میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت محمد رسول اللہﷺ نے 9 ذی الجہ ، 10 ہجری (7 مارچ 632 عیسوی) کو آخری خطبہ دیا تھا۔ اس خطبے کے اہم نکات جن پر عمل کرکے ہم اپنی دنیا واخرت سنوار سکتے ہیں بلکہ غور کریں تو یہ نکات زندگی گزارنے کا سلیبس ہے۔
حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے اس خطبہ میں فرمایا۔۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔
اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔
لوگوں کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،
کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔
یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔
اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔
تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔
عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔
کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔
اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اور زکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔
زبان کی بنیاد پر، رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا، کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔
برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔
یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔
یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔
میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔
سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔
پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا، اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔
عزیز ساتھیوں ! الله کے حبيب کی زندگی مبارک کا یہ آخری خطبہ ہے اور تمام تعلیمات اسلامی کا نچوڑ ہے جس میں حقوق اللہ کے ساتھ خصوصی طور پر حقوق العباد کی طرف زیادہ توجہ دلائی گئی ہے معاملات زندگی کے اہم نکات کو مختصر لیکن جامع الفاظ میں یوں پیش کیا گیا ہے کہ ان حقوق کی پاسداری سے مکمل اور مستحکم اسلامی معاشرے کی تشکیل ممکن ہوسکتی ہے ایک طرح سے یہ زندگی گزارنے کا مکمل سلیبس ہمیں دیا گیا ہے، ہم اپنا اپناایمان داری سے محاسبہ کریں کہ کیا ہم اس سلیبس کے مطابق اپنی زندگی کے امور انجام دے رہیں ہیں تو دل کی طرف سے سرگوشی ہوگی کہ نہیں؛؛ میں اگر اپنا جائزہ لوں تو جواب نفی میں ہی آئے گا، جبکہ آخرت کی ابدی زندگی کی خوشی و کامیابی کا انحصار بھی اسی سلیبس کی پاسداری میں پوشیدہ ہے؛؛
یہ دنیاوی زندگی تو چند دنوں کی ہے جس کی خوشحالی کے لیے ہم سب کوشاں ہیں آئیں آج ہی اللہ کے حبيب کے اس خطبہ کے کسی ایک ہی نقطے کی پیروی عشرہ ذوالحج کی مبارک گھڑیوں سے شروع کردیں اس قدر دل کو تسکین حاصل ہوگی کہ اگلے نقطے کی پیروی کی طرف خود بخود قدم بڑھیں گے آمین ،اور اس خطبہ کے تمام نقاطہ جو تعلیمات اسلامی کا نچوڑ ہیں کی پیروی در حقیقت اطاعت اللہ اور اطاعت رسول کی پیروی ہے سبحان اللہ۔
انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جن برائیوں یعنی سود ،مال کی ہوس قطع رحمی، گمراہی غرور و تکبر، زنا، لوگوں پر ظلم کرنا، خیانت کرنا دوسروں کے مال پر قبضہ کرنا، دوسروں کو نقصان پہنچانا وغیرہ سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے وہ سب برائیاں ہم میں موجود ہیں۔ اللہ رب العزت ہمیں تعلیمات اسلامی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان مذکورہ بالا تمام برائیوں سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔