روزے کے روحانی اور جسمانی فائدے

رمضان لمبارک صبروشکراورعبادات کامہینہ ہے۔اسلام میں روزہ اہم فرض عبادت ہے جو قربت الہٰی اور بندگی کاعظیم ذریعہ ہے۔ روزہ نہ صرف روحانی اصلاح اور تربیت کا موثر ذریعہ ہے بلکہ اس کے بے شمار جسمانی فوائد بھی ہیں۔ جدید سائنسی تحقیقات بھی اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ روزہ انسانی جسم اور ذہن پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ روزہ انسان کے جسمانی، ذہنی اور روحانی پہلوؤں کو سنوارتا اور بہتر بناتا ہے۔ روزہ ایسی فرض عبادت ہے جس کے روزہ دار بے شمارروحانی وجسمانی فوائدحاصل کرتے ہیں۔روزہ محض بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت، رضا وخوشنودی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ روزہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتا ہے اور بندے کو اپنے خالق سے جوڑنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

قرآن مجید میں روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول بیان کیا گیا ہے۔ روزہ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کرتا ہے، جو اسے برے اعمال سے بچنے اور نیک اعمال اختیار کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔روزہ صبر اور برداشت سکھاتا ہے۔ دن بھر بھوک، پیاس اور نفس کی خواہشات پر قابو پانے کی مشق انسان کو زندگی کے دوسرے معاملات میں بھی صبر و استقامت کا درس دیتی ہے، جو روحانی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے انسان کو غرباء اور مساکین کے دکھوں کا احساس ہوتا ہے۔ بھوک اور پیاس کی شدت سے گزر کر انسان ان لوگوں کی تکلیف کو سمجھتا ہے جو روزانہ بھوک اور پیاس کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ احساس انسان کے دل میں ہمدردی اور ایثار کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔روزہ رکھنے سے اللہ کی نعمتوں کی قدر و قیمت کا احساس ہوتا ہے۔ روزہ دار کو یہ شعور حاصل ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں عطا کی ہیں، ان کی شکرگزاری کرنی چاہیے اور فضول خرچی سے بچنا چاہیے۔

روزہ دار چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور تقویٰ کے لیے اپنی خواہشات پر قابو پاتا ہے اس لیے روزہ دار گناہوں اور برے کاموں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ روزہ عبادت اور ذکر الٰہی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ روزے کے دوران عبادت، قرآن خوانی اور دعا سے دل کو سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے۔ یہ روحانی سکون انسان کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور اس کے دل میں اللہ پاک پر بھروسہ قائم کرتا ہے۔

جدیدتحقیق کے مطابق روزے کے دوران کھانے پینے سے پرہیز کرنے کی وجہ سے معدے اور آنتوں کو آرام ملتا ہے۔ مسلسل کھانے پینے سے نظامِ ہاضمہ پر جو دباؤ پڑتا ہے، روزے کے ذریعے وہ کم ہوجاتا ہے،اس سے معدے کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور مختلف ہاضمی مسائل جیسے قبض، گیس اور تیزابیت میں کمی آتی ہے۔روزہ رکھنے سے جسم میں جمع شدہ چربی استعمال ہونے لگتی ہے جس سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ وزن کا متوازن ہونا جسمانی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے اور روزہ اس عمل میں انتہائی مددگار ہے۔روزہ جسم کو قدرتی طور پر ڈیٹاکس کرنے کا عمل ہے۔ جب انسان بھوکا رہتا ہے تو جسم اپنے اندر موجود فاسد اور زہریلے مادے خارج کرنے لگتا ہے، جس سے جسم اندرونی طور پر صاف ہو جاتا ہے۔روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت میں بہتری آتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے۔ روزہ کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کم چکنائی اور متوازن غذا کے ساتھ روزہ دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ بلڈ پریشر اور دیگر قلبی امراض میں بھی بہتری آتی ہے۔روزہ رکھنے سے خون میں سفید خلیوں کی افزائش کا عمل تیز ہو جاتا ہے جس سے قوتِ مدافعت مضبوط ہوتی ہے اور بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔روزہ رکھنے سے دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ روزہ رکھنے سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی آتی ہے۔ روزہ دماغی خلیوں کی مرمت اور نئے خلیے بنانے میں مددگار ہے، جس سے یادداشت اور ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔روزہ رکھنے سے کھانے کے اوقات میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے جس کا اثر نیند پر بھی پڑتا ہے۔ وقت پر سحری اور افطاری کرنے سے انسان کی روزمرہ زندگی میں ڈسپلن آجاتا ہے، جس سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔

روزہ اسلام کا عظیم تحفہ ہے، جو نہ صرف روحانی تربیت کا ذریعہ ہے بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی ایک مکمل اور فطری علاج ہے۔ روزہ رکھنے سے انسان کے دل میں تقویٰ، صبر، شکر اور ہمدردی جیسے اعلیٰ اوصاف پیدا ہوتے ہیں، جبکہ جسمانی طور پر روزہ انسان کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ روزہ روح اور جسم دونوں کی پاکیزگی اور مضبوطی کا ذریعہ ہے۔