حالیہ برسوں کے دوران چین تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ جوڑ کر نوجوان نسل کی جامع ترقی کو فروغ دینے میں تیز اور قابل ذکر پیش رفت کر رہا ہے۔اس حوالے سے 2020 میں پالیسی پیش کیے جانے کے بعد سے قابل زکر پیش رفت اور کامیابیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔انہی کوششوں کو مزید تقویت دینے کی خاطر چین نے نومبر 2023 میں گوانگشی چوانگ خود اختیار علاقے میں پہلی اسٹوڈنٹ (یوتھ) گیمز کا انعقاد کیا۔ان گیمز میں ملک بھر سے 20 ہزار سے زائد ایتھلیٹس نے 805 مقابلوں میں حصہ لیا جس میں نوجوانوں کے شاندار جذبے اور توانائی کا مظاہرہ کیا گیا۔اسٹوڈنٹ اور یوتھ گیمز کے امتزاج کے طور پر، یہ ٹورنامنٹ تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ ملانے کے نفاذ کا ایک سنگ میل ہے۔کھیلوں کے میدان نوجوانوں کو قواعد، ٹیم ورک پر عمل درآمد اور لچک کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ویسے بھی کھیلوں کے ساتھ تعلیم کو ملانے کی پالیسی کے نفاذ کو جانچنے کے لئے کھیل ایک اہم پلیٹ فارم ہے کیونکہ کھیلوں میں نوجوان کھلاڑیوں کی عمدہ کارکردگی میں پیش رفت دیکھی جا سکتی ہے۔
چین کے محکمہ کھیل کے مطابق نوجوان ملک اور قوم کی امید ہیں، ان کی صحت کو فروغ دینا ایک مضبوط کھیلوں کی طاقت اور چین کے صحت مند ملک کی تعمیر کا لازمی حصہ ہے۔ حکام کا ماننا ہے کہ تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ جوڑنا وقت کے تقاضوں، معاشرے اور نوجوانوں کی ترقی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ اس پالیسی کا نفاذ کھیلوں اور تعلیم کے معروضی اصولوں کی پیروی کرتا ہے۔ یہ نوجوانوں کی کھیلوں کی ترقی میں بڑے مسائل اور مشکلات کے حل کا باعث بنے گا۔
اسی وژن کی روشنی میں گزشتہ تین سالوں میں تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ ملانے کی پالیسی میں قابل ذکر پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ آج، تعلیم اور کھیل مختلف حلقوں میں ایک عام فہم لفظ بن چکا ہے اور اساتذہ، طلباء، والدین اور معاشرہ، تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ جوڑنے کے خواہاں ہیں۔تین سال کی کوششوں کے بعد، ”صحت سب سے مقدم ہے” زیادہ سے زیادہ لوگوں اور گھرانوں کے لئے حصول تعلیم میں ایک نیا تصور بن گیا ہے۔ کھیلوں کی تربیت اور پریکٹس سیشن فراہم کرنے کی مارکیٹ اور صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مختلف کھیلوں میں شامل ہیں.
اس سے قبل چین گزشتہ سال نوجوانوں کے لیے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا بھی کامیابی سے انعقاد کر چکا ہے۔ یہ گیمز اس باعث بھی انتہائی اہمیت کے حامل رہے کہ انہوں نے دنیا بھر کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان یونیورسٹی طلباء اور کھیلوں کے پیشہ ور افراد کو شفاف مقابلے میں شریک ہونے، بات چیت اور اپنے تجربات کا اشتراک کرنے، ایک دوسرے کے بارے میں اپنی تفہیم کو گہرا کرنے اور دوستی کے دیرپا تعلقات قائم کرنے کے لئے ایک مساوی اور غیر جانبدار پلیٹ فارم فراہم کیا۔چین میں منعقدہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز نے ثقافتی تبادلے، باہمی ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینے،بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے اور سب کے لئے ایک بہتر دنیا کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ساتھ ساتھ دنیا کو یاد ہے کہ چین نے کیسے بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کا زبردست انعقاد کیا جس کو دو سال ہو چکے ہیں۔ان گزشتہ دو سالوں کے دوران بیجنگ سرمائی اولمپکس کی کامیابیوں اور مثبت اثرات کا جائزہ لیا جائے تو کئی حیرت انگیز پہلو دیکھنے میں آتے ہیں۔ سرمائی اولمپکس کے مقامات آج بھی عوام اورمقامی کھلاڑیوں کے لیے دستیاب ہیں اور ان اولمپکس نے عالمی سرمائی کھیلوں کی صنعت کو ایک نیا عروج دیا ہے۔ سرمائی اولمپکس کی وجہ سے تقریباً 346ملین چینی شہریوں نے سرمائی کھیلوں میں شرکت کی، یوں موسم سرما میں کھیلوں نے چینی عوام کے لیے وسیع اور پائیدار سماجی اور اقتصادی ثمرات لائے ہیں۔انہی کامیابیوں اور مضبوط بنیاد کی روشنی میں چینی حکام پُرامید ہیں کہ نوجوانوں کی کھیلوں کی ترقی کا شاندار رجحان 2024 میں بڑھتا رہے گا اور ملک تعلیم کو کھیلوں کے ساتھ ملانے میں مزید کامیابی اور نئے زاویوں کا احاطہ کرے گا۔