ہم سب کے پاکستان میں

غیر آئینی حکومت نے سپریم کورٹ اور غیر آئینی پارلیمنٹ سے آئین میں 26،ویں ترمیم منظور کر کے جمہوریت کی آڑ میں کھیلے جانے والے کھیل سے ثابت کر دیا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا پاکستان آزاد نہیں مقبوضہ پاکستان ہے جس میںحکمران ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ہیں، 20 ,اکتوبر 2024، پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین تھا، تاریخ، آئین اور عدلیہ کے سیاہ ترین دن کو کھبی نہیں بھولے گی!

آج پاکستان دوستوں کو اپنی بد ترین شکست پر یقین تو ہو گیا ہو گا کہ اشرفیہ کے دیواروں سے سر ٹھکرانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا پاکستان میں پاکستان دوست قیادت کا فقدان ہے ، پاکستان میں زبان فروش، قلم فروش، ایمان فروش، ضمیر فرو ش طبقہ پاکستان کی سیاست پر قابض تھا قابض ہے اور قابض رہے گاپاکستان کی تاریخ گواہ ہے ایوبی مارشل لائ کے خلاف ایک مردِ میدان ذوالفقار علی بھٹونے پاکستان میں عوام کی حاکمیت کے لئے صدائے حق بلند کی تو سامراج کے ان درباریوں نے جنہوں نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو غدارِ پاکستان کہا تھا اور اپنے گھناونے عزائم کی تکمیل کے لئے وقت کے بدترین ڈکٹیٹر ضیا ئ الحق کے ساتھ کھڑے ہو گئے تھے انہوں نے صدائے پاکستان کے علمبردارذوالفقار علی بھٹو کو ایک نام نہاد مقدمے میں گرفتار کر کے کال کوٹھری میں ڈال دیا ، ذوالفقار علی بھٹو کو چاہنے وا لے غریب پاکستانی پاکستان بھر میں سڑکوں پر آئے انہوں نے وقت کے ظالم حکمران کے ظالمانہ اقدامات پر ماتم کیا ، پیپلز پارٹی کے جیالوں نے سر عام خود کو نذر آتش کیا ، اپنے وجود پر بڑھکتے شعلوں میں پاکستان دوستی میں رقص کیا لیکن ہونا وہی تھا جس کا فیصلہ مغربی قوتیں کر چکی تھیں اس وقت بھی پاکستان کی عوام ہار گئی تھی اور اشرفیہ جیت گئی تھی آج ، 20 ,اکتوبر 2024، کو وہ ہی تاریخ دھرائی گئی اور پاکستان کا زبان فروش ، قلم فروش ، ایمان فروش ، ضمیر فرو ش طبقہ جیت گیا اور پاکستان دوستوں کو شکست کا ہوئی ،

پاکستان دوست پاکستانیوں کے لئے یہ کو ئی نئی واردات نہیں ، لیکن ان تمام تر خرافات کے باوجود پاکستان دوست قائد اعظم کے آ زاد پاکستان اور علامہ ا قبال کے خواب کی خوبصورت تعبیر کے اپنے پائوں پر کھڑے ہیں ، صدائے حق بلند کر رہے ہیں اس لیے کہ وہ صابر ہیں ، وہ آنے والے کل کے خوبصورت پاکستان سے نا امید نہیں

پاکستان تحریک ِ انصاف کی قیادت نے غیر آئینی حکومت کے سپریم کورٹ اور غیر آئینی پارلیمنٹ میںآئین میں 26،ویں ترمیم کے اجلاس کا بائیکاٹ کر کے دنیا پر ثابت کر دیا کہ ہم محب وطن ہیں ہم پاکستان میں مغربی قوتوں کے درباریوں کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے ، ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف سرزمینِ پاک پر فسطائیت کے خلاف یہ جنگ لڑی گی اور جیت کر رہے گی ، پاکستان کو مدینہ ثانی کا خواب دیکھنے والا خود پر اپنے خاندان پر اور اپنے چاہنے والوں ظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑے جانے کے باوجود کہہ رہا ہے ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے ، اس کا کہنا ہے میں آج کا طارق بن زیاد ہوں میں اپنی عزم کی منزل تک رسائی کے لئے اپنی کشتیاں جلا چکا ہوں میں زندگی کی آخر سانس تک جیل میں رہ سکتا ہوں لیکن اشرافیہ کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کر سکتا

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹونے کہا تھا میں پاکستان پر اپنا خاندان قربان کر دوں گا لیکن سامراج کے سامنے میرا سر نہیں جھکے گا اسی عزم کی چٹان عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اور میرا خاندان عظمت پاکستان اور عوامی حکمرانی کے لئے مغربی درباریوں کے خلاف پاکستان کی حقیقی آ زادی کی جنگ آخری دم تک لڑیں گے

عمران خان کا عزم قابل داد ہے لیکن اگر ان کا یہ خیال ہے کہ پاکستان کا مستقبل سڑکوں پر نکلے گا اور پاکستان میں بنگلہ دیش طرز کا انقلاب آئے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے، اس لئے کہ پاکستان میں جہا لت کا رقص جاری ہے، بنگلہ دیش کا طالب علم سڑکوں پر تھا بنگلہ دیش کے طالب علموں نے قومی اداروں کا گھیرائو کیا تھا بنگلہ دیش کے طلبائ نے حکمران طبقے کے خلاف احتجا ج میں اپنے تعلیم ادارے نہیں جلائے تھے ، ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بھی طالب علم مارشل لائ کے خلاف نکلے تھے لیکن آج کے طلبائ اور طالبات نے اپنے تعلیمی اداروں کو آگ لگا کر اپنے خوبصورت مستقل کو اپنے ہاتھوں آگ لگا کر جہالت کا بد ترین مظاہرہ کیا !۔