الحمدللہ دن بدن مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اس وقت دنیا میں 57 اسلامی ممالک موجود ہیں جن میں سے اکثر مختلف قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہیں اور ہماری اس مملکت پاکستان کو تو ایٹمی طاقت ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے اور سب سے بڑی قوت دین اسلام کی ہمارے ساتھ ہے۔
مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ایک حصے کا درد پورے جسم کو محسوس ہوتا ہے لیکن افسوس ہم اس کو اپنے اندر محسوس ہی نہیں کر پارہے ہیں آج ہمارے کتنے مسلمان بھائی یہود ونصاری اور کافروں کا ظلم سہنے پر مجبور ہیں جن کی تکلیف ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں دعائیں بھی مانگ رہیں ہیں لیکن آگے بڑھ کر ان کو اس ظلم و بربریت سے نجات دلانے سے قاصر ہیں اس وقت فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کی حالت زمانے کے سامنے عیاں ہے ہر لمحہ ازیت پرمبنی کوئی داستان سامنے لارہا ہے جو حساس دلوں کو رلا دیتا ہے پھر مقبوضہ کشمیر جہاں آئے دن ہندوؤں کی کارستانی میں بلبلاتے نہتے کشمیریوں کی آہ زاری سنتے ہیں۔
75 سالوں سے کشمیر کے مسلمان کافروں کا جبر اور تشدد سہ رہے ہیں مرد عورتوں اور معصوم بچوں کی چیخیں ہم تک پہنچ رہی ہیں، شکر الحمدللہ کہ 5 فروری کو ہم انہیں بھرپور طریقے سے یاد کرتے ہیں اور پورا دن پاکستانی اور ہمارا میڈیا بھی بھر پور طریقے سے کشمیریوں کو یاد ہی نہیں کرتا بلکہ ان پر بیتے ظلم وستم کو بھی دہراتا رہتا ہے۔ لیکن ہم مسلمان ان کفار یہود ونصاری کے سامنے کیوں بےبس ہوگئے ہیں کہ انکی مدد کے لئیے اگے نہیں بڑھتے، اقوام متحدہ بھی خاموش کیوں؟؟؟
کیا اس کیوں کا جواب ہماری آئندہ نسلیں بھی تلاش کرتی رہیں گی۔