پانی کی مصنوعی قلت

فردوس جہاں نے پڑوسی کا دروازے کھٹکھٹایا ،بیٹی پانی آیا تمہارے گھر؟.” نہیں خالہ صبح بھی موٹر چلائی اور ابھی بھی چلائی موٹر، مگر لائن میں پانی نہیں ہے۔” حرا نے کہا۔” چار روز سے پانی نہیں آرہا ،دو ڈرام بھرے ہوئے تھے وہ بھی ختم ہوگئے،4 بچے ہیں گھر میں بیٹے کے ،ضروری استعمال کیا ہے بس نہ نہاۓ نہ کپڑے دھوۓ ،اج بھی پانی نہیں آیا تو مسئلہ ہو جاۓ گا ،” ۔خالہ متفکر لہجے میں بولیں۔رات تک پانی نہیں آیا تو بیٹا اپنی بیوی بچوں کو ان کی ماں کے گھر چھوڑ آیا ،محلے میں کچھ لوگوں نے ٹینکر ڈلوایا ،چھوٹا ٹینکر 2 ہزار بڑا ٹینکر 3،30 ہزار کا ملتا ہے۔آج خالہ نے پھر حرا کا دروازہ کھٹکھٹایا” بیٹی پانی آیا ؟ ” نہیں خالہ میرے میاں نے چھوٹا ٹینکر ڈلوایا ہے ،روز روز کہاں سے پانی بھریں ،میرے میاں کا گردے کا مسئلہ ہے زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتے” ۔

بیٹی ایک بات تو بتا جب پانی کی کمی ہے ہمارے شہر میں تو ٹینکر کو کہاں سے پانی ملتا ہے ؟”. 70 سال کی خالہ فردوس نے اچھا سوال کیا ۔” خالہ میں نے بھی اپنے میاں سے یہی سوال کیا تھا ،وہ کہنے لگی سب ملی بھگت ہے واٹر بورڈ اور ٹینکر مافیا کی ،جب واٹر بورڈ لائنوں میں پانی نہیں چھوڑتا تو ٹینکر مافیا کو پیسے لے کر دھڑا دھڑ ٹینکر بھرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔ایک ہفتے سے جس کے گھر پانی نہ ہو تو وہ مجبوراً ٹینکر ڈلوائے گا چاہے اپنی دوائی نہیں لے گا مگر گھر والوں کی پریشانی دور کرے گا۔”

اے لو تو پولیس ان موئے ٹینکر والوں کو پکڑتی کیوں نہیں؟”. جب کوئی پولیس میں رپورٹ لکھوائے گا تبھی تو پولیس کاروائی کرے گی نا،لوگ سوچتے ہیں کوئی فائدہ نہیں ٹینکر مافیا کچھ پیسے کھلا دیں گے پولیس والوں کو اور معاملہ دب جائے گا ،بس اسی لیے لوگ تھانے نہیں جاتے”

میں تو ہر نماز کے بعد بد دعائیں دوں گی ان حکمرانوں کو،میں روز نہانے والی روز صاف ستھرے کپڑے پہننے والی عورت پنج وقتہ نمازی ،تہجد گزار ،پانی کی قلت کی وجہ سے ایک دن چھوڑ کے ایک دن نہاتی ہوں کپڑے بھی دو تین دن تک پہنی رہتی ہوں ،حالانکہ گرمی تو دن بدن بڑھتی جارہی ہے ،اکتوبر کے مہینے میں مئی اور جون کی طرح 42 ڈگری اور 44ڈگری درجہ حرارت ہو گیا ہے ،یہ بے غیرت حکمران خود تو ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں انہیں گرمی اور پانی کی قلت سے کیا لینا دینا ،سب مسئلے تو غریب عوام کے لیے ہیں کہ کرو برداشت ،چاہے مرو یا جیو ہمیں کیا غرض ہے۔ قبر میں تو سب کو جانا ہے قیامت کے دن تو اللہ کو سب حسابِ کتاب دینا ہے ،پھر پتہ چلے گا کس طرح عوام کو ستایا ہے ۔” خالہ نے دل کی بھڑاس نکالی ۔

خالہ ! دعا کرو اب کی بار الیکشن میں ہمیں ایسے حکمران مل جائیں جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہا جیسے ہوں ،اللہ سے ڈرنے والے ،امانت دار ،دیانت دار ،عوام کا حال معلوم کرنے کے لیے اپنا آرام قربان کرنے والے ،سب کے ساتھ انصاف کرنے والے ،عوام کے درمیان رہنے والے ،عوام کے مسئلے کو سمجھنے والے ۔” حرا نے سمجھایا ۔

“بیٹی میں تو پڑھی لکھی نہیں ہوں تو مجھے بتا دینا کس کو ووٹ دینا ہے “.

“جی خالہ ضرور”. اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حق کے لیے بولیں اور جن کو آزما لیا اب ان کو چھوڑ دیں اور مخلص اور ایماندار کو منتخب کریں ۔ اللہ ہمارے شہر کے تمام مسئلے حل کردے آمین ثم آمین۔