کسی بھی معاشرے کا بنیادی یونٹ اس معاشرے کا خاندانی نظام ہے اور اس معاشرے کو بنانے کے لیے تین بہت اہم کردار ہیں جو اسے مہذب اور تعلیم یافتہ بناتے ہیں، جن میں اساتذہ کرام، علماء کرام اور والدین۔ ان تینوں کا کردار ایک معاشرے کی تشکیل میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اگر ہم صرف علمائےکرام کا ذکر کریں تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ ایک مہذب معاشرے میں علماء کرام کا کردار ایک قابل احترام ہستی کے طور پر مانا جاتا ہے۔ علماء کرام کی سب لوگ عزت کرتے ہیں۔ اس وجہ سے کہ انہوں نے انسانی زندگی کا وہ درس انسانوں تک میں پہنچانا ہوتا ہے جو انبیاء کرام علیہ السلام کی ذمہ داری تھا اور وہی علم جو انبیاء کرام علیہ السلام نے اپنی امتوں کو دیا وہی پیغام علماء کرام کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہے۔
قیام پاکستان سے پہلے بھی اور قیام پاکستان کے بعد بھی پاکستان میں بہت سارے علماء کرام آئے اور انہوں نے اپنا ایسا کردار نبھایا جس کو نسلیں آج تک یاد رکھتی ہیں اور بہت سے علماء کرام بھی مسلمانوں اور ہمارے معاشرے کے لوگوں کی تعلیم و تربیت میں اپنا بہترین کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے: “اللہ ان لوگوں کے درجات بلند کرے گا جو ایمان لائے اور جنہیں علم عطا کیا گیا” (المجادلہ58:11)
حدیث میں آیا ہے: “علماء انبیاء کے وارث ہیں” (ابو داؤد، ترمذی)
چونکہ نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اور ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے اللہ تعالی کا پیغام ہم تک مکمل انداز میں پہنچا دیا ہے۔ بالکل اسی طرح اس پیغام کو آگے نسلوں تک منتقل کرنے کے لیے علماء کرام کا کردار انتہائی اہم ہے۔
دور حاضر میں علماء کا کردار: اور آج کا دور جو مکمل طور پر میڈیا اور جدید مواصلاتی نظام سے لیس ہے، اس دور میں علماء کرام کا کردار اور بھی زیادہ اہم ہو جاتا ہے کیونکہ ہماری نوجوان نسل کا بڑا حصہ بلکہ یوں کہیں کہ تقریبا تمام نوجوان اور بچے سوشل میڈیا پر اس قدر مصروف عمل ہیں کہ ان کو تعلیم تربیت کے لیے ہر مواد کا حصول سوشل میڈیا کے ذریعے ہی دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ اس لیے اگر علمائے کرام بھی اپنے آپ کو جدید علوم سے لیس کر کے اس میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام ان لوگوں تک پہنچائیں تو میرے خیال سے ان کا پیغام پوری دنیا کے انسانوں تک بہت آسانی کے ساتھ پہنچ سکتا ہے۔ میڈیا کی طاقت یہ ہے کہ میڈیا کے ذریعے پیغام کو بہت اچھے طریقے سے نوجوانوں میں منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔
اگر ہم معلوماتی انداز سے جائزہ لیں تو ہمیں اس بات کا اندازہ ہوگا کہ کہ کئی دہائیوں سے علماء کرام ٹی وی اور میڈیا کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں،بہت سے اساتذہ اور علماء کرام میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ منسلک ہیں اور انہوں نے اپنا بہت مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ٹی وی چینل کا اجراء: اہل حق کا اپنا ٹی وی چینل ہونا ضروری ہے جہاں انتظامی امور سے لے کر صحافیوں کی تعلیم اور ٹریننگ بھی اسلامی انداز سے ہو۔ جس میں سچائی، دیانتداری اور خوف خدا کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہر کوئی اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے۔ ایسا ٹی وی چینل جس میں اسلام کے پیغام کو صحیح معنوں اور اسلام کو خالص انداز میں دنیا میں پھیلایا جائے۔ یہ اسلام کی تبلیغ اور ترویج کا بہترین موقع ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان شاء اللہ۔