عمران کی جیت….

تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان چند روز بعد انیسویں منتخب وزیرِ اعظم کا حلف اٹھائیں گے۔گذشتہ روز جب وہ ملک بھر سے الیکشن جیت کر پہلی مرتبہ عوام الناس سے براہِ راست مخاطب ہوئے تو ایک نئے ،منجھے ہوئے سیاستدان کی جھلک ان میں نظر آئی۔انہوں نے راسخ العقیدہ مسلمان کی طرح کلمہ شکر سے اپنی تقریر کا آغاز کیا اور پاکستان کو مدینہ کی طرز پر ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ایک ایسی ریاست جو حضرت محمدﷺ نے مدینہ میں قائم کی۔انہوں نے مزید کہا کہ میرا خواب ہے کہ پاکستان ویسی ہی اسلامی فلاحی ریاست بنے کہ جس میں اگر دریائے دجلہ کے کنارے ایک کتا بھی بھوک سے مر جائے تو اس کا جواب دہ حکمران ہو۔دوسری اہم بات جس نے فتح مکہ کی یاد دلائی کہ جن لوگوں نے مجھے ذاتی تنقید کا نشانہ بنایا،میرا سیاسی مذاق اڑایا اور میری شخصیت کے بارے میں ہرزہ سرائی کی، میں آج ان سب کو معاف کرتا ہوں،میرے دل میں ان کے لئے کوئی بغض نہیں۔علاوہ ازیں عمران کی تقریر کے اہم نکات یہ تھے کہ قانون کی حکمرانی ہو گی،امیر غریب سب کے لئے ایک ہی قانون ہوگا۔غریب کو عزت اور معاشی طور پر مضبوط کیا جائے گا،غریب کو خطِ غربت سے اوپر لانے کی بھر پورکوشش کی جائے گی،سادگی کی مثال پیش کی جائے گی اور اس سلسلے میں وہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں نہیں رہینگے،اسی طرح دیگر ریسٹ ہاؤسز کو ٹورازم کے لئے استعمال میں لا کر ان سے حاصل کردہ آمدن کو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔اخراجات میں کمی،پرائم منسٹر ہاؤس کو یونی ورسٹی بنا دیا جائیگا،اداروں کو مضبوط کیا جائے گا،کسان کی بہتری،خارجہ و داخلہ پالیسی،ہمسایہ ممالک(ایران،چین،افغانستان،انڈیا) کے ساتھ دوستانہ ،برادرانہ اور تجارتی تعلقات استوار کرنااور سب سے آخر میں ایک عزم اور ایک وعدہ کہ سیاسی استحصال نہیں کرونگا اور اگر کوئی سیاسی جماعت خیال کرتی ہے کہ الیکشن میں کسی قسم کی بھی دھاندلی ہوئی ہے تو میں وہ حلقہ کھولنے کو اور تعاون کرنے کو تیار ہوں۔یہ تو تھے وہ تمام عزائم،ارادے،ممکنات ،اہداف اور انہیں کس طرح حل کیا جاسکے گا۔
اگر عمران خان ان میں سے پچاس فیصد بھی کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے توفائدہ اس کی ذات کو نہیں بلکہ پاکستان،پاکستانی عوام،معیشت،داخلہ و خارجہ معاملات میں بہتری ممکن ہو گی،اسی لئے میرا خیال ہے کہ عمران کی نہیں دراصل پورے پاکستان کی جیت ہے۔
لہذا مخا لف جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اگر حقیقی معنوں میں جمہوری اداروں کو پنپتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کو ایک فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں،عوام کی خوش حالی،ووٹ کا تقدس،اداروں کی اصلاح،درآمدات و برآمدات میں توازن،ادائیگیوں اور وصولیوں میں بہتری،ملک میں موجود وسائل کا بہتر استعمال،اور مجموعی طور پر ملکی خوش حالی ان کا بھی مطمع نظر ہے تو آئیں ملکی وقار کی خاطر اور جمہوریت کی سلامتی و بقا اور جمہوری عمل میں تسلسل کے لئے آگے بڑھیں اور زنجیرِ محبت کی ایک کڑی بن کر انتشار و بائیکاٹ کی سیا ست ختم کر کے ،ملکی مفاد اور جمہوریت کی بقا کے لئے بننے والی حکومت کا ساتھ دیں تاکہ دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہو سکے۔اور پاکستان صحیح معنوں میں جمہوری،اسلامی،فلاحی ریاست بن کر دنیا کے سامنے ڈٹ جائے۔اس لئے کہ یہ صرف عمران خان کا پاکستان نہیں ہے ہم سب کا پاکستان ہے اور یہ جیت محض عمران خان کی جیت نہیں پاکستان کی جیت ہے۔

حصہ
mm
مراد علی شاہد کا بنیادی تعلق کمالیہ پنجاب سے ہے ،تاہم بسلسلہ روزگار عرصہ بیس سال سے دوحہ قطر میں مقیم ہیں ،اور ایک پاکستانی تعلیمی ادارے میں بطور ہیڈ آف سوشل اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں ۔سنجیدہ موضوعات کے ساتھ ساتھ طنز و مزاح پر لکھنا پسندیدہ موضوع ہے ۔ان کی طنزومزاح پر مشتمل مضامین کی کتاب "کھٹے میٹھے کالم"منصہ شہود پر آ چکی ہے۔دوسری کتاب"میری مراد"زیرطبع ہے۔قطر کی معروف ادبی تنظیم پاکستان ایسوسی ایشن قطر میں بحیثیت جنرل سیکرٹری اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

جواب چھوڑ دیں