خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 

یقیناً مبارک باد کے مستحق ہو تم لوگ کہ ایک ایسی قوم کو جگانے نکلے ہو جو دو وقت کی روٹی کھا کر مستاتی ہے۔جو نہیں جانتی کے انقلاب زندگی کا نام ہے۔ زندگی ٹوٹی ہوئی سانسوں کا نام نہیں۔ زندگی مسلسل صبر ہے۔ محنت اور کھٹنائی کے بغیر وقت اور حالات تبدیل نہیں ہوتے۔۔۔نکلنا پڑتا ہے۔۔ !
حوصلہ شرط ہے !
دین یقین کے داعی ہو۔۔۔
وطن کی مٹی ذرا ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقین ہے کہ پانی یہیں سے نکلے گا
میری آنکھیں اس وقت آنسؤں سے ڈبڈبا جاتی ہیں جب میں سنتا ہوں یورپی دنیا میں فلاں چیز مہنگی ہونے پر عوام نے خریدنے اور استعمال کرنے سے انکار کر دیا ، اور پھر جیت عوام کی ہوتی ہے۔ مگر ہم کیسے بے حس لوگ ہیں۔۔ ستر سالوں سے غلام ابن الغلام ہیں۔۔ مہنگائی کے طوفان میں جکڑے جا رہے ہیں صاف پانی غذا عزت کی زندگی سب سے محروم ہیں۔۔ ہماری سڑکیں گٹر کی نالیوں کا منظر پیش کرتی ہیں۔۔
اور ہم دست دعا ہو کر آسمانوں کی طرف دیکھتے ہیں۔۔۔
کے شاید۔۔۔۔۔شاید کوئی ابابیل آ جائے۔۔
گویا کوئی عیسیٰؑ ہمارا منتظر ہو۔۔
یاد رکھیں
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نا ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

حصہ

جواب چھوڑ دیں