کنیزفاطمہ کون؟

کنیزفاطمہ کون ہے؟ یہی کہانی سنانےکےلیےآج یہ قلم حرکت میں آیی ہے۔

میں آپ اورہم سب کی خواہش اوردلی تمناہےکہ ہم سب کوجنت ملے، ایمان سےمحروم لوگ بھی جنت کی آرزوکرنےمیں کسی سےپیچھےنہیں۔ مگرکیاجس چیزکی ہم آرزوکرتےہیں وہ لازماً ہماری ہوبھی جاتی ہے ؟ دنیامیں توچاہتوں کوپانےکےلیےہم بہت مشقت اٹھاتےہیں۔ تھوڑابہت مل جاتاہےاوربہت کچھ رہ جاتاہے۔ معلوم نہیں جنت کی فقط آرزو ہی کوہم سب نےکافی کیوں سمجھ رکھاہے؟۔

لوبھئی کہانی توچل رہی تھی کنیزفاطمہ کی یہ جنت کاتذکرہ کہاں سےآگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اصل بات یہ ہےکہ جنت کی عورتوں کی سردارسیدہ فاطمۃ الزہراء  ہیں اورہرجنتی عورت دراصل کنیزفاطمہ ہی ہوگی۔ بےشک ہم سب ہی چاہتی ہیں کہ کنیزفاطمہ بن جائیں۔ محض آرزو کرنےسےتودنیاکی حقیرترین چیزیں بھی کم ہی ملتی ہیں توکیاجنت مل جائے گی؟

بےمثال عدل: میرارب بےنیازہےاوراسکا عدل بےمثال ہے۔ نبی کابیٹا، باپ اوربیوی بھی اگربدعمل ہےتو قرآن میں وضاحت کردی کہ یہاں کوئی رورعایت نہیں۔ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوتوجنت محنت کے بغیرنہ ملی۔ یہاں تک کہ سیدہ کےبیٹےنےجب جباروقت کودین حق کےقیام کی راہ میں رکاوٹ پایا تواسکےمقابلےکےلیےبلاترددتیارہوگیے۔ اپناکنبہ اس راہ میں لٹادیا۔ تب کہیں وہ نوجوانان جنت کےسردارٹھہرے۔

نبی کریمﷺ کی شرافت وسیادت والی آل پاک اور آپ کےاصحاب خلق خداکےامام اورمقتداہیں۔ مسلمان عورت کےلیےسیدہ فاطمۃ الزہراء کی سیرت طیبہ ہرزمانہ اورہردورمیں مشعل راہ ہے۔ ہمارافرض ہےکہ آپ کے صبر، اخلاق اورعبادت وطاعت سےسبق سیکھیں۔ اپنی عادات اوراخلاق وکردارمیں خوشگوار تبدیلی لائیں۔ جس طرح عہدرسالت میں صحابہ ایمان لائےاوراپنےآپ کوبدل کررکھ دیاکیونکہ جنت کی طلب سچی تھی۔ جذبات توان کےبھی تھے، چاہتیں ان کی بھی تھیں لیکن جنت کی چاہت ہرچاہت پر غالب آگئی توطاعت کی راہ کواپنانےکاعزم صمیم کرلیااورکامیاب ٹھہرے۔

اگرہمیں بھی واقعی سیدہ فاطمۃ الزہراء کی کنیزوں میں شامل ہوناہےتوآج ہی پختہ ارادہ کرنا ہوگااوراس راہ پرچلنےکی مقدوربھرسعی کرنی ہوگی جس پرسیدہ نےمسابقت دکھائی اوران کواول آنےکی بشارت مل گئی۔

کردارکی جھلک: سیدہ فاطمہ اخلاق وعادات اور گفتگومیں رسولﷺ سےسب سےزیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ ہمیشہ دوسروں کی ضرورتوں کواپنی ضرورت پرمقدم رکھااورہرچھوٹےبڑےسےنرمی و مہربانی کابرتاوکیا۔ سیدہ کےشوہر دنیاوی مال ودولت کےاعتبارسےتنگ دست رہتےتھے۔ اکثر فقروفاقہ کی نوبت آجاتی۔آپ تمام عمرصبروشکرکا پیکربنی رہیں اورکبھی حرف شکایت زبان پرنہ لائیں،شوہرکی رضامیں اپنی رضاگم کردی۔کبھی اپنے شوہریاوالدسے کوئی فرمائش نہ کی۔

آپ گھرکاکام کاج خودکرتیں، ہاتھوں پرچھالےپڑجاتے کپڑےمیلےہوجاتےلیکن آپ اس مشقت سےکبھی نہ گھبرائیں،ذکروعبادت بھی کثرت سےکیاکرتیں۔چکی چلاتے، ہنڈیابناتےلبوں پرقرآن کی تلاوت جاری رہتی۔

ہماری حالت: میری سیدہ کا پردہ مثالی تھا۔ آج ہماری بہنیں اوربیٹیاں پردےسےنفرت کرکےاوراسکوپرانی رسم، دورجاہلیت کی یادگارسمجھ کربھی جنت کی آرزومندہیں توان سےبڑھ کرجاہل اورشقی اورکون ہو گا؟

ذراتصورتوکیجیےکہ سیدہ کےشوہرجہادپرجارہےہیں اورگھرمیں سامان خوردونوش موجودنہیں لیکن لب پرشکوہ نہیں شکایت نہیں۔ اورمیراشوہر جہادپر نہیں جارہا، میرےہی لیےمحنت کرنےجارہاہے، گھرمیں بہت ساضروری سامان پہلےسےبھی موجود ہےلیکن میں شکوےشکایت کےبغیراسےجانےنہیں دیتی۔

موازنہ خودہی کرلیجیےکہ ہم سب کہاں کھڑےہیں۔۔۔۔۔؟؟؟

ماہرالقادری مرحوم نےکیاخوب کہا:

حجاب وشرم وحیازندگی ہےعورت کی

جویہ نہ ہوتوبرابرہےپھروجودوعدم

نہ دیکھ رشک سے تہذیب کی نمائش کو

کہ سارےپھول یہ کاغذکےہیں خداکی قسم

وہی ہےراہ تیرےعزم وشوق کی منزل

جہاں ہیں عائشہ وفاطمہ کےنقش قدم