5جون: ماحولیات کا عالمی دن
صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے ماحولیاتی مسائل پر قابوپانا انتہائی ضروری ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ۵ جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمہ سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا اہتمام سب سے پہلے 1974 میں اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا تھا، جس کے بعد اب ہر سال یہ دن ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم کیساتھ منایا جاتا ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ماحولیات کے عالمی دن کی حوالے سے واک، سیمنارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے جنگلات کی مسلسل کٹائی بھی ہے، جبکہ دوسری جانب حکومت کی طرف سے ہر سال درخت لگانے کی نام نہاد مہم کا بھی آج تک کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوسکا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں پھل دار جنگلات کی تعداد میں اضافہ کر کے نہ صرف ماحولیاتی مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ درختوں سے حاصل شدہ پھلوں کی فروخت کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ماحولیاتی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرے۔
ماہرین کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے زراعت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے، جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانیوالی ۴ اہم ترین غذائی اجناس، گندم، چاول، مکئی اور سویابین کی پیداوار میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران تشویشناک حد تک کمی آئی ہے، کیونکہ موسم میں تبدیلی کے باعث ایشیاء، آسٹریلیا، امریکہ اور یورپ میں کاشتکاری کا نظام شدید متاثر ہوا ہے، جبکہ ایشیاء کے زرعی ممالک بالخصوص پاکستان، کمبوڈیا اور بھارت میں آبپاشی کا نظام دریاؤں میں پانی کی قلت یا افراط کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں پانی کی آلودگی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ ۰۸ فیصد بیماریوں کا تعلق آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتا ہے، لہٰذا خوشگوار اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کیلئے ماحولیاتی مسائل پر قابوپانا انتہائی ضروری ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے باعث قطب شمالی و جنوبی میں موجود متعدد گلیشیئر تیزی پگھل رہے ہیں جس سے سمندری طوفان کے شدید خطرات لاحق ہیں، جبکہ گرین ہاؤس گیسز سے ماحول کو مسلسل پہنچنے والے نقصانات کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر میں زلزلے، طوفان اور دیگر قدرتی آفات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے موجودہ دنیا اور آنے والی نسلوں کو بھی خطرہ ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے جہاں گزشتہ ۱۰۰ سال کے دوران درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
ماحول کو بہتر بنانے میں ہم کو خود اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری عام سی لاپرواہی کی وجہ سے ماحول کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ مثلاً ایک سروے کے مطابق 90فیصد کے قریب آبی پرندے پلاسٹک کھا لیتے ہیں جو ان کی آنتوں میں جمع ہو جاتی ہے اور موت کا باعث بنتے ہیں۔ ہم لوگ سمندر کے کنارے سیروتفریح کرنے جاتے ہیں اور وہاں کوڑاکرکٹ جمع کر دیتے ہیں یہ کوڑا کرکٹ سمندری ماحول پر نہایت مہلک اثرات مرتب کرتاہے۔ اگر آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال رکھیں گے تو ماحول خود سازگار ہو جائے گا۔
ہمیں سوچنا ہوگا کہ اگر ہم نے محفوظ خوشگوار ماحول اپنی نسل کو دینا ہے تو کل کے لیے آج کو بہتر کرنا ہوگا۔ فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلتے دھوئیں اور ناکارہ پانی کا مکمل بندوبست کرنا چاہیے تاکہ ماحول کے منفی اثرات سے بچا جائے اور صحت مند ماحول میں خوشگوارزندگی گزاری جائے۔ ماحول کی بہتری کے لیے حکومت کو چاہیے کہ شجرکاری مہم کا آغاز کیا جائے اور شہروں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تب ہی گلوبل وارننگ کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ساری دنیا کو ماحول کی بہتری کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ایٹمی جنگ چاہے کوئی بھی جیتے لیکن اگر ماحول کی بہتر کے لیے کچھ نہ کیا تو ہار ساری دنیا کی ہو گی۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں تقریباً تیرہ ملین ہیکٹر رقبے پر پھیلے جنگلات کا صفایا کر دیا جاتا ہے۔ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے جنگلات کی بقا اور اس کی حفاظت ناگزیر ہو چکی ہے۔شجر کاری میں اضافہ کیا جانا چاہیے کیونکہ جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے عالمی حدت میں روز بروز خطرناک تک ضافہ ہوتا جارہا ہے۔جنگلات کی کمی سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔آج جس طرح سے کائنات کا ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے فضائی، زمینی،شعاعی،آبی،شور کی آلودگی بڑھ رہی ہے اس سے انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی سے اپنا ماحول خراب کر رہا ہے۔ اب ضرورت اس امر کہ ہے کی عوام الناس کو اپنے ماحول کے بارے میں سنجیدگی سے فیصلہ کرنا ہوگا اور اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گردونواح کے ماحول کو صاف اور خوشگوار بنانا ہوگا۔ تا کہ آگے آنے والی نسلوں کو ایک بہتر ماحول میسر ہوسکے۔