موجودہ دور میں یکسوئی اور توجہ ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ دوڑتی بھاگتی دنیا میں سوشل میڈیا کی اسکرین اسکرول کرتے ہوے نہ توجہ ایک جگہ ٹکتی ہے نہ شعور میں تصویر بنتی ہے نہ ہی سوالات اٹھتے ہیں من وعن جو دیکھایا جا رہا ہے وہ دماغ میں جا رہا ہے اور عمل اس کےمطابق ہوتا جا رہا ہے ۔ ذرا رک کر سوچیں تو۔۔۔ ہم کیا دیکھ رہے ہے ۔۔۔ اور کیوں دیکھ رہے ہیں ۔ اس کو دیکھنے سے میری زندگی میں تبدیلی آے گی ۔ لیکن ہمارے پاس اس سوچنے اور یکسوئی کی کمی ہے۔
آج کل کے بچوں کے پاس بھی اسی چیز کی کمی ہے نت نئے گیمز اور پروگرامز نے نہ ان کی کوئی پسند بنا نہ ترجیحات ۔۔۔ جو میڈیا دکھا رہے ہے وہ دیکھ رہے ہیں۔ ٹیلی وژن کی اسکرین بدلتی رہتی ہے ۔اور سوچ بھی کسی ایک نکتے پر نہیں رک پاتی نہ سوچ پختہ ہوتی ہے نہ فیصلے اور ارادہ ۔۔۔ انسان کھوکھلے ہو رہے ہیں کیونکہ انسان جس عمل کو جتنے شعور کے ساتھ کرتا ہے اس میں اتنی ہی پختگی ہوتی ہے۔وہ عمل سے نہیں ڈگمگاتا۔ چاہے اس کے اگے کتنی ہی رکاوٹیں آجائیں۔۔۔ اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی غورو فکر کی وجہ سے ہی اپنے رب کو پا لیا ۔پھر اس کی راہ میں آنے والے ہر رکاوٹ پریشانی مشکل ان کے ارادے سے انہیں ایک انچ نہ ہٹا سکیں۔ یکسوئی سے کائنات پر غورفکر کر کے اپنے مقصد کو پا لیا ۔ استقامت سے اللہ کی محبت میں سب قربان کر دیا ۔اس لیے اللہ بار بار انسان کوکائنات پر غور و فکر کی طرف دعوت دیتا ہے۔ الَّذِیۡ خَلَقَ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ؕ مَا تَرٰی فِیۡ خَلۡقِ الرَّحۡمٰنِ مِنۡ تَفٰوُتٍ ؕ ۔ قدرت پر غور کرنے سے ہی انسان اپنے رب سے جڑتا ہے ۔ مصنوعی دنیا کی چکاچوند نے انسان کو اس نعمت سے محروم کر دیا ہے ۔
توجہ اور یکسوئی کا متاثر ہونا آج کے دور میں ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جس کی بڑی وجوہات میں ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال، مسلسل مصروفیت، اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔ اس کیفیت پر قابو پانے کے لیے کچھ طریقے ہیں.ایک وقت میں کئی کام کرنے کی عادت (Multitasking)ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال: موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بے جا مصروفیت۔مختلف ذمہ داریوں اور مسائل کے باعث ذہنی تناؤ۔ وقت کا درست استعمال نہ کرنا،اپنی ذمہ داریوں کی فہرست بنائیں اور اہم کاموں کو پہلے نمٹائیں۔ایک وقت میں ایک کام کریں
موبائل فون اور دیگر ڈیوائسز کے لیے مخصوص اوقات مقرر کریں۔سوشل میڈیا پر کم وقت گزاریں ۔نماز اور ذکر اللہ کے ذریعے اپنے دل و دماغ کو سکون توازن غذا لیں اور جسمانی سرگرمی کو معمول کا حصہ بنائیں۔نیند کا خاص خیال رکھیں؛ دن میں 7-8 گھنٹے کی نیند لیں۔ی ذہنی یکسوئی کو بڑھانے میں مددگار ہوں۔مثبت اور تعمیری مشاغل اختیار کریں ہر دن ایک چھوٹا، قابلِ حصول ہدف مقرر کریں اور اسے پورا کریں۔اپنی کامیابیوں کا جائزہ لیں تاکہ آپ کو خود اعتمادی ملےتوجہ اور یکسوئی کی بحالی مستقل مزاجی اور عزم کا تقاضا کرتی ہے۔