شگفتہ اپنے گھر کے آنگن میں کتاب ہاتھ میں تھامے گہری سوچ میں گم تھی کہ اتنے میں اس کا بھائی احمد تشریف لایا اور شگفتہ کو گہری سوچ میں مبتلا دیکھ کر اس کے پاس آبیٹھا۔ شگفتہ سوچ میں اس قدر گم تھی کہ اسے اس بات کی خبر نہ ہوئی کہ احمد اس کے پاس بیٹھا ہے۔
احمد اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے :
احمد : شگفتہ آپا !! شگفتہ آپا !!
شگفتہ نے جب احمد کی طرف دیکھا تو ایک لمحہ کے لیے سہم گئ ۔
شگفتہ : احمد ! آپ کب آئے ؟
احمد : آپ آج کیا سوچ رہی ہیں ؟ کسی نے ڈانٹا تو نہیں ؟
شگفتہ : نہیں ڈانٹا نہیں اب ایسے ہی سوچ رہی تھی کہ مائیں اتنی دعائیں کیوں دیتی ہیں ؟ انھیں خود سے زیادہ اولاد کی فکر کیوں ہوتی ہے ؟
احمد : غور کرنے کی کیا بات ہے ماں تو پیکر محبت ہے اور وہ ہر وقت ہمارا بھلا سوچھتی ہے ۔
شگفتہ : مائیں ایک ایسے راز سے واقف ہیں جس سے ہم سب ناآشنا ہیں ۔
احمد : راز !! کیسا راز !!!
شگفتہ : بےشک اللہ پاک کبھی کسی کی سچی دعا کو رد نہیں کرتا ۔ مائیں اپنی اولاد کو دعائیں دے کر اپنے دل کو تسلی پہنچاتی ہیں ۔ اس کائنات میں کیا ماں کے سوا کوئی ایسا ہے جو بےلوث محبت کرے اور قدم بہ قدم پہ دعاؤں کے پھول نچھاور کرے ؟
احمد : آپا جان ! ہم کتنے بدبخت ہیں جو دعا کو بےاثر قرار دیتے ہیں اور ہماری دعائیں ” میں “ سے شروع ہو کر ” میں“ پر ختم ہو جاتی ہیں مگر مائیں اپنے لیے نہیں اولاد کے لیے دعا کا خاص اہتمام کرتی ہیں ۔ وہ کسی کی اولاد کو تڑپتا دیکھ لے تو اس کا کلیجہ پھٹنے لگتا اور غیر اولاد کے لیے بھی سچی دعائیں کرتی ہیں ۔
شگفتہ : اس کائنات میں اگر انتشار اور نااتفاقی ہے تو محض اسی وجہ سے کہ ہم نے ماؤں کا ادب کرنا چھوڑ دیا اور ان کی دعائیں لینا چھوڑ دی ہیں ۔
احمد : سچ کہا آپا ۔ اللہ پاک ہمیں ماؤں کی قدر کرنے والا اور ان کی دعائیں لینا والا بنائے ۔
شگفتہ : آمین !