ریاضی کو آسان بنائیں 

ریاضی بلاشبہ ایک ایسا مضمون ہے جس سے بچے بہت خوف زدہ ہوتے ہیں اور انگریزی کے بعد ریاضی میں بہت زیادہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بچے ریاضی سے کیوں گھبراتے ہیں اس کی بھی بہت سی وجوہات ہیں پہلی وجہ تو یہ کہ ریاضی کے اکثر اساتذہ سب بچوں کو ایک ہی جیسی قابلیت کا مان لیتے ہیں اور فردا فردا بچوں کو نہیں پڑھاتے ۔۔کلاسوں میں بچوں کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے تو ریاضی کی صرف چند مثالیں سمجھا کر ہی فرض ادا کر لیا جاتا ہے جو کہ ناکافی ہوتا ہے۔

ریاضی سمجھانے کے لئے اکیسویں صدی میں بھی کئی اسکولوں میں مولا بخش کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہو جاتی ہے اور بچے تعلیم پر توجہ نہیں دیتے،

تیسری وجہ ریاضی کے گیس پیپرز بھی ہیں کہ استاد ان سے پڑھا کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں کلاس میں چند بچوں کو نمایاں اہمیت دے کر باقی بچوں کی کاپیاں ان ہی سے چیک کروا لی جاتی ہیں اور نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ بچہ ریاضی سے بددل  ہونے لگتا ہے کیونکہ ریاضی کو بور مضمون بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

چوتھی وجہ یہ ہے کہ حساب کو سمجھانے کے لئے فارمولے رٹوا دئیے جاتے ہیں بچہ جب فارمولے کا رٹا بھول جاتا ہے تو سوال حل کرنے کا سارا طریقہ بھی بھول جاتا ہے اور اسی طرح ایک سوال کو سمجھانے کا آسان اور ایک مشکل یعنی دونوں طریقے ہوتے ہیں ۔ ہمارے ہاں اکثر مشکل طریقے سے سوال حل کرنا سکھائے جاتے ہیں۔

آج ہم ایسے اصولوں کے بارے میں بات کریں گے جن پر عمل پیرا ہو کر کسی حد تک ریاضی کو بہتر انداز سے بچوں کو سمجھایا جا سکتا ہے ان کی مضمون سے متعلق الجھنیں دور کی جا سکتی ہیں اور ان کا خوف دور کیا جا سکتا ہے۔

بچوں کا ریاضی کے ساتھ بہتر تعلق اور والدین کا کردار:

یہ چیز سب سے اہم ہے کہ والدین بچوں کو ریاضی سے روشناس کرائیں ۔۔ چھوٹی کلاسوں کے بچوں کا میتھ نسبتا آسان ہوتا ہے اور سکول جانے سے پہلے گھر پر ہی بچے کو تھوڑی بہت ریاضی والدین کو سکھانا چاہیے بچوں کو بتانا چاہیے کہ یہ ایک ایسا مضمون ہے جسے آپ جتنا سمجھ کر پڑھیں گے اتنا ہی کامیاب ہوں گے ۔۔۔اس پرچے میں پورے نمبر آ سکتے ہیں جو کہ مجموعی پوزیشن پر مثبت اثر ڈالیں گے۔

روزمرہ زندگی میں ریاضی کا استعمال:

یہ ریاضی سکھانے کا دوسرا آسان طریقہ ہے جس کے ذریعے بچوں کو کوکنگ کے دوران ، کھیل کے دوران ریاضی سکھائی جا سکتی ہے کیونکہ جب کچن میں کام ہوتا ہے تو وہاں مختلف پیمانے استعمال ہوتے ہیں ایک چمچ آدھا چمچ ۔ ایک چوتھائی۔ دو تہائییہ سب  بچے کو مصروف رکھتے ہیں ۔ کھیل کود میں بھی ریاضی سکھائی جا سکتی ہے مثلا تین بچے گرائونڈ میں کھیل رہے ہیں کھیل میں وقفہ ہوا اور ایک کھلاڑی باہر چلا گیا تو باقی دو بچے رہ گئے۔۔۔ کرکٹ خصوصی طور پر بچے شوق سے کھیلتے اور دیکھتے ہیں انھیں ٹیلی ویژن اسکرین سے سکور پڑھنے کے لئے بھی کہا جائے اس طرح سے گنتی جمع تفریق کے سیکھنے کے عمل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

بچوں کے ریاضی کے اساتذہ سے رابطہ:

۔یہ ایک اہم نکتہ ہے کہ والدین کو چاہیے کہ سب کچھ استادوں پر ہی مت چھوڑیں بلکہ باقاعدگی کے ساتھ بچوں کے ریاضی کے اساتذہ سے ملاقات رکھیں ان سے رابطہ کریں اور بچوں کی کارکردگی کے بارے میں ڈسکس کریں تاکہ پتہ چل سکے کہ بچہ کون سے سوال بہتر انداز سے حل کرتا ہے کہاں پر اٹکتا ہے اور کہاں اسے بالکل سمجھ نہیں آتا۔

ریاضی کو کھیل کی شکل دینا:

۔۔بچوں کو ریاضی سکھانے کے لئے ایک اہم کلیہ ریاضی کو کھیل کی شکل دینا ہے تاکہ بچے کھیل ہی کھیل حساب کتاب سیکھ بھی لیں ۔۔۔بڑی عمر کے بچوں کے ساتھ میتھ کے پھل کھیلے جا سکتے ہیں اور چھوٹے بچوں کو گنتی اور جمع تفریق کے کچھ سوال سمجھائے جا سکتے ہیں۔

بچوں کو ریاضی سکھاتے وقت خود بھی دلچسپی کا مظاہرہ کریں:

بچوں کو ریاضی سکھانا بہت مشکل کام ہے خاص طور پر چھوٹے بچوں کو۔۔۔اگر آپ خود ریاضی میں دلچسپی نہیں لیں گے تو بچوں سے کیا توقع کی جا سکتی ہے  ۔۔ریاضی کو دلچسپ مضمون بنا کر بچے کے سامنے پیش کریں  ۔ اس کی ناکامی پر آرام سے سمجھائیں کسی قسم کے منفی جملے نہ بولیں ورنہ پھر بچہ ساری زندگی ریاضی سے خوف زدہ اور بد دل ہی رہے گا۔

بچے میں سوال کرنے کا جذبہ پیدا کریں:

۔۔بچوں کو اتنا حوصلہ دیں کہ وہ ریاضی سے متعلق تنقیدی سوال آپ سے یا اپنے اساتذہ سے کر سکیں ۔۔۔یعنی کرٹیکل تھنکنگ۔۔کر سکے اور سوال پوچھتے ہوئے گھبرائے نہیں۔

بچوں کی کامیابی کو سراہیں:

بچہ ٹیسٹ میں اچھے نمبر لائے خواہ چھوٹا سا ہی ٹیسٹ ہو کوئی معمولی سی کامیابی ہو تو اسکی کامیابی کا اعتراف کریں ۔۔۔ان کی خوشی منائیں  ۔یہ چیز بچوں میں ریاضی سے انسیت پیدا کرے گی۔

میتھ لٹریچر:

لائبریری اور بازار سے میتھ لٹریچر ہر عمر کے بچوں کے لئے دستیاب ہیں جیسے کلرنگ نمبرز، گنتی ، جمع ، تفریق ، تقسیم ، مفرد تجزی گائیڈ بکس بھی دستیاب ہوتی ہیں ۔۔۔یہ بچوں کے لئے فراہم کی جائیں تو بچے ریاضی میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتے ہیں اور ریاضی سے متعلق بچے امتحان میں اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔