ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہر لمحہ اعمال صالحہ میں بسر ہو اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ نیکیاں کرتے رہیں اور گناہوں سے بچتے رہیں ۔ نیکی کرنے کے ساتھ اس کی کڑی حفاظت یعنی غیبت اور حسد سے بچنا ہے ۔ایسی ہی چند آسان نیکیوں کے متعلق ذیل میں درج ہے ۔
ملازمین سے حسن سلوک
ہمارا دین ہمیں ملازمین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتا ہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے اپنے آخری خطبے میں ارشاد فرمایا”اے لوگو! تم اپنے غلاموں ( نوکروں) کی فلاح کے ذمے دار ہو ، ان سے اچھا سلوک کرو” لہذا اپنے ملازمین، ماسیوں وغیرہ کے کام میں مدد کرادینا یا ان کے اوقات کار میں تخفیف کرنا ، یا .سہولت پیدا کرنا نیکی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دس سال رہا ، مگر مجھے کبھی کسی غلطی پر جھڑکا نہیں
اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں
صحیح بخاری کی حدیث ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ سے میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میری دو پڑوسنیں ہوں اور ھدیہ ایک ہو تو میں ان میں سے کس کے پاس ھدیہ بھیجوں؟ فرمایا”جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو۔
مسند احمد کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”وہ شخص مومن نہیں ہے جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو۔” اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللّٰہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ”اے ابوذر رضی اللّٰہ عنہ!جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اسکا شوربہ زیادہ کرلو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھو”۔
سلام کرنا،خوش اخلاقی سے ملنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’آپس میں سلام کو پھیلاو۔‘‘(سنن ابن ماجہ،باب فی الایمان) کیوں کہ سلام سے نہ صرف آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے،بلکہ نفرت وناپسندیدگی جیسی اخلاقی بیماریاں بھی دورہوتی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم۔کا ارشاد ہے کہ’معمولی سے معمولی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو،اگرچہ تم اپنے بھائی سے مسکراتے ہوئے ملو۔‘‘(مسلم،حدیث:2626)۔
پانی پلائیے
نیکیاں کمانے کا ایک ذریعہ ”پانی پلانا“ بھی ہے۔خالی بوتلوں میں پانی ٹھنڈا کرلیجیئے ۔اپنے محلے یا اردگرد جن افراد کو ضرورت ہو ۔مثلا چوکیدار ،پارسل سپلائی کرنے والے رائیڈر، سبزی فروش، اسپتالوں کے باہر بیٹھے مریض کے اہل خانہ وغیرہ پانی کی بوتلیں ان کو دے دیجیئے۔ اس کے علاوہ اپنے گھر اور دکان کے باہر یا کسی بھی مناسب مقام پر پانی کا انتظام کر دینا بھی ثواب کا کام ہے۔ پرندوں کے لئے چھت پر یا بالکنی میں باجرے کے ساتھ پانی کا برتن بھر کر رکھ دیں۔
حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سعد رضیَ اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا:”اے سعد! کیا میں تمہیں ایسا صَدَقَہ نہ بتاؤں جس میں محنت کم اور ثواب زیادہ ہے؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں! آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پانی پلایا کرو”۔
مریض کی عیادت
بیمار شخص کی تکلیف کا احساس کرکے اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر عیادت کےلئے جانا بھی نیکی ہے ۔ مریض کو تکلیف پر صبر کی تلقین کرنا ، ایسی احادیث سنانا جن میں یہ ذکر ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے۔ اس کو توبہ واستغفار اور اللہ پاک کو یاد کرنے کی تلقین کیجئے۔ مریض کے لئے کچھ پھل وغیرہ لے جائیں۔ مریض اپنے مرض کی وجہ سے جن دنیاوی کاموں اور ذمہ داریوں کو پورا نہ کر سکے، اس میں بھی حتّی المقدور تعاون کیا جائے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ عیادت میں اتنی دیر نہ بیٹھا جائے کہ مریض یا اس کے اہلِ خانہ تنگ ہوجائیں، مریض سےتسلی آمیز اور ایسی گفتگو کی جائے جن سے وہ خوش ہو . ان سب اعمال کی فضیلت ہے۔
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ” جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کیلئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔
راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا
راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا نیکی اور ثواب کا کام ہے ۔اپنے گھروں کے آس پاس کی گلیوں، سڑکوں، اور عام شاہراہوں پرکوڑاکرکٹ پھینکنے سے بچیں کہ اِس عمل سے کہیں کسی راہ گیر اور پڑوسی کو تکلیف نہیں پہنچے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹاناایمان کا ایک حصہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”ایک شخص راستے سے اوپر پڑی ہوئی درخت کی ایک شاخ کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس شاخ کو مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دوں گا تاکہ یہ ان کو ایذا نہ دے تو اس شخص کو جنت میں داخل کر دیا گیا۔