گزشتہ تقریبا ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے تک اہل فلسطین اور غزہ کے باسیوں پر کیا گزری ،وہ کسی سے ڈھکی چھپی داستان نہیں، لیکن یہ الگ بات ہے کہ اس مشکل گھڑی میں امت مسلمہ اپنے ان بھائیوں کا ساتھ ایمانداری سے نہ نبھا پائی ،ستاون اسلامی ممالک کی متحد افواج بھی کچھ نہ کرپائی اور چشم پوشی سے کام لیتی رہی، لیکن آفرین ہے ان ان نڈر مجاہدین پر جو ان یہود ونصاری کے سامنے جھکے نہیں بستیاں کھنڈر بن گئی جوان بوڑھے ننھے منے پھولوں اور نڈر خواتین شہداء کی لاشیں بکھری ہوئی تھیں لیکن انکے حوصلے پست نہیں ہوئے،ماشاءاللہ
وہ اپنے جو اس مقدس سرزمین پر مرمٹے وہ سب تو جنت الفردوس کی ٹھنڈی چھاؤں میں آرام سے ہونگے مگر جنگ کے خاتمے پر اب اہل فلسطین اور اہل غزہ اجڑی بستیوں کی طرف پلٹ آئیں ہیں نئے جذبوں اور نئے حوصلوں کے ساتھ، گرچہ ان کھنڈرات کو خالی ہاتھ نئے سرے سے آباد کرنا مشکل ہے لیکن آفرین ہے ان مجاہدین پر کہ آنکھوں میں آنسو چھپائے اپنے بچھڑوں کی یادوں کو دل میں بسائے نئی امنگوں اور جذبوں کے ساتھ کھڑے ہیں یہی تو مومنین کے اوصاف ہیں کہ سرزمین پاک کی حفاظت سے غافل نہیں ، انکا اپنے رب پر کامل بھروسہ اور انکے یہ حوصلے یہ ان یہود ونصاری کے لئے عبرت کا مقام ہے جس سے انہیں سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ فتح وکامرانی مسلمانوں کو ہی حاصل ہوگی، ان شاءاللہ ! اور پوری امت مسلمہ کو یہ یقین دہانی ہو جائے کہ مسلمان بے تیغ بھی لڑ سکتا ہے اسکے لئے رب پر بھروسہ، اور اللہ کی رضا ہی ساماں جنگ ہے اور اس سرزمین مقدس پر جانیں نچھاور کرنے والے تو اجر آخرت سے لبریز جنت کے باغوں کے مزے اٹھارہیں ہونگے ۔
لیکن اس تمام صورتحال سے امت مسلمہ کو نہ صرف سبق حاصل کرنا چاہئیے بلکہ اب ان یہود ونصاری اور کفار کی دوستی کے چنگل سے نکل کر اپنی آخرت کو سنوارنے کے لئے سوچنا چاہیے۔
اس وقت اہل فلسطین اور غزہ جس مالی جانی نقصان سے دوچار ہوچکے ہیں اس سلسلے میں سب کو آگے بڑھ کر فراغ دلی سے مالی مدد کے لئیے آگے بڑھنا چاہیے الحمدللہ بہت سے تنظیمیں اس سلسلے میں بڑی محنت سے کام کر رہی ہیں جس میں جماعت اسلامی سر فہرست ہے ۔
اللہ رب العزت ہمیں بھی اس کار خیر میں جماعت کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے یہی ہماری ادنٰی سی شمولیت جہاد میں شمولیت بن سکتی ہے ۔