عبداللہ عزام شہید نے ایک دفعہ کہا، تم کسی اسلامی جماعت سے منسلک ہو اور پھر تمہارا یہ خیال ہے کہ جو کچھ اس میں ہے سب حق ہے اور جو کچھ اس سے باہر سب باطل تو جان لو کہ یہ بدترین قسم کا تعصب ہے ، تعصب انسان ہی کو نہیں جماعتوں کو بھی اندھا کر دیتا ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں سلب ہو جایا کرتی ہیں اس وقت ہم جس جماعت کا تذکرہ کر رہے ہیں وہ خود کو اسلامی جماعت کہلانا جانے پسند کرتی ہے یا نہیں ہاں ریاست مدینہ کا نعرہ ضرور لگایا اس نے اور اس جماعت بارے ہم نے اپنی عادت کے عین مطابق ہمیشہ تعصب سے بالاتر ہو کر سوچا اس کی منتخب حکومت کو چلتا کرنے کی کبھی ہم نے حمایت نہیں کی بلکہ اسے نا انصافی سے تعبیر کیا اس کے لیڈر کو جیل میں بند کرنے کی بھی ہم نے ہمیشہ مخالفت کی لیکن افسوس بلکہ دکھ ہوتا ہے کہ یہ جماعت تشدد پسندی پہ مبنی فیصلے کرتی ہے۔
ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ جیل سے باہر جو قیادت ہے وہ چاہتی ہی نہیں کہ عمران خان جیل سے باہر آئیں۔۔۔اور یہ جو 15 اکتوبر کے دن ڈی چوک پہ چڑھائی کرنے کا فیصلہ ہے اس تاثر کی تصدیق کرتا ہے پی ٹی ائی کی اس قیادت نے جس اعلامیے کے ذریعے یہ فیصلہ کیا اس کے الفاظ یہ ہیں ،بانی پی ٹی ائی کی زندگی کو خطرات سے دو چار کرنے کے لیے بنیادی اور انسانی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں ان کو بنیادی حقوق تک رسائی نہیں دی گئی تو پورا پاکستان 15 اکتوبر کو نکلے گا۔۔۔ ہم نے اس سوال پہ بہت غور کیا کہ پورے پاکستان کو نکالنے کے لیے 15 اکتوبر ہی کا دن کیوں؟؟ آپ چین روس ایران بھارت بیلاروس کرغیزستان قازقستان تاجکستان ازبکستان افغانستان اور منگولیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں یہی نا کہ آپ میں سے کچھ ممالک (مثلا بھارت) اگر پاکستان کے خلاف ادھار کھائے بیٹھے ہیں تو اپنا سرمایہ ضائع نہیں کیجئے ہم ہیں نا اس ملک کو کمزور کرنے کے لیے ہم ہیں نا چڑھائی کرنے والے۔۔
بہت ہو چکا للہ بہت ہو چکا برسر اقتدار جماعت کی پالیسیوں سے ہمیں شدید اختلاف ہے آپ کے اوپر جھوٹے مقدمات بھی ڈالے گئے ہمیں اعتراف ہے مگر خدارا اس سب کچھ کا بدلہ پاکستان سے نہیں لیجئے اس ملک سے بدلہ لینے والے تو اس کے قیام کے ساتھ ہی پیدا ہو چکے تھے اور اب قد کاٹھ خوب نکال چکے ہیں آپ خود کو ان کی صف میں کھڑا نہیں کیجئے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی کامیابی کسی ایک جماعت کی کامیابی نہیں اور اس اجلاس کی خدانخواستہ ناکامی کسی جماعت کی ناکامی نہیں اس کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے اور اس کی ناکامی پاکستان کی ناکامی اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ہر طرح کے تعصب سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف وطن عزیز کی خاطر غیر جمہوری طور طریقے چھوڑ دینے چاہیئی اور اختلاف اور احتجاج کا جمہوری اور آئینی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔۔دوسری طرف حکومت پاکستان سے بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ پی ٹی ائی کے معاملے کو لے کے انصاف اورقانون کی عملداری اور آئینی تقاضوں کی تکمیل کا راستہ اختیار کیا جائے۔ اس ملک نے بہت زخم سہ لیے اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس ملک کی خاطر ایک ہو بیٹھیں۔
اس سلسلے میں حافظ نعیم الرحمن کی مثال آپ کے سامنے ہے جماعت اسلامی نے احتجاج ریکارڈ کروایا تو شدید گرمی اور دیگر مسائل قیادت اور کارکن نے خود برداشت کیے ملک کو نقصان نہیں پہنچایا اور عوام کو ریلیف لے کر دیا ہر قسم کے تعصب سے خود کو بچایا اور حکومت پاکستان سے ہزار احتلاف کے باوجود آل پارٹیز کانفرنس کا مطالبہ کیا اور پھر اس کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا اس طرح کی مثالیں جمہوریت اور ائین کی بالادستی کے راستے کو واضح کرتی ہیں اور ملک اگے کی طرف رواں دواں ہوتا ہے پی ٹی ائی کو چاہیے کہ ہر طرح کے تعصب اور شدت پسندی اور حساس اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے باز رہیں قیادت کارکنان کا خیال کرے کارکنان کے لیے ضابطہ اخلاق اور تربیتی نظام وضع کیا جائے کارکنان کو معاشرے کی اور ملک کی خدمت پہ معمور کیا جائے نہ کہ ان کو چڑھائی اور حملہ اور ملک بند کرنا اس طرح کے طور طریقے سکھائے جائیں۔۔۔
یاد رکھیے وطن عزیز سے پورے عالم اسلام کی امیدیں وابستہ ہیں۔آج کا مورخ آنے والے وقتوں میں اس عظیم مملکت کا ایک کلیدی اور تاریخی کردار دیکھ رہاہے۔۔
آییے ہم سب مل کے اس کی تاریخ میں روشن ابواب کااضافہ کریں۔