پاکستان کی تاریخ میں 6ستمبر 1965 کا ناقابل فراموش دن عسکری لحاظ سے ایک نمایاں مقام رکھتا ہے جب پاکستان نے اپنے سے چھ گنا بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیئے تھے۔ یہ دن ہمیں پاک فوج کی بہادری اور عزم کی یاد دلاتا ہے ۔ہر سال چھ ستمبر کو ہم یوم دفاع پاکستان مناتے ہیں یہ دراصل اس بات کی تجدید کا دن ہے کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ قومی اتحاد و استقلال اور جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر لڑی جاتی ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد سے ہی مسئلہ کشمیر کو لے کر بھارت کے ساتھ اکثر و بیشتر سرحدی تنازعات جاری رہتے تھے ۔ ہندوستان کا چھ ستمبر 1965 کو ،بغیر کسی اعلان جنگ کے رات کی تاریکی میں ،پاکستان پر اچانک حملہ کرنا مہنگا پڑ گیا جب پاکستان کے جری و نڈر فوجی جوانوں نے ہندوستانی کمانڈر ان چیف کا “لاہور میں ناشتہ کرنے کا خواب” خاک میں ملا دیا۔
اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
اس وقت کے صدر ایوب خان کے اس جملے نے پوری قوم کو ایک کر دیا تھا” پاکستانیو! اٹھو آگے بڑھو اور دشمن کو بتا دو کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے” اور پھر دنیا نے دیکھا کہ مرد، خواتین، بچے ،بوڑھے ،جوان ڈاکٹر ،مزدور کسان ،گلوکار ،ادیب ،دانشور سب کے سب اپنے اپنے محاذ پر ڈٹ گئے سب کے اندر ایک ہی جذبہ جاگزیں ہو گیا تھا۔
اے مرد مجاہد جاگ ذرا
اب وقت شہادت ہے آیا
جنگ ستمبر میں پاک فوج کے (بری ،بحری اور فضائی) شیر دل جوانوں نے جنگ ستمبر 1965 میں اپنی جانیں لڑا دیں اور شجاعت و بہادری کی وہ داستانیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک آنے والوں کے لیے مشعل راہ بن گئیں ۔اسکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ جنگی جہازوں کو مار گرانے کا ریکارڈ قائم کر دیا۔ چونڈہ سیکٹر پر جب دشمن نے ٹینکوں سے چڑھائی کی تو ہمارے فوجی جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور ایک تاریخ رقم کر گئے۔
لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا دیے تم نے
اب وقت نے کروٹ لی ہےاورہر شعبۂ زندگی میں انقلاب رونما ہو چکا ہے لہٰذا جنگ کا طریقہ کار بھی بدل گیا ہے۔ اب ڈیجیٹل وار کا دور ہے یعنی جنگ سرحدوں پہ لڑنے کی بجائے سوشل میڈیا پر لڑی جا رہی ہے ۔ ہمارا دشمن بھی اچھی طرح جان چکا ہے کہ وہ ہمیں سرحدوں پر نہیں ہرا سکتا اس لیے اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور کرنے کی سازشیں رچاتا رہتا ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ ہم دشمن کی چالوں کو سمجھ کر اس کے نا پاک ارادوں کو خاک میں ملانے کی کوشش کریں، ہر قسم کے اختلافات کو بھلا کر پھر سے جذبہء ایمانی کے تحت ایک ہو جائیں، آپس میں اتحاد و یگانگت کو فروغ دیں،مل جل کر وطن کی تعمیر و ترقی کے لیے کام کریں اور جب بھی وطن کو ضرورت پڑے تو اپنے لہو کا آخری قطرہ بھی نچھاور کرنے سے دریغ نہ کریں۔