ابھی حال ہی میں چین کے بے دو نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) کی پانچویں سالگرہ منائی گئی ہے جو 27 دسمبر 2018 سے عالمی خدمات فراہم کر رہا ہے۔یہی وہ لمحہ تھا جب ملک کے تیسری نسل کے بے دو سسٹم، بی ڈی ایس۔تھری کا بنیادی نظام مکمل ہوا تھا۔بی ڈی ایس۔تھری کو 31 جولائی 2020 کو مکمل کیا گیا تھا اور اُس وقت سے یہ جامع خدمات فراہم کر رہا ہے۔اس پیش رفت سے چین ایک آزاد عالمی نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم رکھنے والا تیسرا ملک کہلاتا ہے۔چین کے اسپیس حکام کی جانب سے 2023 میں بی ڈی ایس۔تھری کے لئے تین سیٹلائٹ لانچ کیے گئے۔ تینوں سیٹلائٹس کو سسٹم کے علاقائی شارٹ میسجنگ فنکشن کی مواصلاتی صلاحیت کو بڑھانے، پوزیشننگ کی درستگی کو بڑھانے اور نیٹ ورک کی دستیابی اور استحکام کو فروغ دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) نے 2023 میں بی ڈی ایس کو مطلوبہ معیار کے طور پر تسلیم کیا تھا، جس سے یہ بین الاقوامی شہری ہوا بازی کے لئے عالمی طور پر تسلیم شدہ نیوی گیشن سسٹم بن چکا ہے۔اس نظام کے تکنیکی معیارات اور سفارش کردہ اقدامات کو بین الاقوامی شہری ہوا بازی کنونشن کے ضمیمہ 10 میں آئی سی اے او کی موجودہ معیاری دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی تکنیکی تصدیق دنیا بھر میں مختلف صنعتوں کے لئے نیوی گیشن خدمات فراہم کرنے کی نظام کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بے دو نظام کی اعلی درستگی اور مختصر پیغام سروس کی صلاحیتوں کی تصدیق کے ساتھ، بی ڈی ایس کو ایپلی کیشن منظرناموں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں ضم کیا جارہا ہے۔ ان میں پوزیشننگ، نیوی گیشن، بین الاقوامی تلاش اور بچاؤ، زراعت، موسمیات، اور شہری انتظام وغیرہ شامل ہیں، جس سے اہم سماجی اور معاشی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
یہ امر قابل ز کر ہے کہ چین کی سیٹلائٹ نیوی گیشن اور لوکیشن سروسز انڈسٹری کی پیداواری مالیت 2020 میں 400 ارب یوآن (تقریباً 56 ارب ڈالر) سے تجاوز کر گئی تھی اور 2022 میں یہ 500 ارب یوآن سے تجاوز کرچکی ہے۔ بی ڈی ایس سسٹم کا اطلاق ملک بھر میں 79 لاکھ سے زائد روڈ آپریٹنگ گاڑیوں، 47 ہزار جہازوں اور 40 ہزار مین لائن پوسٹل اور ایکسپریس ڈلیوری گاڑیوں پر کیا گیا ہے۔ریلوے کے شعبے میں مختلف اقسام کے تقریباً 8 ہزار بی ڈی ایس ٹرمینلز کو لاگو اور فروغ دیا گیا ہے۔بی ڈی ایس آٹومیٹک ڈرائیونگ سسٹم کے ساتھ ایک لاکھ سے زائد زرعی مشینیں نصب کی گئی ہیں، جن میں گہری کاشتکاری، چاول کی پیوندکاری، بوائی، پودوں کی حفاظت، کٹائی، بھوسے کی ٹریٹمنٹ اور خشک کرنے جیسے زرعی پیداوار ی روابط کا احاطہ کیا گیا ہے۔ہائیڈرولوجیکل مانیٹرنگ کے لئے بی ڈی ایس شارٹ میسج کمیونیکیشن سروسز سے مستفید ہونے والے آبی ذخائر کی تعداد 2،587 ہے۔ ملک بھر کے 450 سے زائد شہروں میں بی ڈی ایس ہائی پریسیشن پوزیشننگ چپس سے لیس 50 لاکھ سے زائد شیئرڈ بائیکس فعال ہیں۔اسی طرح بی ڈی ایس شارٹ میسج کمیونیکیشن فنکشن کو سپورٹ کرنے والے موبائل فونز بھی ریلیز کردیے گئے ہیں جو براہ راست سیٹلائٹ کنکشن کے ساتھ دنیا کے اولین اسمارٹ فون ہیں۔
عالمی سطح پر اس نظام کی افادیت کی بات کی جائے تو بی ڈی ایس نے جولائی 2023 تک 200 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں خدمات انجام دی ہیں۔چین نے بی ڈی ایس پر فعال بین الاقوامی تعاون کیا ہے اور دنیا بھر میں اس کی ایپلی کیشنز کو آگے بڑھایا ہے، جس سے مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر میں حصہ لیا گیا ہے۔بی ڈی ایس کی پختہ ٹیکنالوجی کو پاکستان کے اپنے ایم ایم 1 سیٹلائٹ پر مبنی آگمینٹیشن نظام کے قیام میں مدد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ قیام کے بعد، سسٹم بی ڈی ایس سے آزاد ہوگا، لیکن یہ بی ڈی ایس کے ساتھ مطابقت پذیر اور انٹرآپریبل ہوگا۔اسی طرح لان کانگ۔میکانگ خطے کے ممالک کے لئے بی ڈی ایس پوزیشننگ سروس سسٹم پلیٹ فارم کی ترقی اور تعیناتی بھی مکمل کرلی گئی ہے۔ بی ڈی ایس کی بنیاد پر آسیان ممالک، جنوب مغربی ایشیا، مشرقی یورپ اور افریقہ میں مقامی معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے زمین کی تصدیق، درستی کی حامل زراعت اور اسمارٹ بندرگاہوں جیسی خدمات کا اطلاق کیا گیا ہے۔چین نے اپنے بے دو کا آغاز 1994 میں کیا تھا اور اس نظام کی پہلی دو نسلوں کی تعمیر بالترتیب 2000 اور 2012 میں مکمل ہوئی تھی۔چین کی جانب سے آزادانہ طور پر تعمیر کردہ اور فعال یہ نظام اب امریکہ کے گلوبل پوزیشننگ سسٹم، روس کے گلوناس اور یورپی یونین کے گلیلیو کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ چار عالمی سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹمز میں سے ایک ہے۔