والدین اور اولاد کا بہت ہی اہم تعلق ہے ۔چنانچہ اس تعلق کی اہمیت و افادیت کو سمجھتے ہوئے ماں باپ بچوں سے انسیت اور اپنائیت کا relationكیسے قائم کرسکتے ہیں ۔اس حوالے سے ہم آپ کے سامنے کچھ اہم مشورے پیش کریں گے جو آپ کے لیے کافی حد تک معاون ثابت ہوں گے ۔
ایک بات تو ذہن نشین کرلیجئے کہ دوسروں کے دلوں میں جگہ بنانے اور اپنی اہمیت ڈالنے کے لیے جبر و تسلط نہیں بلکہ محبت اور عقیدت و انسیت کے طریقہ کار کو اپنا نفع بخش ثابت ہوگا۔آئیے کچھ tips جانتے ہیں ۔وہ کیسے والدین ہوتے ہیں ۔جن کی اولاد اپنے ماں بات کے لیے احترام کے جذبات رکھتی ہے ۔
احترام: والدین بچوں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔ یہ ان کے جذبات، آراء اور انفرادیت کو تسلیم کرتا ہے۔
ہمدردی: اپنے بچے کے جذبات کو سمجھنا اور ہمدردی بچے کی جذباتی دنیا سے جڑنے میں مدد کرتی ہے۔بچہ والدین کے بہت قریب ہوتاہے
صبر: یہ نقطہ نظر صبر اور سمجھ پر زور دیتا ہے، یہ تسلیم کرتا ہے کہ بچے اب بھی سیکھ رہے ہیں اور بڑھ رہے ہیں۔
مثبت نظم و ضبط: ڈانٹ ڈپٹ اور خوف پیداکرنے کی بجائے والدین رویے کی رہنمائی کے لیے مثبت نظم و ضبط کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ سزا دینے کے بجائے تعلیم دینے اور رہنمائی کرنے پر طاقت صرف کرتے ہیں ۔
اٹیچمنٹ: اپنے بچے کے ساتھ اٹیچمنٹ رکھیں اس سے بچوں میں احساس ذمہ داری اور آپ کی سوچ کے مطابق ڈھلنے کا مزاج پیداہوگا ۔
پوری توجہ دیں: جب آپ کا بچہ بولتا ہے، تو آنکھ سے رابطہ کرکے، سر ہلا کر، اور یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ آپ ان کے الفاظ کی قدر کرتے ہیں، فعال طور پر سنیں۔
احساسات کو سمجھنے کی کوشش:
اپنے بچے کے جذبات کو تسلیم کریں اور انہیں سمجھنے کی کوشش کریں جیسے کہ “میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ پریشان ہیں” یا “ایسا لگتا ہے کہ آپ کا دن مشکل تھا۔”
موثر گفتگو
مثبت زبان کا استعمال کریں:
اچھے الفاظ کے چناو کے ساتھ بچوں کو مخاطب کریں یا انہیں حکم کریں یا انکی اصلاح کریں جیسے۔ “مت بھاگو” کہنے کے بجائے “براہ کرم چلیں” کہیں۔
وجوہات کی وضاحت کریں:
اپنے بچے کو ‘کیوں’ کو سمجھنے اور صورتحال سے سیکھنے میں مدد کرنے کے لیے قواعد اور فیصلوں کے پیچھے وجوہات کی وضاحت کریں۔
ہم آہنگ رہیں:
آہستہ آہستہ عمر کے اعتبار سے حکمت اور پیار سے بچے کو حدود و قیود بتاتے چلے جائیں تاکہ اسے نہ کرنے والے اور کرنے والے کاموں میں فرق معلوم ہوسکے۔
حکمت سے پوچھ گوچھ:
اپنے بچے کو پوچھ گوچھ کرتے ہوئے اس میں یہ احساس پیداکریں کہ آپ سے کسی بھی کام کے بارے میں بازپرس ہوسکتی ہیں لیکن اس میں انداز دھیما اور مناسب ہو۔ مثال کے طور پر، “کیا آپ اپنے دانتوں کو نہانے سے پہلے یا بعد میں برش کرنا چاہتے ہیں؟”
مشفق و مہربان رہیں :
اس طرز عمل کا نمونہ بنائیں جو آپ اپنے بچے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اپنی بات چیت میں مہربانی، صبر اور احترام کا مظاہرہ کریں۔
سیلف ریگولیشن کی مشق کریں:
صحت مند طریقے سے جذبات اور تناؤ پر قابو پانے کا طریقہ دکھائیں۔ دکھائیں کہ کس طرح گہری سانسیں لیں یا سکون سے احساسات پر گفتگو کریں۔
بچوں کی کوششوں کو سیلیبریٹ کریں:
تعریف اور حوصلہ افزائی کے ساتھ اپنے بچے کی کوششوں اور کامیابیوں کو پہچانیں اور ان کا جشن منائیں۔
مورل اسٹوری سنائیں
اپنے بچوں کو سبق آموز کہانیاں سنائیں ۔اسلامی اسٹوریز سنائیں ۔پھر ان کا مورل بتائیں بچوں سے واقعہ کا پیغام پوچھیں کہ کیا سبق ملاوغیرہ ۔
قارئین: پڑھنے میں یہ نارمل باتیں ہیں لیکن یہ باتیں کئی کتب کے مطالعہ اور معاشرتی و سماجی مطالعہ کا نچوڑ ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے بچوں کے دل میں اپنی جگہ بناسکتے ہیں ۔تاکہ آپ اور آپ کی اولاد کا وہ عظیم تعلق اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ قائم رہ سکے ۔ہمیں امید ہے کہ یہ مضمون آپ کے لیے مفید ثابت ہوگا۔اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔