خاص نوٹ

ماما آپ نے ابھی تک مجھے شاپنگ نہیں کروائی ٹیچر روز پوچھتی ہیں وہ کہہ رہی تھیں کہ اگر حصہ لینا ہے فنکشن میں تو جلد اس کے مطابق کپڑے لیں۔شہروز نے ضد لگائی ہوئی تھی اور زارا سوچ میں گم تھی ابھی مہینہ آدھے سے زیادہ پڑا تھا اور بیٹے کو اسکول کے فنکشن میں جو لے کر دینا تھا وہ بہت مہنگا تھا اور یہ بھی ضروری تھا کہ اس کا بیٹا اس میں حصہ لے سو دل مضبوط کر کے وہ شہروز کو مارکیٹ لے گئی اور مطلوبہ دکان پہ جا کر اس نے بیٹے کے سائز کا “کرسمس بابا “کا کاسٹیوم منتخب کیا اور دوکاندار کو خاص نوٹ دے کے خرید لیا ۔

خدا خدا کر کے وہ دن آہی گیا جب اس نے اپنے بیٹے کو وہ لباس پہنایا اور بڑے فخر سے گردن اونچی کیے اسے اسکول لے جانے کے لیے روانہ ہوئی ۔۔۔کتنا پیارا لگ رہا ہے شہروز۔۔ کتنا کیوٹ سا ہے یہ کرسمس بابا۔۔۔۔یہ وہ تعریفی کلمات تھے جو زارا نے بہت فخر سے سنے اور سب کا شکریہ بھی ادا کیا۔۔

سلیم احمد کانوں پہ ہیڈ فون لگائے اہم کال میں بزی تھے ساتھ ساتھ گاڑی چلا رہے تھے وہ ایک سرکاری شعبے میں ملازم تھے اچانک سفید وردی والا بندہ رکنے کا اشارہ کرتا دکھائی دیا ۔کار روکنے پہ پتا چلا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے مگر سلیم صاحب نے فوراً حل نکال لیا اور جیب سے ایک خاص نوٹ نکال کر سفید وردی والے شخص کے ہاتھ پہ رکھ کے اپنی جان چھڑوائی اور سفید وردی والے نے بھی اس خاص” متبرک “نوٹ کو آنکھوں سے چوم کے جیب میں رکھ لیا۔

چوھدری رب نواز اس سال اپنے علاقے سے الیکشن لڑیں گے یہ اعلان ہونا تھا کہ باجوں گھاجوں کا آغاز ہو گیا روز الیکشن کمپین کے نام پہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں “خاص “نوٹ لٹائے جاتے اور یہ لوگ نعرہ بازی کے گویا مقابلے پہ مامور ہوتے۔۔۔مخالف پارٹی کے بہت سےکارکنان کو بھی خاص نوٹ دے کر اپنا بنا لیا گیا۔

کمشنر صاحب کے سامنے والی کرسی پہ دراز ملک صاحب نے اپنی بڑی بڑی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے لیے تو بچوں کا کھیل ہے جناب ۔۔۔چھوٹی سی اراضی ہے راستہ روک رکھا ہے جی ہمارا۔۔۔جناب کئی مربوں کے مالک ہیں لیکن ایک چھوٹی سی اراضی جو ایک بیوہ اور اس کے یتیم بچوں کی ہے ان کے اتنے وسیع علاقے میں مزید اور بھرپور اضافے کا سبب بن سکتی تھی اور جس کو پا کر گویا وہ اس سلطنت کے بے تاج بادشاہ بن سکتے تھے۔۔۔کمشنر صاحب نے جونہی ان کو کچھ سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ غلط ہے ان معصوموں کی جگہ پہ ناجائز قبضہ ہے یہ تو فوراً ہی انھوں نے “خاص”نوٹ کا دیدار کروایا ۔۔۔اور پھر وہی ہوا ۔۔۔خاص نوٹ اپنا کام کر گیا۔

ارے شانی کچھ پڑھ لے امتحان سر پہ ہیں اور تیری آوارہ گردیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں ۔۔۔کیا کرے گا تو فیل ہو جائے گا تو کیا کریں گے ؟اماں نے فکرمندی کا اظہار کیا تو شانی صاحب نے کالر جھاڑتے ہوئے کہا کہ اماں ٹینشن کیوں لیتی ہے اپنے قائد اعظم ہیں ناں کرا دیں گے پاس تیرے بیٹے کو ۔۔۔اور ایک زوردار قہقہہ لگایا ۔۔۔خاص نوٹ سب کام کروا دے گا۔۔۔اپنا خاص نوٹ زندہ باد۔۔۔

آپ بھی حیران ہوں گے کہ یہ خاص نوٹ آخر ہے کیا؟تو جناب اس نوٹ کی خاصیت یہ ہے کہ اس پہ قائد کی تصویر لگا دی گئی ہے یہ بہت محترم ہے کیونکہ اس پہ قائد کی تصویر ہے۔۔۔گویا قائد کی تصویر نوٹ پہ لگا کہ ان کی عظیم جدوجہد ،ان کے احسان کا حق ادا کر دیا ہو ؟اس نوٹ کو کرسمس منانے کے لیے مسلمان استعمال کرتے ہیں تو شرمندگی کا احساس تک نہیں ہوتا کیا پاکستان کا حصول اس لیے تھا کہ غیروں کی قومیت اپنا لی جائے؟رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنمی ہیں اور بڑے دھڑلے اس پاک سر زمین پہ کبھی سلیم صاحب جیسے قانون کا مزاق اڑانے والے اور سفید وردی والا،کبھی سیاست دان اور کبھی ملک صاحب اور کمشنر صاحب جیسے ایمان فروش اس نوٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے ندامت کا احساس تک نہیں ہوتا ؟؟اگر اس نوٹ کا استعمال ایسے ہی ہونا ہے تو گزارش ہے کہ قائد کی تصویر کی بے حرمتی تو نہ کریں انہوں نے یہ وطن ہمیں اسلام کے نام پہ لے کر دیا جہاں کرپشن نہ ہو جہاں واقعی تعلیمی نظام ہمیں پکا مسلمان بنا سکے جو ہمیں ہمارے دین سکھا سکے ،جہاں قانون کی پاسداری ممکن بنائی جائے ،جہاں حقدار کو اسکا حق مل سکے ،جہاں مظلوم کی دادرسی ی جائے،جہاں انصاف کا بول بالا ہو اگر یہ سب ممکن نہیں تو اس ” خاص” نوٹ پر سے قائد کی تصویر ہٹا دیں کم ازکم اس عظیم رہنما کی اتنی تو عزت رکھیں اس کی قربانیوں ،اس کی دن رات کی انتھک کوششوں کا مزاق نہ اڑائیے۔