تاریخ گواہ ہے کہ ابتدائے آدمیت سے لے کر دور حاضر تک طاغوتی قوتیں اولاد آدم سے برسر پیکار رہی ہیں کیونکہ شیطان نے رب العالمین سے وعدہ کیا تھا کہ “میں تیرے بندوں کو بہکاؤں گا، ان پر آگے، پیچھے، دائیں، بائیں سے حملہ کروں گا۔
رب کے وہ مومن بندے جو اپنے آپ کو شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھیں گے اللہ رب العزت ان کا حامی و مددگار بن جائے گا اور جو اس کے بہکاؤں میں آ کر اپنے آپ کو طاغوتی قوتوں کے سپرد کر دیں گے ان کے لیے خسارہ ہی خسارہ ہے۔
آج ہم فتنے کے دور میں موجود ہیں جب ہر طرف سے ہمیں طاغوتی قوتوں کا سامنا ہے کہیں لبرل ازم کی صورت میں ، کہیں سیکولرازم کی صورت میں اور اگر کہیں جمہوریت موجود ہے تو وہاں کے حکمران طاغوت بنے مسلط ہیں۔ دور کیوں جائیں اپنے ملک کی ہی مثال لے لیں نا۔۔۔۔۔ آج ملک کے ہر ادارے میں طاغوتی قوتیں موجود ہیں جو ملک کا نظم و نسق اپنی مرضی سے چلا رہی ہیں، ٹیکسوں کی بھرمار ہے، تنخواہ دار طبقے پر اتنے ٹیکس لاد دئے گئے ہیں کہ ان کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ٹیکسوں کی نذر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کی راتوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں۔ بدلے میں عوام کو کیا سہولیات بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔ کچھ نہیں، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے مگر ان ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ (ان کا تو کھانا، پانی بھی امپورٹ کیا جاتا ہے)، دواؤں میں ہوش ربا اضافے نے مریضوں کو جیتے جی مار دیا ہے۔ تین وقت کے کھانے کو دو وقت کیا جا سکتا ہے مگر تین وقت کی دوائیں دو وقت نہیں کی جا سکتیں۔ رہی سہی کسر بجلی کے بلوں نے پوری کردی ہے۔ اب کی بار تو بلوں نے سفید پوش طبقے کی چیخیں نکلوا دی ہیں ۔ غضب خدا کا 50 ہزار تنخواہ کمانے والے کو 25 ہزار روپے کا بل بھیج دیا وہ کہاں سے یہ بل ادا کر پائے گا ؟
بیشتر علاقوں میں تو نلوں میں پانی آتا ہی نہیں مگر جہاں مہینے میں ایک بار” لائن ” کے پانی کے درشن ہو جایا کرتے تھے وہاں بھی پانی بند کر کے ٹینکر مافیا کا راج قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ خلق خدا پریشان ہو کر سڑکوں پر نکل آئی ہے، مختلف مقامات پر احتجاج ہو رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔
ایک طرح کا لاوا ہے جو اندر ہی اندر پک رہا ہے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں جب اس لاوے کی سمت اسلام آباد کی طرف ہو جائے گا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو توڑتا ہوا گزر جائے۔
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
محرم الحرام کا مہینہ ہمیں طاغوتی لشکروں کے آگے سینہ سپر ہونے کا درس دیتا ہے۔شہادت امام حسین علیہ السلام، ہمیں ظالم اور جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے کی تلقین کرتی ہے۔ ہم آج اگر شیطان کے بہکاوے میں آ ئے بغیر ہر طرح کے گروہی، مسلکی، علاقائی اور فروعی اختلافات کو بھلا کر اپنی بنیادی ضروریات کے حصول کے لئے ایک مرکز پر جمع ہو جائیں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں تو شائد بات بن جائے۔ یاد رکھیں جب حکومت عوام کے حقوق غصب کر رہی ہو، ان پر ٹیکسوں کی بھرمار کر کے لوگوں کو خودکشیاں کرنے پر مجبور کر رہی ہو تو ایسے میں خاموش رہنا ظالم و جابر حکومت کا ساتھ دینے کے برابر ہےلہذا اگر کوئی ایسا لیڈرجو عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتا ہے، احتجاج کرتا ہے یا دھرنے دیتا ہے تو عوام کو ضرور بھرپور طریقے سے اس کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ سیل رواں کے اندر ہی خس وخاشاک کو بہا لے جانے کی طاقت ہوتی ہے وگرنہ
نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے