سعودیہ کی دوستی،تعلقات اور معاملات

وطن عزیز پاکستان سے سعودی عرب کے تعلقات اور دوستی،پوری دنیا کے سامنے چڑھتے ہوئے سورج کی طرح عیاں ہے، پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کوبہت اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔سعودی عرب اپنے معاملات میں دوسرے ملکوں کی بنسبت ملک پاکستان کو خاص اہمیت دیتاہے،ملک پاکستان کوجب بھی کسی قسم کی مشکلات درپیش ہوئیں،توخاص طورپر سعودی عرب نے بڑھ چڑھ کر پاکستان کی درپیش مشکلات کو دورکرنے کے لیے ہر ممکن کوشش اوردل کھول کرمدد کی، جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب وطن عزیز پاکستان کا سیاسی نظام بے راہ روی کاشکار ہوا تو سعودی عرب نے ان مشکل حالات میں پاکستان سے تعلقات کوپہلے کی بنسبت مزید پختہ کر تے ہوئے دوست ملک ہونے کا حق اداکردیا۔1967ء میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس میںیہ طے پایاکہ پاکستان سعودی عرب کی فوجی معاونت کرے گا،جس کے بعد سعودیہ کی بحری،بری،اور فضائی افواج کا کام پاکستان کے ذمے کردیاگیا،اس عظیم اعزاز و کارنامے میں پاکستان اور سعودیہ کی دوستی قابل تحسین ہے۔اب رہی یہ بات کہ دونوں ممالک میںیہ دوستی کاسلسلہ کب سے شروع ہوا؟،تعلقات وروابط تو پہلے سے ہی موجودتھے البتہ باقاعدہ دوستی کامعاہدہ 1951ء میں شاہ فیصل کے دورمیں ہوا۔
1998ء میں جب وطن عزیزپاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے خطے میں اپنادباؤ ڈالنے کے لیے اپنے ملک میں ایٹمی دھماکوں کے تجربات کیے، توپھربھارت کے جواب میں پاکستان نے بھی اپنا دفاع مضبوط کرنے اور دشمن کو خبردارکرنے کے لیے اپنے ملک میں ایٹمی دھماکوں کے تجربات کرنے کا فیصلہ کر لیا،توایسے مشکل حالات میں بھی سعودی عرب نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے وطن عزیز پاکستان کا بھر پور ساتھ دیااور حوصلہ افزائی کی، جس کی بدولت ملک پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں5مئی 1998ء کو صوبہ بلوچستان میں چاغی کے مقام پرایٹمی دھماکوں کے کامیاب تجربات کرتے ہوئے اپنے دشمنوں کوواضح پیغام پہنچادیااور ان کے ناپاک عزائم و ارادوں کو خاک میں ملا دیا۔اس بات کاکوئی بھی دانشور، صاحب عقل انکار نہیں کرسکتاکہ پاکستان اورسعودیہ کی یہ مثالی دوستی کلمے کی بنیادپر مضبوط اسطوارہے اوراللہ تعالی کے فضل ورحمت سے (ان شاء اللہ) قیامت تک قائم ودائم رہے گی۔اگرچہ بعض دفعہ ایسے مواقع بھی آئے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں معمولی اتارچڑھاؤہوا ہے، لیکن پھر بھی اس کے باوجودتعلقات زیادہ دیرخراب نہ ہوئے بلکہ جلدہی آپس میں تعلقات ودوستی اپنی اصلی حالت میں برقرار ہو گئی۔ ایسے ہی گزشتہ برس24مارچ 2017ء کو یوم پاکستان کے موقع پر وفاقی دارلحکومت میں افواج پاکستان کی مشترکہ پریڈ میں ترکی،چین اور سعودیہ کی افواج نے بھی حصہ لیا جو کہ دیگر ملکوں سے بھی پاکستان کی مثالی دوستی کا منہ بولتاثبوت ہے۔
گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سعودی عرب کے سفیرنواف سعیدالمالکی کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ،اس ملاقات میں خطے کی سلامتی کی صورت حال پر بحث ہوئی اوراس کے ساتھ ہی اس بات کابھی اظہار کیاگیاکہ پاکستان اپنی فوج کا تازہ دم دستہ سعودی عرب میں پہلے سے وہاں پر موجود فوجیوں میں شامل کرے گا۔ملک پاکستان کے اس بیان سے یہ بات کھل کرواضح ہوتی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی،سفارتی، تعلقات اور دوستی کاجذبہ واقعی مثالی ہے اوراس بات کا پہلے تذکرہ ہوچکا ہے کہ اس میں کسی قسم کاشک وشبہ نہیں ہے کہ پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان عسکری تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستان کے موجود فوجیوں میں سے اکثرفوجی سعودی عرب کی افواج کو فوجی تربیت اورمشاورتی خدمات جیسے کام سرانجام دے رہے ہیں۔
گزشتہ سال سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والی ایک فوج جس میں مسلم ممالک کے فوجی جوان شریک ہیں جیسے ’’اسلامی فوجی اتحاد‘‘کانام دیاگیا،اس کی سربراہی بھی پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہی کررہے ہیں۔اسی طرح سعودی عرب میں زیارت مقدسہ اور حرمین الشریفین کے دفاع کے لیے وطن عزیز پاکستان کی جرأت مند،غیرت مند،عقیدہ توحیدسے سرشار، بہادر، دلیر اورایک اللہ سے ڈرنے والی فوج اور پاکستان کاہر بچہ ،نوجوان اور بوڑھاحرمین الشریفین کی حرمت کے لیے کٹ مرنے کے لیے ہر دم تیارہے اور اسے ہرمسلمان اپنے ایمان کاحصہ سمجھتاہے ۔

حصہ
mm
امیر حمزہ بن محمد سرور سانگلہ ہل ضلع ننکانہ کے رہائشی ہیں۔انہوں نے عربی اور اسلامیات میں ماسٹرز کیا ہے۔ سانگلہ ہل کے نواحی گاؤں علی آباد چک نمبر112میں مستقل رہائش پذیر ہیں ۔ان دنوں فیصل آبادمیں ایک رفاہی ادارے کے ساتھ منسلک ہیں، ان کے کالمز روز نامہ’’ امن ‘‘ روزنامہ’’ قوت‘‘روز نامہ’’ سماء‘‘ روزنامہ’’حریف‘‘ میں شایع ہوتے ہیں۔اپنے نام کی مناسبت سے ’’امیرقلم ‘‘ کے زیر عنوان لکھتے ہیں۔ ماہ نامہ’’ علم وآگہی ‘‘اوراسی طرح دیگردینی رسائل وجرائدمیں مختلف موضوعات پرمضامین سپردقلم کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے نیشنل لیول پرکئی ایک تحریری مقابلہ جات میں حصہ لیااورنمایاں پوزیشنیں حاصل کیں ۔شعبہ صحافت سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ ای میل:hh220635@gmail.com

جواب چھوڑ دیں