اُٹھ کھڑے ہوں

ایک ہفتے میں یہ کوئی دسواں فون تھا۔ جس میں بجلی کے بل کے حوالے سے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست کیسے لکھیں؟ کیا کرنا ہو گا،ایسا ہو جائے کہ بس بل بھر دیں۔ قرض دلوا دیں وغیرہ وغیرہ الخدمت کی نگراں ہونے کی ذمہ داری نے محلے بھر میں درس والی آنٹی کے ساتھ ساتھ اب بجلی کے بل کا حل نکالنے والی آنٹی بنا دیا ہے۔

آہ ایک طرف سب کی کہانیاں سن سن کر دکھ ہوتا ہے تو دوسری طرف کبھی بے بسی پر رونا بھی آتا ہے۔کہ بہرحال الخدمت ایک ریاست تو نہیں جو بلوں کے مسئلے حل کر دے۔۔۔۔کس کس کی مدد کی جائے ہر گھر میں ہی مہینہ پورا ہوتے ہی کسی ناگ کی طرح بجلی کا بل ڈسنے آجاتا ہے۔ ہر ماہ کب تک ہم آخر کس سے قرض لے کر بل اتاریں گے؟.

ہم سب جانتے ہیں کہ مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے نے ہر گھر کے بجٹ کو متاثر کیا ہے۔ اس مسئلے کا سامنا صرف جماعت اسلامی کا نہیں بلکہ ہر شہری کا ہے۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ ان مسائل کو حل کیا جائے،ظالمانہ ٹیکسوں نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ ان ٹیکسوں کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی میں مشکلات اور پریشانی بڑھ گئی ہے۔

ہوشربا مہنگائی، بجلی کے بل اور ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف احتجاج ہر گھر اور ہر فرد کی دل کی آواز ہے۔ یہ مسائل سب کو متاثر کرتے ہیں اور سب کو یکجا ہو کر ان کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

اب وقت ہے کہ ہم سب باہر نکلیں اپنی آواز کو بلند کریں۔ اگر ابھی نہیں، توپھر کبھی نہیں۔ ہمیں اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا ہوگا اور ان مسائل کے حل کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔

یہ مسائل سب کا مشترکہ مسئلہ ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا۔ اتحاد میں طاقت ہے اور ہم سب مل کر ان مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، اٹھ کھڑے ہوں اور اپنی آواز بلند کریں۔