وطن کی فکر کر نادان

 

یہ تحریر ان بہنوں کے نام جو یہ سمجھتی ہیں کہ ووٹ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ ملک جیسا ہے ویسا ہی رہے گا حکمران کوئی بھی آئے ہمیں کوئی ریلیف نہیں ملنے والا، نہ مہنگائی کم ہوگی، نہ بدامنی ختم ہوگی، نہ سڑکیں بنیں گی، نہ بجلی کا نظام ٹھیک ہوگا، نہ لوگوں کو روزگار ملیں گے ،نہ تعلیمی میدان میں کوئی بہتری آئے گی ،نہ اسٹریٹ کرائم میں کمی واقع ہوگی تو پیاری بہنوں مایوس نہ ہوں کیونکہ “مایوسی کفر ہے “آپ یہ بات تو اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ “جیسی رعایا ویسا ہی حکمران” یعنی ہم اپنے ووٹوں سے جن لوگوں کو منتخب کر کے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں وہی ہمارے ملک کے ،شہر کے،علاقے کے مالک و مختار ہوتے ہیں ۔ ہم خود ماضی میں پلٹ کر دیکھیں کہ جن لوگوں کے ہاتھوں میں ہم نے اقتدار سونپا ان لوگوں نے ہمارے شہر ،ہمارے ملک کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات تو نہیں ہےکہ انہوں نے اپنی جیبیں بھریں،ملک کو مقروض کر کے بیرون ملک جائیدادیں خریدیں، جو پیسے انہیں لوگوں کی فلاح و بہبود اورملک کی ترقی کے لیے لگانے تھے وہ انہوں نے اپنے خاندان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے استعمال کیے۔

لہٰذا آپ آزمائے ہوئے کو مت آزمائیے۔ اس بار ان کو ووٹ دیجیے جو کہ اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود آپ کی خدمت میں لگے رہتے ہیں۔ جی ہاں یہ جماعت اسلامی کے ہی لوگ ہیں جو سیلاب ہو، زلزلہ ہو ، بارش ہو طوفان ہو ہر جگہ آپ کی جانی و مالی امداد کے لیے موجود ہوتے ہیں۔کےالیکٹرک کی زیادتی ہو یا نادرا کی یہ ہر جگہ عوام کا مقدمہ لڑتے نظر آتے ہیں ۔اس کے علاوہ صحت اورتعلیم کے میدان میں بھی بھرپور خدمات انجام دے رہے ہیں الخدمت ہسپتال اور بنو قابل پروگرام ان کا منہ بولتا ثبوت ہیں تو ذرا سوچیں جب ان کو اقتدار کی مسند سونپیں گے تو کیا یہ آپ کو مایوس کریں گے ؟ نہیں نا! لہٰذا آپ اپنے بچوں، اپنے شوہروں اور خاندان والوں سب کو موٹیویٹ کریں کہ اس بار الیکشن والے دن گھر سے ضرور نکلیں اور صرف اور صرف” ترازو “کو ووٹ ڈالیں جو کہ جماعت اسلامی کا انتخابی نشان ہے۔پیاری بہنوں آپ کو مخاطب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو اپنی اہمیت کا اندازہ ہو جائے ۔آپ تو آگ کو بھی گلزار کرنے کا ہنر رکھتی ہیں،اپنے اپنے گھروں کی ہوم منسٹر ہیں،بعض گھروں میں آپ کا کہا گیا حرفِ آخر ہوتا ہے لہٰذا وطن عزیز کی حالت پر افسوس کرنے اور کڑھنے کے بجائے ایسے لوگوں کا ساتھ دیں جو واقعی میں اس ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنے گھر والوں کو اپنا ہمنوا بنائیں۔

تم نے سنی ہوگی بڑی عام کہاوت ہے

انجام کا ہو خطرہ آغاز بدل ڈالو