اسلام میں اللہ کی عبادت کے بعد والدین کے حقوق اور اس کے بعد حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے اللہ اپنے حقوق کی کوتاہی کو معاف کردیگا لیکن حقوق العباد کے لیے متاثرہ شخص سے معافی شرط ہے اس کے باوجود کم علمی اور تعصب کی بنیاد پر دنیا میں ہر ہونے والی ہر دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا غیر مسلم کا وطیرہ بن چکا ہے اس میں بھی کچھ قصور ان نام نہاد مسلمانوں کا ہے جو مسلمان کے گھر تو پیدا ہوگئے لیکن اسلام کی روح کو نہ سمجھ سکے اہل اسلام کےذمہ داران اور علما اور مسلم حکمران دنیا کو ہر پلیٹ فارم سے بار ہا اس بات کا یقین دلا چکے ہیں کے اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے لیکن غیر مسلموں نے تعصب کی ایسی عینک پہنی ہوئی ہے جس میں انھیں حقیقت نظر نہیں آتی اسکے بر عکس یورپ میں انسانیت صرف عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے ہی مختص ہے اگر ایک بھی شخص کسی حادثہ یا دہشت گردی کا شکار ہوجاے تو تمام یورپ اور امریکا کو دہشت گردی نظر آجاتی ہے لیکن جس طرح کشمیر فلسطین شام برما میں بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے پوری دنیا میں کہیں انسانیت نہیں جاگ رہی کیا انسانیت صرف یورپ امریکہ کے عیسایوں اور یہودیوں کے لیے مختص ہے ان غیر مسلموں سے ہم اپنے بے گناہ مسلمان بھایوں کی شہادت کا گلہ کیا کریں جب کے اس دنیا میں 57 سے زیادہ مسلم حکمرانوں میں ترکی اور پاکستان کسی حد تک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن باقی تمام مسلم حکمرانوں کی زبان خاموش ہے انھوں نے مجرمانہ غفلت برتے ہوے ان کو خاموش اجازت دی ہوی ہے جتنا چاہے بمباری کرو ہم بیان سے زیادہ کچھ نہیں کرینگے بس ہمارے سرماے کی حفاظت کرنا شاید یہ سب حکمران بھول گے ہیں کے انھیں ایک دن مرنا ہے یہ اللہ اور اس کے رسول کو کیا منہ دکھایں گے کیسے شام کے ان بے گناہ شھید معصوم بچوں کا سامنا کرینگے کے ان پر ظلم ہورہا تھا اور یہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے تھے ہم عوام تو بس صرف ان کی حفاظت کی دعا ہی کر سکتے ہیں اور ان بے ضمیر حکمران کے ضمیر کے جاگنے کی دعا کر سکتے ہیں