طاغوت سے جنگ کیجئے‎

طاغوت کیا ہے، کون ہے…. جناب طاغوت کے معنی ہی سرکش، باغی کے ہیں اور یہ قرآن کی اصطلاح بھی ہے…اچھا آپ قرآن کے دلائل و براہین سن کر اپنے آپ کو کفر وفسق کا مرتکب ہونے کا حوصلہ بھی نہیں رکھتے توایک سیکنڈ کے لئے آپ آنکھیں میچ کر سوچیں کہ سرکش، باغی کون ہوتا ہے.. اگر آپ فوج کو دیکھتے ہیں کہ ایک فرد یا گروہ فوج کے نظم، اصول وقوانین کا انکار کرنے والا، ایک ملک کی فوج کے مقابل اسی ملک میں اپنی فوج مقابل لانے والا ہے تو آپ کہیں گے یہ سرکش ہے، پھر اگر کوئی ببانگ دہل حقیقی فوجی سپہ سالار کی جگہ فوج کو اپنی اطاعت پر مجبور کرتا ہے تو یہ باغی ہے اور باغی کو کیا سزا دی جاتی ہے سبھی جانتے ہیں…

آپ زیادہ دور نہ جائیں جو بچہ اپنے گھر کے نظم اور اصول وقوانین… جو مہذب خاندان اور معاشرے کو کارآمد اجتماعیت دینے کے لئے والدین بناتے ہیں… سے منکر ہو جاتا ہے، لحاظ نہیں کرتا، اپنی من مانی کرتا ہے اور پھر اپنی مرضی کے مطابق سب کو چلانے کی کوشش کرتا ہے تو والدین کی نظر میں سرکش ٹھہرتا ہے جو والدین کی اتھارٹی کو گویا چیلنج کر رہا ہوتا ہے ہھر جو نہ صرف یہ بلنڈر کرتا ہے کہ والدین کے بالمقابل آتا ہے بلکہ اس سے بھی ایک درجہ آگے بڑھ کر اپنی راجدھانی بنانے کی کوشش کرتا یے تو گویا بغاوت کے انتہائی درجے تک جا پہنچتا ہے…

کسی بھی سربراہ کو دیکھ لیں اگر اس کی سربراہی سے کوئی ماتحت انکار کرتا ہے، اپنے آپ کو سربراہ کہلواتا ہے اور تحریک کی صورت اپنی اتھارٹی تسلیم کرنے کا پابند بناتا اور اصل سربراہ کا انکار کرواتا ہے تو یہی طاغوت ہے.

اب یہی معاملہ اللہ کے بالمقابل کرنے کی جرات کرنے والا طاغوت کہلاتا ہے… قادیانی مرتد ہونے سے بڑھ کر طاغوت کیوں ہیں کیوں کہ وہ رب العالمین کے آخری رسول کے بالمقابل اپنے…. کو لے آتے ہیں اور پھر اس بات کو منوانے اور شیاطین کا جمگھٹا بنانے کے لئے سرگرم ہوجاتے ہیں…

امریکہ طاغوت کیوں ہے… کیوں کہ وہ اللہ کی اطاعت سے روکتا اور اپنی اطاعت پر مجبور کرتا ہے اب اگر ہم زبان سے لاکھ طاغوت امریکہ کا انکار کریں اور اللہ و رسول کی اطاعت کا دعویٰ کریں مگر ہم جھوٹے ہیں اگر ہمارا عمل ہمارے دعوے کی تصدیق نہیں کرتا اگر ہماری فوج نیٹو فورسز کے ساتھ کفر کی پالیسی کی اطاعت کرتی ہے، ہمارا سیاستدان اور حاکم عافیہ تک کے لئے آواز اٹھانا اپنی شہنشاہی کے لئے خطرہ سمجھتا اور امریکی طاغوت کو ناراض کرنے سے ڈرتا ہے. ہاں، ہم سب طاغوت ہیں ہم ہر مقام پر طاغوت کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم فلسطین و بیت المقدس کی جنگ میں اسرائیلی طاغوت کے خلاف افواج بھیجنے سے گھبراتے ہیں،طاغوت کی پیروی اور اس کی ناراضی کے خوف سے ہی ہم نے کئی فتوحات مذاکرات کی میز پر اپنے ازلی حریف بھارت کی جھولی میں ڈال دیں ہم کلمہ اللہ کا پڑھنے والی ملت دم ہر اس طاغوت کا بھرتے ہیں جس سے ہمارا مفاد ہو یہی وجہ ہے کہ ہم میں نور الدین زنگی پیدا نہیں ہوتا جو وقت کے طاغوت کو للکار کر بیت المقدس رہا کروائے، ہم میں ابراہیمی ایمان ہوتا تو ہم نمرود سے ٹکرانے کے لئے فلسطین میں اہل ایمان کے لئے تیار کی گئی آگ کی خندق میں چھلانگ لگا چکے ہوتے، ہم لاکھوں کربلاؤں کا سامنا کر کے وقت کے طاغوت کو للکار چکے ہوتے اگر امام حسین کے مقصد سے آگاہ ہوتے مگر ہم طاغوت کے پجاریوں کو امیر المومنین کہلوانے کے خواہش مند اور پوری سورہ فاتحہ کے پیرو کو ووٹ دینے کی بجائے ایاک نعبد و ایاک نستعین کو یہودیوں کی مانند ذومعنی انداز میں پڑھنے والے کو اقتدار کی چابی دے دیتے ہیں ہم یوسف علیہ السلام جیسے حکمران آگے نہیں لاسکتے کیوں کہ ہم وقت کے طاغوت کے عتاب سے ڈرتے ہیں اللہ کی عظمت و کبریائی کا جھنڈا گاڑنے کا ہم میں حوصلہ نہیں، آئیے محرم الحرام میں امام حسین سے سبق لیں وقت کے طاغوت کو للکارنے اور لا الہ الا اللہ کے دعویداروں سے اللہ کی حکمرانی کا اقرار کروانے کی. یاد رہے لا الہ الا اللہ کا دعویدار، فاسق حکمران، مطلق العنانیت کا خوگر ہی طاغوت ہے اور اس طاغوت کا باغی امام حسین، سرکش نہیں بلکہ اللہ سے سرکش حکمرانوں کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرنا ہی اللہ کو مطلوب ہے لہٰذا امام کا اسوہ بلا جھجھک ہر اس مرد مومن کے لئے لائق تقلید ہے جو فاسق حکمرانوں کی اطاعت پر راضی نہ ہو۔