سکتے ہیں ؟؟

ہر دل اس قابل نہیں ہوتا ،!!

بہت منفرد ، نایاب ، خال خال ہی پائے جاتے ہیں ایسے دل ،۔۔۔۔، جن میں کائنات کی سب سے عظیم ہستی سمائی ہو ،

آپ نے دیکھا ہوگا اور اب تو روزانہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ ؛

جدید مسلمان سرمائے و عہدے و مادّے و رنگ و زبان و نسل و قوم و ملک و وطن و علاقے و ذات پات ،۔۔۔۔۔۔۔۔، اور اپنی سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کے تقدّس و عظمت و حرمت کی خاطر مرا جا رہا ہے ۔۔۔!!

اس کے چہرے کا رنگ ، اس کے ماتھے کے تیور ، اس کے رویّے ، اس کے چال چلن ،۔۔۔۔۔۔، سب بتاتے ہیں کہ یہ دل میں کسے رکھتا ہے ۔۔!!

اس کی زندگی کا عمومی ڈھنگ و کریکٹر یہ واضح کرتا ہے کہ اسے سب سے زیادہ محبوب اللہ اور اس کا رسول ہے یا کوئی اور چیز ۔۔۔۔۔؟؟

یہ ہر بار کہاں کمپرومائزڈ ہو جاتا ہے اور کہاں یہ ہر دفعہ کسی شے کو خاطر میں نہیں لاتا ۔۔۔؟؟

اس کی ترجیحات اس کے دل میں کون بستا ہے ،۔۔۔۔۔۔، اس کا پتہ دیتی ہیں ،

اس کیلئے زندگی میں کون معیار و اسوہ و ماڈل و نمونہ و قدوہ و آئیڈیل ہے جسے دیکھ دیکھ کر یہ ہر پل جیتا ہے ؟؟

کہاں یہ آپے سے باہر ہوجاتا ہے اور کہاں یہ ہمیشہ ٹھنڈا رہتا ہے ؟؟

اس کے جذبے ، اس کے جوش ، اس کا غیرت کھانا ، حتی کہ اس کا مرنے مارنے پر اتر آنا ۔۔۔۔۔۔ اس کے دل میں موجود اس کے محبوب کا تعارف کرواتا ہے ۔۔۔!!

اس کی دوستیاں و دشمنیاں ،۔۔۔۔،  اسکے تعلقات و معاملات ،۔۔۔،

اس کی مجلسیں و بیٹھکیں ،۔۔۔، اس کی سرگرمیاں و محنتیں ،۔۔۔،

سب حرکات اس کے دل میں سمائے ہوئے کا نام واضح کرتی ہیں ۔۔!!

یہی بات ہے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ خطائیں درگزر فرمادے گا ،

لیکن جس دل میں اللہ اور اس کا حبیب نہ ہوا ۔۔۔۔؟؟

اللہ تو دل دیکھتا ہے

اور فرمایا ؛

روزِ آخرت وہ قلبِ سلیم ہی پر راضی ہوگا ،

دائیں ہاتھ میں اعمال نامے ، جنتوں کے اعلان اور دوزخ سے نجات  ؛  قلبِ سلیم والوں ہی کو عطا ہوگی ۔لیکن یہاں معاملہ یکسر بدل دیا گیا ہے ،جو اپنے دل میں قوم و ملک و وطن و علاقے و زبان و رنگ و نسل و ذات پات و سرمائے و مادے و عہدے و شخصیات و پارٹی کی حرمت و عظمت و تقدس کیلئے کتنی ہی شدت رکھتا ہو ،۔۔۔۔، وہ احسن ہے ،۔۔۔، خوب ہے ،۔۔۔، اچھا ہے ۔۔۔۔۔۔ ، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ۔۔۔۔۔ اور نہ اس سے کسی کوئی پرابلم ۔۔۔!!

اسے کوئی انتہا پسند نہیں کہتا ،

اسے کوئی میانہ روی اور بُرد باریوں کے یخ ٹھنڈے اسباق نہیں پڑھاتا ،

اسے کوئی تحمل و برداشت کی تعلیمات نہیں دیتا ۔۔۔۔!!

ہاں البتہ !

جس دل میں اللہ اور اس کا رسول رچا بسا ہو ، جہاں اللہ اور اسکے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی اور نہ آسکتا ہو ،۔۔۔۔!!

اسے یہ سارا گھٹیا ڈسکورس ، یہ سارا ناپاک نظام ، یہ سارا فرسودہ و جاہلانہ و دجالی سسٹم اعتدال و میانہ رویوں کے بھاشن دیتا رہے گا ۔۔۔!!

کافر تو کافر ،۔۔۔۔،

مسلمان مسلمان کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں خاموش رہنے کی تلقین کرتا پھرتا ہے ، ۔۔۔۔ ،!!

انا للہ وانا الیہ راجعون

کیا جواب دینا ہے بھائی اللہ کو ؟؟؟

نمازیں ، روزے ،۔۔۔۔ سب کچھ ۔۔۔۔۔

 لیکن اللہ و رسول اللہ کی عظمت و تقدس و اتھارٹی و حیثیت کیلئے غیرت ہی نہیں کھاتے تھے ؟؟

دل میں اللہ اور محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں بھی یا نہیں ؟؟

نام کے ہی مسلمان تھے ۔۔؟؟

حضرات !

یہ ہے وہ اصل مسئلہ ؛

کہ دل میں موجود محبوب کے حساب سے آپ کا روزِ آخرت حساب کتاب ہوگا

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

علامہ محمد اقبال رح کہتے ہیں ،

جس دل میں عشقِ محمد نہیں وہ دین پر چل سکتا ہی نہیں ،

وہ دل مردہ ہیں جو ہر ایک کو جگہ دے دیتے ہیں ،

ان کے دل اتنے غلیظ اور اس قدر چھوٹے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) وہاں ہو ہی نہیں سکتے

دعا بس ایک ہی ہے ربّ !

ہمارے دلوں کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کیلئے کھول دے ،

دلوں کو بے حد پاکیزہ و شفاف کردے ،!!

آمین ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،  ثمہ آمین

حصہ

جواب چھوڑ دیں