کچھ باتیں عمرہ زائرین سے 

جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد ہم بیرونی گیٹ کی جانب جا رہے تھے جب وہ خاتون ہمیں ملیں اپنے لباس اور لب و لہجے سے جنوبی پنجاب کے کسی دیہی علاقہ کی معلوم ہوتی تھیں ہمیں روک کے پنجابی میں کہنے لگیں بیٹا یہ نام شریفاں بی بی ادھر ستون کی دیوار پہ ہاتھ کی انگلی سے لکھ دو بس تم یہاں لکھ دو گی تو اللہ اسے یہاں بلا لے گا ۔۔
ان کی محبت کے سامنے میں انکار نہ کر سکی نہ ہی کوء نصیحت ۔۔۔انگلی سے نام ستون پہ لکھنے کے بعد میں نے نرمی سے انہیں کہا اماں جی آپ یہاں جی بھر کے دعائیں مانگیں اللہ سننے والا ہے وہ شریفاں کو بھی یہاں ضرور بلائے گا ۔۔اس پہ وہ روتے ہوئے دعائیں دینے لگیں ۔۔ریاض الجنہ کے سامنے حاضری کے انتظار میں بیٹھے ہوئے اپنی باری آنے تک خواتیں قرآن یا نفل پڑھنے لگتی ہیں تو کء سادہ لوح بعض دفعہ سجدہ قبلہ رخ کرنے کی بجائے اپنا رخ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سبز گنبد کی جانب کر لیتی ہیں جنہیں سمجھا بجھا کے قبلہ رخ کرنا پڑتا ہے ۔۔
اب رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور عمرہ زائرین کا رش بھی دن بدن بڑھتا جائے گا ان دنوں بھی حرم میں پاکستانی زائرین بڑی تعداد میں موجود ہیں مشاہدہ یہ ہے کہ اب صرف بوڑھے بزرگ نہیں بلکہ ہر عمر کے مرد خواتین پورے خاندان اور بچوں سمیت عمرہ کی سعادت حاصل کر تے دکھائے دیتے ہیں ۔۔
یہ یقیناًایک سعادت ضرور ہے لیکن بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اصل سرمایہ تو وہ ہو گا جو واپسی پہ ساتھ جائے گا یہاں کے سجدے سجدوں کی تڑپ اس تڑپ سے مانگی گء دعائیں اور توبہ و ندامت کے قیمتی آنسو۔آئندہ کے لئے نیک ارادے ۔۔

کچھ پہلو اس حوالے سے توجہ طلب ہیں جیسا کہ
پاکستاں سے آتے ہوئے عمرہ ٹریننگ سے گزرنا ۔۔گروپ میں ہوں یا انفرادی یہ ضروری ہے کہ اس سفر سے پہلے اس کے آداب و شرائط کا مطالعہ کر لیا جائے کسی جاننے والے سے رہنمائی لیں اس موضوع پہ کتب کا مطالعہ کریں جو طبقہ پڑھنا لکھنا نہ جانتا ہو وہ کیا کرے ۔۔۔ تو اس میں وہ سب جو جانتے ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں سمجھایءں ۔۔آپ اگر عمرہ یا حج کے لئے ابھی منتظر ہیں لیکن اللہ نے آپ کو سمجھ دی ہے تو آپ بھی ایسے افراد کو گائیڈ کر سکتی ہیں جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے ۔۔
یہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ حرم میں جونہی اذان ہوء خواتین انفرادی نماز کی ادائیگی کرنے لگتی ہیں ( سنت کی ادائیگی تو جماعت سے پہلے درست ہے ) پھر انہیں سمجھانا ہوتا ہے کہ جماعت کا انتظار کریں اور سنت ادا کر کے فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں ۔۔
رمضان المبارک میں حرم کی افطاری کآ اپنا ہی سماں ہوتا ہے یہاں بھی پاکستانی زائرین کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ صبر سے کام لیں جو دستر خواں صحن حرم میں لگائے جاتے ہیں ان میں سے کسی پہ بھی بیٹھ جائیں تو افطار کے وقت آپ کے سامنے کء نعمتیں موجود ہوتی ہیں ۔۔ لیکن یہاں اسقدر بے صبری اور چھینا جھپٹی کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ بے پناہ شرم محسوس ہوتی ہے ۔۔
بچوں کو یہاں کسی پکنک پوائنٹ کی طرح بالکل آزاد نہ چھوڑیں انہیں بھی عمر کے لحاظ سے مسجد کے آداب سکھاتے رہیں حرم میں اگرچہ صفائی کا عملہ بہت مستعد ہوتا ہے لیکن ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ اللہ کے گھر کو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کو صاف اور پاکیزہ رکھیں ۔۔ بچوں کو فون نمبر یاد کروادیں ان کے بازو پہ بینڈ لگائیں جس پہ ان کا نام ہوٹل کا نام فون نمبر و دیگر تفصیل درج ہو کوء پوائنٹ مقرر کریں کہ الگ ہو جانے کی صورت میں وہاں انتظار کریں بہت چھوٹے بچوں کو بیلٹ لگائیں خود سے الگ نہ ہونے دیں بہت دفعہ والدین کو گمشدہ بچوں کی تلاش میں پریشان حال دیکھ کے بہت افسوس ہوتا ہے حرم مکہ اورحرم نبوی میں ایسے پوائنٹس ہیں جہاں کسی مسئلہ کی صورت میں فوری شکایت درج کروا سکتے ہیں ۔۔
حرمین میں توسیعی منصوبے جاری ہیں اس حوالے سے اگر رہائش و ٹرانسپورٹ وغیرہ جیسے کسی مسئلہ ک سامنا کرنا پڑے تو اس کے ممکنہ حل کی کوشش ضرور کریں لیکن اس کآ بہت تذکرہ یا شکوہ شکایات نہ کریں
روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہ حاضری اور درودو سلام پیش کرنے کے آداب بھی دہراتے رہنے کی ضرورت ہے یہاں دھکم پیل سے اور نظم و ضبط کی پابندی نہ کرنے سے بہت سے حادثات ہوتے رہتے ہیں ایسی کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لئے گاہئڈ کی ہدایات پہ عمل کریں
ایک اہم بات خطبہ جمعہ کے وقت خاموشی سے اسے سننا ہے لیکن خطبہ کے دوران ہماری پاکستانی بہنیں بے دریغ گھریلو امور اور خاندانی سیاست پہ بحث مباحثہ جاری رکھے ہوئے ہوتی ہیں۔۔یہاں بھی سمجھنے سمجھا نے کی ضرورت ہے ۔اب تو فون پہ موجود ایف ایم ریڈیو کے ذریعہ اردو انگریزی اور کچھ اور زبانوں میں براہ راست ترجمہ بھی نشر کیا جاتا ہے اس سے بھی بآسانی مستفید ہوا جا سکتا ہے ۔۔
دعا ہے کہ کہ یہ عبادات ہمارے کردار و اخلاق کو بہتر بنا سکیں ہم اللہ کے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اطاعت گزار بن کے واپس پلٹیں۔۔۔ آمین

حصہ

جواب چھوڑ دیں