اصلاح معاشرہ اور احکامات الٰہی

میں کوئی عالم نہیں بلکہ ناقص العلم ہوں بس رب العزت نے تھوڑی بہت لکھنے کی صلاحیت سے نوازا ہے اس لئے بہت محتاط ہوکر کچھ لکھنے کی جسارت کرتی ہوں، اگر نہ لکھوں تو گویا یہ میرے اپنے قلم سے بے وفائی اور با انصافی ہوگی آج اس اسلامی ریاست میں چاروں طرف جب گمراہی دیکھتی ہوں تو بہت دکھ اور افسوس ہوتا ہے، وجہ ہم سب جانتے ہیں کہ مسلمان ہونے کے باوجود ہم نے اطاعت اللہ اور اطاعت رسول کو فراموش کردیا ہے میں سب کی بات نہیں کر رہی ہوں لیکن ہمارے چاروں طرف ایسے بہت سے چہرے نظر آتے ہیں جو گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہیں جنہیں اپنی آخرت کی بالکل پرواہ نہیں ہے جبکہ اللہ پاک نے اپنے کلام الٰہی میں ہماری ہدایت کے لئے کھول کھول کر احکامات جاری کر دیئے ہیں قرآن پاک کی ہر سورہ میں ہمارے لئے کوئی نہ کوئی ہدایت اور زندگی گزارنے کے احکامات ملتے ہیں اگر ہم ان احکامات کی روشنی میں اپنی زندگی گزاریں تو کسی معاملے میں بھی ہمیں کوئی پریشانی اور مشکل پیش نہ آئے۔

آج اس اسلامی ریاست میں بے حیائی کے مناظرعام نظر اتے ہیں، خصوصا عورتوں کا مختصر لباس، اور ان کی بےباکی (جس پر انہیں سراہا بھی جاتاہے) صرف میڈیا تک ہی یہ محدود نہیں رہے بلکہ ہر جگہ یہ مناظر نظر اتے ہیں اور دن بدن اس میں اضافہ تشویش ناک ہے۔ کیا ہم اسلامی تعلیمات اور احکامات کو فراموش کر چکے ہیں اگر نہیں کیا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ اس طرح آلودہ نہ ہوتا۔

اللہ رب العزت تو حیا کو پسند فرماتا ہے، بیشک جس میں حیا نہیں اس میں ایمان نہیں۔

سورہ النور میں حجاب اور حیا جو اسلامی پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہیں ان کے بارے میں تفصیل سے اور کھول کھول کر بیان کیا گیاہے اور انکے برعکس زندگی گزارنے والوں کے آخرت کے انجام سے بھی خبر دار کیا گیا ہے دیا ہے اس بے حیائی اور بےحجابی نے بہت سی دوسری برائیوں کو بھی پروان چڑھایا ہے بیشک اللہ رب العزت کے ہر حکم کے پیچھے بہت سی حکمتیں اور مصلحتیں پوشیدہ ہیں۔

سورہ النور میں تو عورت ذات کو صرف بے حجابی سے ہی نہیں روکا گیا ہے بلکہ ہر اس چیز سے بھی روکا گیا ہے جو غیر مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرے۔

ہم جب چھوٹے تھے تو ہم نے پڑھا کہ عورت کے لئے خوشبو لگاکر یا بجنے والے زیور پہن کر گھر سے باہر نکلنا اور غیر مردوں کے ساتھ میٹھی آواز میں بات کرنااسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اس وقت تو ان تعلیمات کی گہرائی کا اندازہ نہ ہوسکا لیکن آہستہ آہستہ آگاہی کے دروازے کھلتے گئے تو اس تعلیم کی اہمیت کا احساس بھی ہوتا گیا، لیکن آج تو پانی سر سے اونچا ہوگیا ہے صرف خوشبو، سریلی آواز اور کھنکتے زیور ہی نہیں بلکہ مختصر ادھورا لباس، کیا یہ سب تعلیمات اسلامی کے مطابق جائز ہیں ؟ کیا یہ مردوں کو اپنی طرف مائل نہیں کرسکتے؟ اس قسم کی بےباک خواتین سے یہ بھی سنا گیا ہے کہ سورہ النور میں تو مردوں کو بھی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، بیشک اللہ رب العزت نے یہی حکم فرمایا ہے لیکن سرعام کھلا شہد رکھ دیا جائے تومکھیاں چیونٹیاں اور کیڑے مکوڑے تو اس پر جھپٹ پڑیں گے۔

ہم معاشرہ میں جرائم، بدامنی مہنگائی کی وجہ تو حکمران طبقے کو سمجھتے ہیں لیکن اس بے حیائی کو روکنے کے لئے اسلامی شریعت کو نافذ کرنے کے ساتھ عورتوں کے سرپرستوں کی بھی بڑی ذمہ داری ہے، باپ بھائی شوہر بیٹا ان چار ستونوں کے درمیان ان کی عورت کیوں نمائش کا سامان بنی ہوئی ہے ؟

ان سے قیامت کے دن سوال ہوگا کیا جواب دیں گے پھر اور ان کی بے حجابی اور بےحیائی کی وجہ سے زنا اور دوسرے جرائم میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے اس لئے نہ صرف میڈیا کے لئے اسلامی قانون کی پاسداری یقینی بنائی جائے بلکہ گھر کے یہ چار ستون اپنا فرض انجام دیں۔