ہم سب کا پاکستان

ڈاکٹر ممیتہ کیس ایک انساںیت سوز واقعہ جو چند دن پہلے بھارت کے شہر میں پیش آیا ۔ درندگی کی وہ انتہا جس کو سن کر شیطان بھی کانپ اثھے۔ وجہ صرف یہ تھی کہ اس لڑکی کے پاس کچھ ثبوت تھے جسمیں اس لڑکی نے ان چہروں کو بے نقاب کیاتھا۔ جو تعلیمی اداروں میں منشیات کا کاروبار کرتے تھے ۔اور وہاں کے نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنا کر اپنا بزنس چمکا رہے تھے۔ ڈاکٹر مومیتہ نے حاضر وزیر کے بیٹے کا چہرہ بے نقاب کیا۔ درندگی کی وہ انتہا جس کو سن کر شاید شیاطین بھی کانپ جائیں۔ مگر ہندوستانی میڈیا نے کچھ منہ سے نہیں نکالا۔ (سب اچھا ہے ) کا راگ الاپا جاتا رہا۔ ما سوائے ان چند وی لاگر کے جنہوں نے سچائی دیکھانے کی کوشش کی۔اب بات کرتے ہیں اپنے وطن کی۔

میں اس بات کو تسلیم کرتی ہوں کہ پاکستان میں لیاقت علی خان کے بعد کوئی مخلص اور محب وطن حکومت میسر نہ آسکی۔ مگر ہم اپنی پارٹیوں کی محبت میں اتنا آگے نکل جاتے ہیں کہ ہم اس بات کو بالکل بہلا دیتے ہیں ۔کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔

14اگست یوم آزادی پر سوشل میڈیا کی تمام ایپس۔فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹا گرام پر  لڑکے لڑکیاں حتیٰ کہ پانچ پانچ اور چھ چھ۔ سال کے وہ بچے کہ جن کے والدین کی ذمہ داری میں شامل ہےکہ ان بچوں میں ملک سے محبت کو اجاگر کریں تاکہ وہ بڑے ہوکر ایک ملک سے محبت کرنے والے وفا دار شہری بنیں۔

وہ بچے جھنڈے کے رنگ کا لباس پہنےہاتھ میں پاکستانی پرچم اٹھائے لہک لپک کر گا رہے ہوتے ہیں ۔

ہم زندہ چور ہیں پائندہ چور ہیں

ہم سب کی ہے پہچان پاکستان پاکستان

دل تکلیف سے بھر جاتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی کیا تربیت کر رہے ہیں ۔ ٹھیک ہے آپ جس بھی پارٹی میں ہیں اس سے محبت کریں ۔مگر اللہ کے واسطے اتنی بد نما تصویر پاکستان کی پیش نہ کریں ۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ اس نسل کو یہیں پروان چڑھنا ہے۔ پاکستان ہےتو تمام پارٹیاں۔ اللہ نہ کرے پاکستان نہ رہا تو کوئی پارٹی بچے گی نہ عوام۔۔۔۔

تمام ممالک اپنے عیبوں پر پردہ ڈالتے ہیں اور ہم گا گا کر پوری دنیا۔ کو اعلان کرتے ہیں۔

ذرا نہیں پورا سوچیں!