بہو ! ابا میاں نماز پڑھ کر اگئے ہیں میں کھانا لگا دیتی ہوں، اجائیےسب پھرکھانا ٹھنڈا ہوجائے گا گیس بھی نہیں ارہی ہےویسے ہی دال تو گرم ہی اچھی لگتی ہے۔
نعمان اور سبین (دونوں ایک ساتھ ) اج بھی دال ،اف،،
دادی !- شکر کرو ، اور بسم اللہ پڑھکر کھانا شروع کرو- بہو رات میں کچھ ان کی پسند کا بنادینا-
بہو !– جی اماں جان، اگر گیس ہوگی تو-
ابا میاں !– اللہ رب العزت ہمارے اس حکمرانوں کابھلا کرے کیا حالت بنا رکھی ہے اس دیس کی، اب تو غریب تو غریب بلکہ ہر ایک کا جینا مشکل ہو گیا ہے ابھی نماز پڑھ کر مسجد سے نکل رہا تھا کباڑی ملا، کل اس غریب بندے کو بھی لٹیروں نے نہیں بخشا، پستول کے نشانے پر پورے دن کی دھاڑی لوٹ کر لے گئے بس شکر اللہ نے اس کی جان بچائی، اس کا پورا کنبہ رات خالی پیٹ ہی سوگیا۔
بہو !- ملک میں کوئی قانون ہی نہیں ہے جیسے، جس کی لاٹھی اسی کی بھینس یہ سب ان حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے، اب بھی یہی سلیکٹڈ ائیں گے ووٹ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
ابا میاں _ یہ ہی تو ہماری غلط سوچ ہے کہ ووٹ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے پھر ہمارا یہ چھوڑا ہوا ووٹ اپنے کھاتے میں ڈالتے ہیں، یاد نہیں ہے تم لوگوں کو پچھلی مرتبہ میری ریٹائرڈمنٹ سے پہلے جب الیکشن ڈیوٹی کی وجہ سے ہم دیر سے اپنا ووٹ ڈالنے گئے تو وہ تو کوئی اور ڈال چکے تھے یعنی کسی اور کے کھاتے میں ڈل چکے تھے ہمارا ووٹ ضائع نہیں بلکہ بری طرح ضائع گیا، اس لئے ووٹ جو حقدار کی امانت ہے اس تک پہنچائیں اسی طرح ہم تبدیلی لا سکتے ہیں ورنہ پھر صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور شکوہ کرتے رہیں گے۔
اماں جان ! تو کیا ہم اب اس بڑھاپے میں ووٹ ڈالنے جائیں گے۔
ابا میاں !– ہم جس طرح اپنے دوسرے فرائض ادا کرنے کے پابند ہیں اسی طرح اپنے اس فرض کی ادائیگی کے لئے بھی گھر سے باہر نکلیں گے۔ ہم عوام ہی بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں اور ضرور کامیاب ہو نگے اس لئے سب کو ووٹ دینے کی اہم ذمہ داری پوری کرنی ضروری ہے، اسی طرح ملک اور عوام کی بھلائی چاہنے والے سامنے اسکیں گے۔ ان شاءاللہ