اقوام عالم کی اجتماعی بے حسی

فلسطین میں جنگ بندی کا اعلان : اہل غزہ پہ بالآخر جبر کی سیاہ رات اختتام پزیر ہوئی اس سرخی کے پیچھے بھی لہوہے آج یہ کہانی زبان زدعام ہے ہر درد دل رکھنے والا جانتا ہے کہ غزہ کی سرزمین نے کیاکچھ سہا ہے۔

ظلم، جبر، بارود، بےکوروکفن لاشے، بچوں کی سسکیاں، بکھرے ہوئے جسمانی اعضاء،خون کی ندیاں، آگ کے شعلے، دھواں، بارش،کھلا آسمان اور بھوک۔

بظاہر لگتا تھا کہ سب ختم ہو گیا۔ نہتے فلسطینی، ملیامیٹ عمارتیں، اسکول، ہسپتال، اثاثے سب ختم، نہیں نہیں اب سنیے ! باقی رہ جانے والا خزانہ، مال غنیمت، پوری دنیا کے لیے فتح کا نشان وہ ہے ہر فلسطینی کے سینے اور زبان سے نکلنے والے الفاظ الحمدللہ، حسبنااللہ- یہ وہ تاج ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا یہ وہ ترازو تھا جس کا میزان دنیا نے دیکھا اور آج کے فرعونوں نے بھی-

اقوام عالم

اقوام عالم کی اجتماعی بے حسی، بین الاقوامی عالم انصاف اقوام متحدہ کا کردار، ازلی دشمن اسرائیل (یہود)، آج کا فرعون( امریکہ)، اسکےحواری ہم مذہب ہم نسل ممالک، جمہوریت کا راگ الاپنے والے دیگر ممالک اور ان سب کے پیچھے دم ہلاتے مفاد پرست، نام نہاد اسلامی ممالک۔

یہ تمام کردار فلسطین اور اسرائیل کے معاملہ کو سمجھنے کی بجائے برابری پہ دیکھ اور پرکھ رہے تھےاس معاملے کی روح کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی اس کو دو ملکوں یا مذہب کے پیرو کاروں کے تنازعے کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی یہ کسی کو فرق نظر نہیں آیا کہ پوری دنیا کی دھتکاری قوم کو فلسطین میں پناہ ملی تو اس نے ارض مقدس پہ قبضہ کرنے کی کوشش کی اور یہ جرأت اسے مسلم امہ کی بے حسی نے دی ——- مسلم حکمران اور ان کا کردار یہ بھی اسی دنیا نے دیکھا اور دشمن نے بھی۔

وطن عزیز،اسلامی جمہوریہ پاکستان: ایمان کی نعمت، پاک پاک سر زمین، دنیا کی بہترین فوج، شاہین، غوری، نصر، بابر، غزنوی فیض، ابابیل، اور، اور، اور ،اور ایٹمی طاقت۔

کردار: دنیا پرستی، مفاد پرستی، بے حسی، طاغوتی آقاوں کی چاکری اور اپنے آقاؤں کی ایسی وفاداری کہ ایمان کا آخری درجہ بھی نصیب نہ ہوا-

ذرا غور کیجیے اور موازنہ کیجیے،

امریکہ کا کردار اور پاکستانی حکام کا کردار کوئی خاص فرق نہیں پھر انجام بھی ایک جیسا دیکھیں وہ خدا بنا پھرتا تھا انہوں نے بھی خدائی کو ہاتھ میں لے لیا امریکہ کا انجام بھی دنیا نے دیکھا عرصہ دراز کی خشک سالی پھر آگ آگ اور بس آگ۔

پاکستان کا ظاہر! اب حالات کہاں جا رہے ہیں اللہ رب العالمین کی ناراضگی، مہینوں سے بارشوں کا نہ ہونا، وبائیں، بیماریاں مہنگائی، بد آمنی، بس آگ لگنی باقی ہے۔ اجتماعی توبہ ہماری نجات کروا سکتی۔ رحیم رب کو راضی کرنے کے لیے اجتماعی استغفار کے ساتھ نماز استسقاء کا بحیثیت قوم اہتمام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت ہمارے لیے مثال اہل غزہ کا استقلال معیار ہونا چاہیے۔ اہل غزہ نے سب کچھ گنوا دیا ایمان بچالیا۔ ہم نے سب سنبھال رکھا ہے ایٹم بم اسلحہ سجا رکھا ہے مگر ایمان گنوادیا، نفع بخش تجارت کس نے کی یہ سوالیہ نشان ہے؟۔