ہمارے نوجوان اور اقبال

شاعر مشرق علامہ اقبال نو نومبر کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے وہ برصغیر کے ہیمہ گیر شاعر تھے ان کا یہ شعر ” محبت مجھے ان جوانوں سے ہےجو ڈالتے ہیں ستاروں پہ کمند” مگر آج ہمارا نوجوان ضائع ہورہا ہے جن کی مختلف وجوہات ہیں۔

قارئین پاکستان دنیا کے ان چند خوش نصیب ترین ملکوں میں سے ایک ہے جس کی آدھی سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ نوجوان ملک کا سرمایہ اور قوم کے روشن مستقبل کی علامت ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک کے آئے دن بدلتے حالات نے نوجوانوں کو مایوسی کا شکار کر دیاہے اور  دوسری جانب ناقص تعلیمی پالیسی کی وجہ سےبھی خرابیاں پیدا ہوئی ہیں اگر نظام تعلیم کو ماڈرن خطوط پر منظم اور استوار کر دیا جائے تو یہ ہزاروں روشن دماغ پیدا کر سکتا ہے۔

ہمارے یہاں بہت ٹیلنٹ ہے مگر ہم قابلیت کی ہجرت کا شکار ہیں، ہم آج دیکھتے ہیں کہ زیادہ تر نوجوان اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں جگہ جگہ چائے کے کھوکے کھل گئے جہاں رات گئے تک بیٹھے ہوتے ہیں یا پھرموبائل فونز پر فالتو وقت گزارتے ہیں، پاکستان ہر چیز بشمول تعلیم میں ہندوستان اور بنگلہ دیش سے بھی بہت پیچھے رہ گیا ہے-

آج ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے تعلیمی سیلیبس میں اقبال کو ضرور پڑھائیں فکر اقبال کو اپنے قومی نظام تعلیم کا عملی حصہ بنائیں اور علامہ اقبال کے پیغام کی روشنی میں ان کی تربیت کا اہتمام کریں – ہمیں یہ بات اپنے دل و دماغ کے خانوں میں محفوظ کر لینا ہوگی کہ ہم مذہب اسلام اور اپنی تہذیب و ثقافت سے منسلک رہ کر ہی خودکو محفوظ رکھ سکتے ہیں اقبال کی شاعری میں ایک وژن ہے جس کو پڑھ کر اور اس پر عمل کر کے نوجوان اپنے آپ کو سنوارنے کے علاوہ دینی اور دنیاوی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا-