نظریہ پاکستان کا تقاضا

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں برصغیر میں دو قومیں رہا کرتی تھیں۔ ہندو اور مسلمان ،جو کہ اپنی تہذیب و ثقافت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے یکسر مختلف تھیں۔ مسلمان ایک اللہ کی عبادت کرتے تھے جبکہ ہندو بتوں کی پوجا پاٹ کرتے تھے۔ان کا کھانا پینا ،اٹھنا بیٹھنا،طرز معاشرت،طرزمعیشت سب کچھ ایک دوسرے سے جدا تھا لہذا ان دونوں کا اکٹھے رہنا ناممکن تھا ۔ اسی دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر ملک خداداد پاکستان معرض وجود میں آیا تاکہ مسلمان اپنی زندگی آزادی کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزار سکںیں ۔پاکستان وہ ملک ہے جو ایک نظریاتی اساس رکھتا ہے یعنی پاکستان کامطلب کیا لا الہ الا اللہ ۔

موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اللہ نے ہمیں یہ پیارا وطن بڑی قربانیوں کے بعد انعام کی صورت میں عطا کیا تھا لیکن افسوس ہم اس کی قدر نہ کر سکے، ہم نے اس کی نظریاتی اساس کو ہی فراموش کر دیا اور اغیار کی سازشوں کا شکار ہو گئے جس کے نتیجے میں ہمارا مشرقی بازو ہم سے جدا ہو کر بنگلہ دیش بن گیا ۔

پیارے لوگو اللہ نے ہمارے ملک کو بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے یہاں بلند و بالا پہاڑ ہیں بل کھاتی ندیاں ہیں سرسبز و شاداب جنگلات ہیں، معدنیات ہیں ،نمک کی کانیں ہیں،تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان ہیں جو کسی بھی قوم کا قابل فخر سرمایہ ہوتے ہیں مگر 77 سال گزر جانے کے باوجود ہم ان نعمتوں کی قدر نہ کر سکے وجہ۔۔۔۔۔۔ وجہ صرف ایک ہے کہ ہم آج تک گروہی ،مسلکی، سیاسی اور فروعی اختلافات میں الجھے ہوئے ہیں اور دشمن ہمارے اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہماری بقا کے در پہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے وطن میں آج تک نہ سیاسی استحکام آ سکا اور نہ ہی معاشی استحکام۔۔۔۔۔۔ ہم دراصل اپنےاس نظریاتی اساس کو ہی فراموش کر چکے ہیں جس کی بنیاد پر ہمارے آباؤ اجداد نے اس ارض وطن کا حصول ممکن بنایا تھا ۔

آج دوبارہ اسی جذبے کو شدت سے ابھارنے کی ضرورت ہے جس نے قیام پاکستان کے وقت سب کو ایک نظریہ، ایک کلمہ لا الہ الا اللہ پر یکجا کر دیا تھا اس وقت نہ کوئی شیعہ تھا نہ سنی نہ کوئی سندھی تھانہ پنجابی سب کے سب ایک ہی نعرہ لگاتے تھے۔

بٹ کے رہے گا ہندوستان ،بن کے رہے گا پاکستان

آج نظریہ پاکستان ہم سے یہ تقاضا کر رہا ہے کہ ہم آپس کے ہر قسم کےاختلافات کو پس پشت ڈال کر اس کی حفاظت کے لیے پھر سے ویسے ہی متحد ہو جائیں اور نئے جوش اور ولولے کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور کامرانی میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ پاکستان کی بقا میں ہی ہماری بقا ہے ۔

آئیے آج ہم سب اپنے اپ سے عہد کرتے ہیں کہ

خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب

ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے