ارے۔۔ بھائی تم نے کبھی کسی میئرکو پانی کی بالٹی ہاتھ میں پکڑے لائن میں لگتے دیکھا ہے۔
نہیں۔ بھلا میئر کیوں کرے گا۔ اس کام کو وہ اپنے عہدے کے شایان شان کبھی نہیں سمجھے گا ۔ ماجد نے اپنے دوست راشد کی بات کو رد کرتے ہوے کہا۔
بھائی۔۔ میں نے خود دیکھا ہے عبد الستار افغانی کو وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ بالٹی بھرتے ہوئے پائے گئے۔ جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ تو بلدیہ عظمی کے میئر ہے تو چیئرمین واٹر بورڈ نے فورا ان کے لیے واٹر ٹینکر بھجوا دیا۔ لیکن انہوں نے ٹینکر یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ کیا لیاری کے ہر گھر میں پانی پہنچا دیا گیا ہے اگر ایسا نہیں تو مجھے پانی نہیں چاہیے۔
کیا واقعی۔ ایسے بھی دیانت دار لوگ ہوتے ہیں۔
ماجد نے حیران ہوتے ہوے کہا۔
ہاں۔۔۔ سرکاری مراعات آتی رہی اور اپ اس کو منع کرتے رہے۔ جوتے کی دکان میں معمولی جاب کرتے رہے۔۔ جب تک بلدیہ عظمی کے میئر رہے بغیر پروٹوکول کے ہر جگہ خدمت کے لیے تیار رہتے ہیں۔۔ کوئی جائیدادیں نہیں بنائی۔۔ 60 گز کے چھوٹے سے لیاری کے فلیٹ میں رہتے تھے۔
ارے واہ ایسے لوگ اب بھی موجود ہے۔ نظر کیوں نہیں آتے۔۔۔ راشد کے علم میں نئی بات آئی تھی۔
ہاں ۔۔ یہ جماعت اسلامی سے منسلک ہے جہاں ہر فرد کی تربیت کی جاتی ہے اور وہ ذمہ داری کو امانت سمجھ کر اس کا حق ادا کرتے ہیں۔ راشد نے کہا۔۔
یار پھر تو۔۔ ایسے ہی لوگوں کو آگے لانا چاہیے ۔۔ ہاں لاسکتے ہیں ۔۔۔ صرف میرے تمہارے اور ہم سب کے ووٹ سے۔۔ راشد نے کہا
ہاں کیوں نہیں ایسے لوگ ہی پاکستان کو خوشحال پاکستان بنا سکتے ہیں ۔جن پر کرپشن کا کوئی الزام نہ ہو۔۔ اب میرا تو ووٹ جماعت اسلامی کے لیے ہے۔۔ ماجد نے مصمم لہجے میں کہا۔