ووٹ ہے کتاب کا
اک حسین خواب کا
صبح انقلاب کا
جبر کی روش مٹے
ظلم اب نہیں چلے
اک نیا شہر لگے
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
اب یہاں ہو زندگی
اب یہاں ہو روشنی
الفت اور آشتی
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
دھونس،دھاندلی نہ ہو
خوف کی گھڑی نہ ہو
کوئ بے بسی نہ ہو
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
علم کی قبائیں ہوں
پھر وہی فضائیں ہوں
پھر وہی ادائیں ہوں
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
راہ سے جو ہٹ گئے
ٹکریوں میں بٹ گئے
اصل میں وہ گھٹ گئے
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
امن اور امان ہو
ایک خاندان ہو
اک نیا جہان ہو
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
کالج،یونی ورسٹی بھی
بجلی اور پانی بھی
جینے کی کہانی بھی
ووٹ ہے کتاب کا
صبح انقلاب کا
ڈاکٹر اورنگ زیب رہبر