موت آتی نہیں ان تک جو شہادت پائیں

کیااس کی آنکھوں کی چمک سے تمھیں ڈر لگتا ہے؟

وہ جو بارود کے ماحول میں پلتا ہو گا

وہ جسے موت کے ہیولے بھی ڈرا سکتے نہیں

اس کی ماں نے یہ سبق اس کو پڑھایا ہوگا

موت آتی نہیں ان تک جو شہادت پائیں

ہیں وہ محبوب خدا کے جو یہ سعادت پائیں

انگلیاں پیار سے بالوں میں چلا کر ماں نے

چاند سے بیٹے کو یہ راز بتایا ہو گا

بھوک اور پیاس بھی اس کو نہیں رونے دیتے

وہ ہے ننھا سا مجاہد اسے معلوم نہیں

اس کی آنکھوں کی چمک سے ہی تو ڈر لگتا ہے

بےسبب تو نہیں دشمن کو کھٹکتا وہ بھی

اس کے لہجے کی کھنک سے اسے ڈر لگتا ہے