شہادتوں کے سفر

تم شہر اماں کے رہنے والو،درد ہمارا کیا جانو
ساحل کی ہوا،تم موج صبا،طوفان کا دھارا کیا جانو۔

ان راہوں فردوس بریں ،ان گلیوں میں جنت کے مکیں
ان تیکھے الجھے رستوں میں ہیں کون صف آرا کیا جانو۔

اس سفر کی داستاں طویل بہت ہے۔

اور اگر اس سفر کے شہداء گنیں تو ان گنت تعداد۔

یہ سفر عام لوگوں کا سفر نھیں بلکہ کچھ خاص اور چنے ہوئے لوگ ہیں جو جام شہادت کا لطف پا چکے۔

عزیمتوں اور جرأتوں کی کہکشاں۔

اس سفر میں صرف شہدائے کشمیر نہیں بلکہ شہدائے پاکستان بھی ہیں۔

کئی سال قبل منصورہ کا میدان نظروں میں ھے۔ چوہدری صفدر مرحوم دارالضیافہ میں کھڑے ہیں۔ باری باری سب حضرات تعزیت کرتے ہیں اور صفدر مرحوم صاحب سب سے کہتے ہیں کہ مجھے مبارک دیں کہ شہادت کے سفر پر جوان بیٹا روانہ ہوگیا اور منزل پر پہنچ گیا۔

ایسے بہت سے جوانوں کے سفر ہیں جو اس رستے کی کہکشاں ہیں۔

لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا چیز ہے جو ان کو جھکنے بھی نہیں دیتی اور جذبے بھی جواں رکھتی ہے۔

ایک سال قبل کشمیر سیر کو گئے تو ایک وجہ یہ بھی سمجھ ائی۔

آزاد کشمیر کی راتیں بھی بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اندھیری ہی ہوتی ہیں۔ عشاء سے کچھ پہلے بارش شروع ہو گئی۔ ہم ایک شیڈ کے نیچے بنچ پر بیٹھ گئے۔ تیز بارش تھی اور سوچ رہے تھے کہ ہوٹل تک کیسے جائیں گے۔

اتنے میں عشاء کی اذان ھوئی۔ ہم حیران کہ اتنی بارش اور گھپ اندھیرے میں کون آئے گا۔ پانچ منٹ بعد ہی ٹارچیں ہاتھوں میں پکڑے لمبی لمبی لائنیں اچھلتے کودتے تازہ دم نمازی بچے فراٹے بھرتے مسجد میں داخل ہوتے گئے۔

یہ منظر دیکھ کر ہی سمجھ آگئی کہ شہادتوں کے بعد بھی کشمیریوں کے جذبے کیوں زندہ ہیں۔

الصلوۃ، الصلوۃ یہی تو الفاظ تھے نبی مہربان کے۔ امت کو ایسی چیز بتاگئے کہ مشکل وقت بھی ائے۔ دشمن صفوں پر بھی چڑھ دوڑیں۔ خوف کا غلبہ بھی ہو۔ نماز نہ چھوڑنا۔

یہی مضبوط بناتی ہے۔ یہی حوصلہ دیتی ہے۔ عزم جواں رکھتی ہے۔

حی علی الصلوٰۃ
حی علی الفلاح

یہی کامیابی کی طرف بلاتی ہے اور کامیابی کے راستے کھولتی ہے۔

ایک اذان مکمل کرنے کے لئے 22 کشمیریوں کی شہادت کیا ثابت کرتی ہے۔ نماز سے پیار۔ اذان میں جان۔

اہل غزہ کی طرف دیکھ لیں۔ سیز فائر ہوا۔ ملبہ سمیٹنے کے لئے کمر کسنی شروع ہوئی تو سب سے پہلے مساجد کو کھڑا کیا گیا۔ وہاں کی صفیں درست ہوئیں۔ ٹوٹے مینار کھڑے کئے گئے۔

وستعینوا بالصبر و الصلوٰۃ۔

کشمیریوں اور غزہ کے مکین اس کی منہ بولتی تصویریں ہیں۔ اور یہ تصویریں ہم سے بھی کچھ مطالبہ کرتی ہیں۔

نشیب دنیا کے اے اسیرو،،فراز تم کو بلا رھا ہے۔۔

دلیل مجھ سے کیا مانگتے ہو،،نبی کی امت کا حال دیکھو۔۔

قدم گھروں سے نکالنے کا،،جواز تم کو بلا رہا ہے۔۔