دیہی کاشت کاری طویل عرصے سے مویشیوں، ہلوں اور محنت سے جڑی ہوئی ہے۔ آج، زرعی روبوٹس اور دیگر تمام قسم کے ذہین آلات بھی موجود ہیں، جو زرعی طریقوں میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں.ایک بڑے آبادی والے ملک کے طور پر چین میں اس تبدیلی کا بخوبی ادراک کیا گیا ہے اور اسمارٹ زراعت کے تصور کو جدید مشینوں کی مدد سے عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔ملک کے اکثر دیہی علاقوں میں انجینئرز کے ذریعے چلائے جانے والے روبوٹس نے روایتی فارمنگ مویشیوں کی جگہ لے لی ہے۔یہاں روبوٹس کی بے شمار اقسام دیکھی جا سکتی ہیں جو پودے لگانے سے لے کر کٹائی تک کے کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں.یہ روبوٹ کرالر پاؤں استعمال کرتے ہیں جو مختلف قسم کے علاقوں میں مہارت سے نیویگیٹ کرسکتے ہیں جبکہ ان کا مصنوعی ذہانت (اے آئی) آپریٹنگ سسٹم ان کی حرکات و سکنات کی منصوبہ بندی کے لیے دماغ کا کام کرتا ہے۔کسانوں کو بس اپنے موبائل فون پر وی چیٹ منی پروگرام کے ذریعے سسٹم میں لاگ ان کرنے اور روبوٹس کو آن کرنے کی ضرورت ہے۔
ماضی کے برعکس، آج زرعی روبوٹس کی ایک لمبی قطار کاشت کاری کے کام میں مدد کرنے کے لئے کھیتوں میں گھومتی نظر آتی ہے.ماہرین کے نزدیک زرعی روبوٹس موثر، درست اور انتھک طریقے سے کام کرتے ہیں، جبکہ فائیو جی، امیج ریکگنیشن اور بگ ڈیٹا جیسی ٹیکنالوجیز روبوٹس کو کھیتوں میں زرعی اراضی کے فاصلے کا تیزی سے حساب لگانے اور سیکنڈوں کے اندر تیزی سے کٹائی کرنے کے قابل بناتی ہیں۔گھاس کاٹنے والے روبوٹ نہ صرف گھاس اور فصلوں کے درمیان درست فرق کرسکتے ہیں بلکہ جڑی بوٹیوں کو درست طریقے سے ہٹانے کے لئے خصوصی چاقوؤں کی رہنمائی بھی کرسکتے ہیں، ہر گھاس کاٹنے والا روبوٹ ایک گھنٹے کے چارج پر آٹھ گھنٹے تک کام کرسکتا ہے۔یہ زرعی روبوٹس چین کے بے دو نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) سے لیس ہیں۔ بی ڈی ایس نے چین میں زرعی مشینری کے خودکار ڈرائیونگ سسٹم کے ایک لاکھ سے زیادہ سیٹوں کی سہولت فراہم کی ہے۔
انہی تکنیکی بنیادوں پر پورے ملک میں زراعت کو جدید بنانے کا کام جاری ہے۔ملک میں ذہین آلات نے سبزیوں کی کاشت کو بھی زیادہ سستا اور موثر بنا دیا ہے اور آج خودکار سبزی فارم انتہائی محدود انسانی امداد کے ساتھ سبز پتوں والی سبزیوں کی کاشت کو یقینی بنا رہے ہیں۔یہ امر قابل زکر ہے کہ تقریباً تیرہ ہیکٹیر میں پھیلے سبزیوں کی کاشت کے علاقے میں صرف پانچ کسانوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
زراعت کو مزید تقویت دینے کی خاطر چین نے ابھی حال میں 2024 کے لئے اپنی ”نمبر 1 مرکزی دستاویز” کی رونمائی کی تھی، جس میں رواں سال دیہی احیاء کو جامع طور پر فروغ دینے کے لئے ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔اس دستاویز میں بھی زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کی حمایت کو مستحکم کرنے اور بنیادی ٹیکنالوجیز پر تحقیق کو تیز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔چین کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ، 2022 میں زرعی سائنسی اور تکنیکی ترقی کی شراکت کی شرح 62 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، جس میں فصل کی کاشت اور کٹائی کی مجموعی میکانائزیشن کی شرح 73 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تاہم،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کے پاس قابل کاشت اراضی محدود ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں پائیدار زرعی زمین کے استعمال اور زرعی ٹیکنالوجی کے جدید اطلاق کی حکمت عملی ایک امید افزا حل پیش کر رہی ہے.آج چین کے اہم زرعی علاقوں میں اناج کی پیداوار کو مستحکم اور بہتر بنانے کے لئے اعلیٰ معیار کے کھیت تعمیر کیے جا رہے ہیں، جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کو آسان بنایا گیا ہے، وسیع پیمانے پر انتہائی پیشہ ورانہ زرعی پیداوار کو فروغ دیا جا رہا ہے، اور زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ ایک مضبوط زرعی ملک کی حیثیت سے چین کی ساکھ کو مزید مستحکم کیا جائے اور چینی عوام کو تحفظ خوارک کی ضمانت دی جائے.