ماہِ رحمت و برکت

شعبان آتے ہی رمضان کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں اور سچ پوچھیں تو رمضان کی وائبس بھی آنے لگتی ہیں،شعبان کے مہینے میں بھی روزے رکھناہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حدیث میں ہے کہ،، حضرت عائشہ رضی اللہ عہنا سے روایت ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کو رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا(صحیح بخاری1969)۔

شعبان کا مہینہ رمضان المبارک کے روزوں کی تیاری کیلئے بہترین ہے،جبکہ ہر پیر اور جمعرات کے علاوہ اسلامی مہینے کی تاریخوں 13/14/15 میں روزے رکھنا بھی سنت مبارکہ ہے۔البتہ رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے؛ اے ایمان والو !تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو ۔ (سورہ البقرہ آیت 184)

الحمدللہ سب مسلمان رمضان کو ایک مقدس مہینہ مانتےہیں اور ایک مذہبی تہوار کی طرح گزارتے ہیں۔رمضان میں اللّہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں جابجا نظر آتی ہیں یہ ہی وہ مہینہ ہے کہ جس میں رب العالمین نے قرآن پاک کو نازل فرمایا ،رمضان المبارک روحانی تربیت کا مہینہ ہے جس میں مسلمان کے ایمان کی تجدید ہوتی ہے روزے رکھنے سے، صبر، شکر کرنا آتا ہے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے اصول و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے وقت کی پابندی نظم و ضبط کی پابندی کی اہمیت سمجھ میں آتی ہے اس مہینے کو نیکیوں کا مہینہ کہا جائے تو درست ہوگا کیونکہ اجرو ثواب کو بھی بڑھا دیا جاتا ہے ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے ۔(صحیح بخاری1899)۔

اس مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،
1. پہلا عشرہ (رحمت) – اللہ کی رحمتیں بندوں پر نازل ہوتی ہیں۔
2. دوسرا عشرہ (مغفرت) – گناہوں کی معافی طلب کرنے کا وقت ہے۔
3. تیسرا عشرہ (جہنم سے نجات) – اللہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے، اور شبِ قدر بھی اسی عشرے میں آتی ہے۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے ، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہیے اور نہ شور مچائے ، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے ، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ( ایک تو جب ) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور ( دوسرے ) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا ۔(صحیح بخاری1904)۔

رمضان میں روزے رکھنا فرض ہے اور اس کا مقصد صرف بھوک پیاس سے بچنا نہیں، بلکہ اپنے اخلاق، نیت اور اعمال کو درست کرنا ہے۔ اس مہینے میں ہمارے رب کی طرف سے نیک اعمال نماز،روزہ،زکوٰۃوصدقہ دینا،عمرہ غرض ہر ہر نیک کام کا اجرو ثواب بڑھا دیا گیا ہے۔تراویح، تہجد، قرآن کی تلاوت، دعا اور ذکر اس مہینے کی خوبصورت عبادات ہیں جو کہ اس ماہ کی اہمیت اور خوبصورتی کو مزید جگمگا دیتی ہیں۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ اس مہینے کو بسر کرتا ہے، اللہ اسے بے شمار برکتوں سے نوازتا ہے اور اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔رمضان ہمیں صبر، تقویٰ رب کی اطاعت اور دوسروں کے لیے ہمدردی سکھاتا ہے رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی آنے والی ساعتوں سے بھرپور مستفید فرمائیں۔آمین۔