اڈیالہ جیل کے قیدی نمبر804، کپتان عمران خان کے صرف تین مطالبات ہیں، غیرآئینی حکومت کی غیر آئینی 26 ویں ترمیم واپس لے لی جائے ، پاکستان بھر میں سیاسی قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے ، پاکستان کی عوام کا چور ی کردہ مینڈیٹ واپس کیا جائے ، یہ وہ تین مطالبات ہیں جو رجیم چینج کے قومی مجرم تسلیم کر نے سے انکاری ہیں وہ اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے کہ پاکستان پر حکمرانی کا حق صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مومن طاقت کے سرچشمہ عوام کا ہے، اس حقیقت کو منوانے کے لئے عمران خان کا جنون سڑ کوں پر اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے، وفاقی وز یر داخلہ نے عمران خان کے جنو ن کو اسلام آبا د سے دور رکھنے کے لئے شاہراہوں کو بند کر کے پنجاب بھر میں 23 نومبر کو ہی ٹریفک کا پیئہ جام کر دیا ہے لیکن جنون کا شعور بیدار ہے آج پنجاب بھر میں قومی شاہرا ہوں پر جنون کا رقص جاری ہے لیکن مغربی غلام حکومت کے بدزبان ترجمانوں کی آنکھیں اور کان بند ہیں، 24،نومبر کو اسلام آباد کی جانب پاکستان بھر سے جنون کے قافلے 23، نومبر کو روانہ ہوگئے تھے 23اور 24 نومبر کی درمیانی رات کو جنو ن کے یہ قافلے اسلام آباد کی سر حدوں کے قریب ہیں ۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کے جنوں کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پُل، چھچھ انٹرچینج اور غازی برتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں پولیس نے قافلے پر شیلنگ کی لیکن جنوں کے جوش کا مقابلہ نہیں کیا سکا اورپولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ ہری پور سے عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ رکاوٹیں عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا۔ پتوکی سے اسلام آباد جانے والے جنوں کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا لیکن پولیس قافلے کو روک نہیں سکی
بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے جنون کے قافلے نے عیسیٰ خیل اور پھر داؤد خیل کے مقام پر رکاوٹوں کو عبور کیا اورپنڈی گھیب کے مقام پر پہنچ گیا ہے اس قافلے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہیں۔ قافلے میں بلوچستان کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت اور جنوبی پنجاب کے لوگ شامل ہیں۔اس قافلے کی قیادت علی امین گنڈاپور کے بھائی عمر امین گنڈاپور اور پنجاب اور بلوچستان کے رہنما کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں بشریٰ بی بی بھی شامل ہیں۔ ، اسلام آباد کی جانب پیش قدمی میں کئی مقامات پر پولیس سے جھڑپیں کے باوجود جنون منزل کی جانب روادواں ہے
وفاقی دارالحکومت میں پولیس‘رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے ‘ پنجاب اور خیبر پختونخواسے جڑواں شہروں کو آنے والے تمام راستے سیل کر دیئے گئے ہیں ‘کئی مقامات پر خندقیں ‘ خاردار تاریں ‘ مٹی کے پہاڑ کھڑے کر دئے گئے ہیں ‘ اٹک خورد کے مقام پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرحد مکمل بندکر دی گئی تھی لیکن وہ بندش جنو ن کے سامنے ر یت کی دیوار ثابت ہو ئی ر اولپنڈی اور اسلام آبادکے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ دارالحکومت کو جانے والے تمام راستوں پرکنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں۔ سری نگر ہائی وے زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند ہے ایکسپریس وے بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند ہے۔ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں فیض آباد سے اسلام آباد جانے کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے
میڈیا رپورٹ کے مطابق تحریکِ انصاف کے جنوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس اور گرین لائن سروس بھی بند کر دی گئی ہے‘راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروس بھی معطل ہے اڈیالہ جیل میں قید پاکستان کے کپتان نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ عمران خان اب پاکستانیوں کا وہ قائد ہے جسے نہ تو ڈرایا جا سکا اور نہ جھکایا جا سکا پاکستانیوں کو امید ہے کہ جیت مدینہ میں ننگے پائوں چلنے والے کی ہو گی۔