ابھی حال ہی میں چینی حکام کی جانب سے یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ ملک نئے سال میں اناج کی پیداوار کے اپنے ہدف کو پورا کرنے کے لئے اناج کے رقبے کو مستحکم کرنے اور فصلوں کی پیداوار کو بڑھانے کی کوششوں میں تیزی لائے گا۔یہ امر قابل زکر ہے کہ ملک کی اناج کی پیداوار 2023 میں 695.41 ارب کلوگرام کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور یہ اعداد و شمار مسلسل نو سالوں سے 650 ارب کلوگرام سے متجاوز چلے آ رہے ہیں۔
اس تناظر میں سال 2023 کے اواخر میں منعقدہ مرکزی دیہی ورک کانفرنس میں اس بات کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زور دیا گیا تھا کہ 2024 میں ملک کی اناج کی پیداوار 650 بلین کلوگرام سے اوپر رہے۔ اس مقصد کے لئے وزارت زراعت اور دیہی امور پیداوار کے علاقے کو مستحکم کرنے اور فی یونٹ پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ پیداوار میں پیش رفت اور اناج کی اقسام کے معیار اور ڈھانچے کو بہتر بناتے ہوئے رقبے کے مجموعی استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔
اناج کے مجموعی رقبے کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی حکومت مقامی حکومتوں اور کسانوں کو مزید متحرک کرے گی۔اس ضمن میں 2024 میں صوبائی سطح پر حکومتوں کو اناج کی پیداوار کے اہداف اور ٹاسک تفویض کیے جائیں گے۔ متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر، زرعی تحفظ اور غذائی تحفظ کی ضمانت کے لحاظ سے صوبائی پارٹی کمیٹیوں اور حکومتوں کی کارکردگی کا سختی سے جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، فصلوں کی پیداوار بڑھانے، گندم اور چاول کی کم از کم قیمت خرید کو نافذ کرنے اور اناج کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے مکئی، سویابین اور چاول کی پیداوار پر سبسڈی دینے کے منصوبوں کے لئے حمایت میں اضافہ کیا جائے گا۔
زرعی حکام کی کوشش ہو گی کہ وسیع پیمانے پر فی یونٹ فصل کی پیداوار میں اضافے کو یقینی بنایا جائے۔اس خاطر، اناج اور تیل کی پیداوار کی کلیدی کاؤنٹیوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، فی یونٹ فصل کی پیداوار کو جامع طور پر بہتر بنانے کے لئے معروف اقسام، اہم ٹیکنالوجیز اور اہم مشینی ماڈلز کی مربوط ترقی کو فروغ دیا جائے گا. وزارت زراعت، نمایاں زرعی مہارت رکھنے والے مثالی افراد کا ایک گروپ بھی تیار کرے گی جو بڑے علاقوں میں اناج کی پیداوار میں متوازن اضافہ حاصل کرنے کے لئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے پروڈیوسروں کی حوصلہ افزائی کریں گے اور اُنہیں رہنمائی کی فراہمی سے اناج اگانے کی صلاحیتوں کو فروغ دیا جائے گا۔علاوہ ازیں، مختلف علاقوں میں زرعی آفات کی روک تھام کے لئے ہدف شدہ منصوبے بھی تشکیل دیے جائیں گے، مناسب رسد کے ساتھ ہنگامی ردعمل کے مراکز قائم کیے جائیں گے، اور پروڈیوسروں کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے آفات سے بچاؤ کی کارروائیوں کی رہنمائی کے لئے ماہرین بھی تعینات کیے جائیں گے.
وسیع تناظر میں،چین ایک طویل عرصے سے زرعی تہذیب و تمدن کا حامل ملک چلا آ رہا ہے جس میں کاشتکاروں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے تحفظ کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔ کسانوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے گزرتے وقت کے ساتھ مربوط اور جدید پالیسیاں ترتیب دی گئی ہیں۔ زرعی ترقی کے لیے قابل کاشت رقبے میں اضافہ، روایتی زرعی اصولوں کو ترک کرتے ہوئے جدید مشینری کا استعمال، زرعی اجناس کی پیداوار میں مسلسل اضافہ، زرعی مصنوعات کی فروخت کے لیے ای کامرس سمیت نقل و حمل کی سہولیات کی فراہمی، زرعی تعلیم کا فروغ اور کاشتکاروں کی تربیت جیسے امور کی بدولت چین میں دو دہائیوں سے ”بمپر کراپس” حاصل ہو رہی ہیں۔ چین نے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لییاپنے عوام میں شعور اجاگر کیا ہے اور عالمی سطح پر بھی فوڈ سیکیورٹی اور جدید زراعت کے شعبے میں تعاون کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔
ا