صحبت کے اثرات

ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہو، جنہوں نے اپنے دین کو لہو ولعب بنارکھا ہے اور دنیاوی زندگی نے انکو دھوکے میں ڈال رکھا ہے _( القرآن )

اس آیت میں اللہ رب العزت نے ایسی مجالس اور ایسی صحبتوں سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے جہاں دین کے خلاف کام ہورہے ہوں اور جہاں بندے کا اخلاق اور کردار بگڑنے کا خطرہ ہو ،اور انسان بے حیائی اور بدی کی طرف راغب ہو _

اس حکم ربانی سے صحبت کی اہمیت واضح ہے۔یہ حقیقت ہے کہ بندہ جس قسم کی مجالس میںشریک ہوتاہے تو اس کے اثرات لازمی طور پر اس کی شخصیت پر اثر انداز ہوتے ہیں جو نظر بھی آتے ہیں _ ۔

اسی لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی ہمیشہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔

حضرت ابن عباس رضی تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا ہم نشیں سب سے اچھا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا، جس کو دیکھنے سے تم کو اللہ کی یاد دلائے،اس کا بولنا تمہارے دین میں ترقی دے اور اس کا عمل تم کو آخرت کی یاد دلائے۔

یہ حدیث مبارکہ ہماری مکمل طور پر رہنمائی کا ذریعہ ہے کہ ایک مسلمان کو کس قسم کی مجالس میں شرکت کرنی چاہیے ، کس قسم کے لوگوں سے دوستی رکھنی چاہئے۔ اکثر اوقات تو گھر کے بہترین ماحول اور والدین کی دی ہوئی اعلی تربیت کے باوجود بری صحبت اثر انداز ہو جاتی ہے ،آج نوجوان نسل کا سب سے بڑا دوست اور ساتھی موبائل فون ہے، جس کی صحبت کے اثرات چاروں طرف نظر آرہے ہیں۔

دوسری طرف درسگاہیں بچوں کو جن لوگوں کی صحبت اورجو ماحول دے رہی ہیں وہ طالب علموں کو دین سے دور کرتا جارہا ہے اور ان کی دین سے دوری نہ صرف انہیں بلکہ پورے معاشرے کو گہری کھائی کی طرف لیکر جارہی ہے ، اس کا ثبوت آئے دن تعلیمی اداروں میں پیش آنے والے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ جو نئی نسل کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں، اس لئے انتہائی ضروری امر ہے کہ کم از کم تعلیمی اداروں کو ان لہو ولعب تقریبات اور خرافات سے پاک رکھا جائے جو انہیں دین سے دور کررہی ہیں _ ۔