ووٹر کی ترجیح تعلیم ہونی چاہیے

ہر انسان چاہے وہ ا میر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت  تعلیم اس کی بنیادی ضرورت ہے۔ دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی  ہے ۔ تعلیم  کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن  ہوتی ہےاور دنیا کی کئی قومیں تعلیم پر توجہ نہ دے کر  زوال کا شکار ہوچکی ہیں۔  تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف اسکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تعظیم  اور تہذیب سیکھنا بھی ہے تاکہ کسی قوم کے افراد کو معاشرے کا مفید فرد بنایا جاسکے ۔تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتا ہے ۔ دنیا کی ہر چیز بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتی  بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ تعلیم ہی ہے جس کی وجہ سے  انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہےیہی وجہ ہے کہ  اسلام میں تعلیم کا حصول فرض کیا گیا ہے۔

  آج کی جدید اور ترقی یافتہ دنیا میں تعلیم کی اہمیت میں اور بھی اضافہ ہوا ہے  لیکن ہمارے ملک میں  تعلیم حکمرانوں کی پہلی ترجیح نہیں رہی ۔یہی وجہ ہے کے ہمارے ملک میں آج تک تعلیم کےلیے مناسب وسائل مختص نہیں کئے گئے۔پچھلے بیس پچیس سالوں میں شرح خواندگی میں اضافہ ضرور ہوا ہے اور آج شرح ِخواندگی  57فیصد بتائی جاتی ہےحالانکہ حقیقت میں شرح ِ خواندگی اس سے بھی کم ہے۔ اگر مذکورہ دعووں کو سچ بھی مان لیا جائے تو 57 فیصد شرحِ خواندگی بھی مطلوبہ شرح سے انتہائی کم ہے۔

 علاقوں کی بات کی جائے تو صورتحا ل انتہائی تشویش ناک ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں شرحِ خواندگی آج بھی  48فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ تناسب 72 فیصد تک  ہے۔ شہری علاقوں میں خواتین کی  تعلیم کو فروغ ملا ہے اور اب زندگی کے  ہرشعبے میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی نظر آتی ہیں۔ اگرچہ یہ تمام اعشاریئے بہتری کا عندیہ دیتے ہیں لیکن آج بھی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہم بہت پیچھے ہیں ۔  اس صورتحال میں تبدیلی لانا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں جس کیلئے صرف حکومتی اقدامات کا انتظار کرنے کی بجائے انفرادی سطح پر ہمیں اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہییں ۔

 ہمارا تعلیمی نظام نوجوان کو صرف نوکری کے حصول کے لیے تیار کرتا ہے اس کے اندر کے سائنسدان ،سرمایہ کار ،تاجر، کسان کو ختم کر دیتاہے ۔اب اس نظام کو تبدیل ہونے کی ضرورت  ہے اورموجودہ تعلیمی  صورتحال میں بہتری مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں اور اس بہتری کیلئے ہمیں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا۔ ایک ووٹر ہونے کے ناطے ہمیں ایسے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کا انتخاب کرنا ہوگا جو تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں اور اقتدار میں آنے کے بعد تعلیمی نظام میں بہتری کیلئے مناسب اقدامات بھی کریں۔.

حصہ

جواب چھوڑ دیں