عوام کولیڈرکی ضرورت ہے

2018الیکشن کاسال ہے۔ہمیشہ کی طرح ساڑھے چارسال بعدٹوٹی اورشکستہ سڑکیں پھرسے بن رہی ہیں، گلیاں بنائی جارہی ہیں،محلے سجائے جارہے ہیں، ابلتے گٹروں پرنئے ڈھکن دے کران کامنہ بندکیاجارہاہے، سیوریج کے پائپ ڈالے جارہے ہیں، سوئی گیس بھی گلی گلی پہنچایاجارہاہے، یہ سب اس لئے کہ الیکشن کاسال ہے۔عوام خوش ہے کہ ملکِ پاکستان کی حالت سنوررہی ہے لیکن یہ خوشی چندماہ بعدیوں ہواہوتی ہے کہ ٹوٹی سڑکوں پرگاڑیاں خوب اچھل کودکرتی ہیں، محلوں میں بکھرے کوڑے کرکٹ پرمکھیوں کی بھنبھناہٹ دورسے ہی سنائی دیتی ہے، گٹراپنے اندرکاسب کچھ یوں اگلتے ہیں جیسے پورے ملک کاپیسہ سیاستدانوں نے نہیں انہوں نے کھایاہو، سیوریج کے پائپ پینے والے پانی کے پائپوں میں یوں گھل مل جاتے ہیں جیسے صدیوں کایارانہ ہو، سوئی گیس یوں غائب ہوتاہے جیسے گدھے کے سرسے سینگ۔
گزشتہ ستردہائیوں سے یہی کچھ اس ملک کے ساتھ ہوتاآیاہے ، حکمران ساڑھے چارسال خوب عیاشی کرتے ہیں، نیچے سے لے کراوپرتک کاسیاستدان عوام کے ساتھ خوب سیاست کھیلتاہے ۔اگرکوئی مجبورانسان ان کادرکھٹکھٹاتاہے تواسے یہی جواب ملتاہے کہ آپ بے فکرہوکرجائیں ، کام ہوجائے گا، وہ غریب بس صاحب اقتدارکے ہاں چکرلگالگاکرچکراکررہ جاتاہے ، وہ دہائیوں بھی دیتاہے مگراس کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔جیسے ہی صاحب اقتدارکوہوش آتاہے تووہ الیکشن کا سال ہوتاہے ، غریب کوخبربھی نہیں ہوتی اوراس کے محلے کی گلیوں کوپختہ بنانے میں ناقص میٹریل استعمال کرکے اسے عارضی خوشی دے کرووٹ لیے جاتے ہیں ۔ جیسے ہی صاحب اقتدارپھرسے منصب اقتدارپربراجمان ہوتاہے توپھروہی پرانی روش اورغریب کی فریادیں ۔
اگرآج بھی ہمارے ملک میں ہرانسان کواس کے برابرحقوق مل جائیں توکچھ بعیدنہیں کہ وزیراعظم عام سی گاڑی میں ڈرائیوروں کوہدایات دیتے نظرآئیں، وہ بھی ٹریفک کے اژدہام میں لائین میں کھڑے ہوں ، میاں نوازشریف چٹائی پرنیندپوری کرتے نظرآئیں ، کلثوم نوازاپنے ہاتھوں سے گھرکاکام کرکے گھریلوخاتون کہلائے، شہبازشریف کی گاڑی کابھی چلان ہو، جب لیڈرعوام کی پریشانیوں کوسمجھنے لگ جائیں گے توپھرکسی قسم کے جلسے جلوسوں کی ضرورت نہیں رہے گی، کوئی دھرنانہیں دے گا، کوئی احتجاج نہیں کرے گا، کوئی عیاشی نہیں کرے گا، کسی کے خلاف اورکسی کے حق میں کسی قسم کی کوئی ریلی نہیں نکلے گی، نہ کوئی اشارہ ٹوٹے گااورنہ کوئی شیشہ توڑے گا، کوئی کسی لیڈریاپھرسیاستدان کونہ گالی دے گااورنہ ہی اس کی جانب جوتااچھالے گا۔
ضرورت صرف اس امرکی ہے کہ حکمران اورسیاستدان جوکام ساڑھے چارسال بعداورناقص کرتے ہیں وہ کام اقتدارسنبھالتے ہی عمدہ میٹریل سے کریں توپھرعوام ان کی جانیں لینے کی بجائے ان پرجانیں نچھاورکریں ۔حکمرانوں کویہ سمجھناچاہئے کہ عوام کی ضرورت میٹرویادیگرفضولیات نہیں ہیں ، بلکہ ان کی ضرورتیں بنیادی ضرورتیں ہیں جن سے انہیں محروم رکھاجاتاہے ۔محبوب لیڈرہونے کے لئے لیڈربنناضروری ہوتاہے نہ کہ باس، باس حکم دیتاہے جبکہ لیڈرکام کرتا ہے۔عوام کولیڈرکی ضرورت ہے ، آپ لیڈربن کردکھائیں پھردیکھئے آگے آگے ہوتاہے کیا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں