آج کے بعد موت نہیں

گذرتے برس کا آخری دن ہے، تھکا ہارا مضمحل آفتاب اپنے سینے میں لا تعداد غم اور انکھوں میں کربناک مناظر اور خون آشام لمحوں کا بوجھ اٹھائے آہستہ آہستہ مغرب کی سمت رواں دواں تھا۔آسمان پر خونی شفق آہستہ آہستہ سیاہی میں تبدیل ہوتی جا رہی تھی۔

14 سالہ ایلیا اپنے گھر کے ملبہ پر بیٹھی پچھلے برس کے وہ دن یاد کر رہی تھی جب وہ اپنے پانچ بہن بھائیوں کے ساتھ اس گھر میں ہنسی خوشی رہتی تھی ماں باپ اور پانچ بہن بھائیوں میں سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں واحد بچ جانے والی ایلیاء اب اس دنیا میں اکیلی ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھی اس کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور دل چیخ چیخ کر ماتم کر رہا تھا۔اتنی چھوٹی سی عمر میں ایلیاء نے ہر وہ غم دیکھا تھا کہ شاید ان میں سے کوئی ایک بھی غم غزہ سے باہر رہنے والے کسی آزاد انسان پر گزرے تو اس کا سینہ پھٹ جائے اور وہ اپنے حواس کھو بیٹھے ،کتنی ہی ماؤں نے اپنے جگر گوشوں کے خون میں لتھڑے ہوئے لاشوں کو اٹھایا تھا بے شمار نو نہال اس دنیا میں آتے ہی اپنی پہلی سانس کے ساتھ لقمہ اجل بن گئے تھے ۔ان ماؤں کے دلوں سے کوئی پوچھے کہ انہوں نے اپنے جگر گوشوں کے لیے کیا کیا نہ خواب دیکھے تھے جو مسمار کر دیے گئے تھے اور کتنے ہی بچے والدین کی مہربان آغوش سے محروم کر دیے گئے تھے اور اب بھوک پیاس خوف بے گھری اور غیر محفوظ احساس کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے انگنت لوگ اپنے ہی گھروں کے ملبہ میں زندہ دفن ہو گئے ۔

ایلیا کا گلاب سا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا سورج اپنا سفر تمام کر کے شرمندہ شرمندہ سا مغرب کی آغوش میں منہ چھپا چکا ہے آہستہ آہستہ اندھیرا گہرا ہوتا جا رہا تھا نہ جانے کتنی ہی دیر ایلیاء اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھی گزرے دنوں کو یاد کر رہی تھی کبھی معصوم بہن بھائیوں کی شرارتیں یاد ارہی تھی تو کبھی ماں باپ کے شفیق چہرے نظروں کے سامنے آرہے تھے انہی خیالات میں گم ایلیاء کا چہرہ آنسوؤں سے تر بتر تھا اور دل غم سے پھٹا جا رہا تھا ،یکا یک ایلیاء کے دل میں ایک سرگوشی ابھرتی ہے ۔

لا تحزن ان اللہ معنا
غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

ایلیاء کے دل میں اُمید کا دیا جگمگا اٹھتا ہے ۔بے شک ایک دن آئے گا جو یوم حساب کہلائے گا اس دن ہر مظلوم کی فریاد رسی کی جائے گی ہر مقتول کے خون کا بدلہ لیا جائے گا ہر غاصب کٹے کافر اور ظالم کو اس کے ظلم کا حساب دینا ہوگا ہر اس حکمران کو جس کے پاس اقتدار تھا اور اس نے وسائل اختیار ہوتے ہوئے غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر خاموشی اختیار کی تھی اپنے رب کے سامنے حساب دینا ہوگا

اس دن رب رحمان اور رحیم جبار اور قہار ہوگا ہر ظالم کوبالوں سے گھسیٹتے ہوئے جہنم میں دھکیل دے گا اور وہ دن دور نہیں جب جنت کے حسین نظاروں کے درمیان ایلیاء اور اس جیسے بچے اپنے والدین کے ساتھ اپنے رب کی رحمت میں داخل کر دیے جائیں گے اور کہہ دیا جائے گا کہ آج کوئی خوف نہیں آج کے بعد موت نہیں ،دور مشرق سے نیا سورج نئ امیدیں نئ امنگیں اور فتح کی خوشخبری لئے اپنی چمکیلی مہربان کرنوں کے ساتھ طلوع ہو رہا تھا۔