یوم آزادی پر ہماری قومی ذمہ داریاں

پاکستان کا قیام شب قدر، جمعۃ الوداع ماہ رمضان المبارک 1368ھ بمطابق 14 اگست 1947ء عمل میں آیا۔ ظہور پاکستان کا یہ عظیم دن جمعۃ الوداع ماہ رمضان المبارک اور شب قدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، محض اتفاق نہیں ہے بلکہ خالق و مالک کائنات کی اس عظیم حکمت عملی کا حصہ ہے۔
جب سے پاکستان بنا ہے مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے یہ اللہ کا کرم اور غیبی مدد نہیں تواور کیا ہے کہ اس نے پاکستان کو قائم رکھا ہوا ہے اور اللہ کے حکم سے ابد تک قائم رہے گا بس ہم سب اپنا اپنا حصہ اس کی ترقی اور بقاء کے لئے لگا دیں۔ گذشتہ 71 سالوں میں اس ملک میں جو نسلیں پیدا اور جوان ہوئی ہیں، ان کی سوچ، سمجھ اور خیالات میں بتدریج کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن میں یقیناً بڑی حد تک پاکستان کے حالات، مختلف ادوار میں پیش آنے والے واقعات، سیاسی، معاشرتی و معاشی مسائل و صورتحال اور بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی اور روز مرّہ مسائل کا بڑی حد تک عمل دخل ہے۔آج کی نسل پاکستان سے محبّت تو ضرور کرتی ہے کہ یہ وہ چیز ہے جو ان کے خون اورگٹھی میں شامل ہے لیکن محبّت کا وہ جنون اور عشق جو دیوانگی کی حد تک ہمیں اپنے سے پچھلی نسل میں نظر آتا تھا، آج مفقود ہے۔
ملک بھر میں صفائی، گندگی، اور بلدیاتی اداروں کی نااہلیوں پر تبصرہ کرتے ہم خود بھی ایسے ہی لوگوں میں شاملِ ہیں جو گاڑی میں سفر کرتے ہوئے کھڑکی کھول کر ریپر اور تھیلیاں باہر سڑک پر پھینک دیتے ہیں۔ ٹریفک جام میں پھنسنے پر ٹریفک پولیس کو برا بھلا کہتے کہتے ہم خود بھی کئی گاڑیوں کا راستہ روکتے ہیں یہاں تک کے ایمبولینس کو بھی اکثر اوقات راستہ نہیں دیتے کیوں کہ ہم خود پہلے نکل جانے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ رشوت کو برا کہتے اور رشوت لینے والے افسروں اور اداروں پر لعنت ملامت کرتے ہم خود بھی ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ یا دیگر کاغذات بنوانے، یہاں تک کہ ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر (جو کہ سراسر ہماری غلطی ہوتی ہے) چالان کروانے کے بجائے رشوت دینے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔
ہماری قومی ذمہ داری ہے اس ملک کو ہم اپنا ملک سمجھیں لیکن مجھے غفلت کی بنیادی وجوہات جو نظر آتی ہے کہ ہم نے اس ملک کو اپنا سمجھنا چھوڑ دیا ہے۔ ہم انفرادی حیثیتوں میں صرف اپنے گھروں کی چاردیواری کو اپنا سمجھتے ہیں اور اس چار دیواری سے باہر کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونا چاہیے، نہ تو اس میں اپنے کردار کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی اسے اہم بنانا چاہتے ہیں۔ ملک کو اپنی ذمہ داری سمجھنا تو دور، ہم نے شاید اسے اپنا ماننا بھی چھوڑ دیا ہے۔
71 واں یومِ آزادی پر اپنے ملک و ملّت کے ساتھ ساتھ خود سے بھی یہ تجدیدِ عہدِ وفا کیجے کہ ”یہ وطن ہمارا ہے، ہم ہی ہیں پاسباں اس کے”۔ہمیں اس جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کی خاطر سوچنے اور کام کرنے کا پختہ ارادہ کرکے اس پر عمل کرنا ہوگا۔۔ یہ مت سوچو کہ پاکستان نے کیا دیا بلکہ یہ سوچو کہ تم نے پاکستان کو کیا دیا ہے۔ امید ہے اس 14 اگست کا سورج پاکستان میں امن و خوشحالی کا پیغام لے کر طلوع ہوگا ان شاء اللہ۔

حصہ

1 تبصرہ

  1. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ کالم ہے اگر ہر پاکستانی تک یہ پیغام پہنچ جائے امید ہے ہر شخص اس وطن کے کیے اس ملک کی عوام کے لیے اپنی قربانی اور اپنی محنت سے اس ملک کو ترقی وعروج کی منزلیں دکھائے گا اگر یہ پیغام فکر وغور اور پورے دھیان سے پٹھ لیں امید ہے ہر آدمی اپنا حصہ اس کار خیر میں ڈالے گا

جواب چھوڑ دیں