فی زمانہ بڑھتی مہنگائی میں خواتین کے لیے مہینے کے خرچ کا بجٹ بنانا اور گھر کا خرچ چلانا بہت مشکل ہوتا جارہا ہے۔ بیشترخواتین گھر بیٹھے کوئی ایسا کام کرنا چاہتی ہیں جس سے ذریعہ آمدن بڑھ سکے لہٰذا آپ کے لیے گھر بیٹھے کاروبار کے طریقے بیان کیے جارہے ہیں۔ آپ سوچ رہی ہوں گی کہ کاروبار کے لئے تو سرمایہ چاہیے ہوگا۔ جہاں مہینے کا خرچ پورا نہ یوتا ہو وہاں سرمایہ کہاں سے آئے گا۔ اسی لئے آپ کے لئے بنا سرمائے کے ہونے والے کاروبار کے طریقے بھی ہیں تاکہ آپ پرسکون ہوکر اپنے کاروبار کا آغاز کریں۔ جلد ہی معاشی خوشحالی آپ کا مقدر ہوگی۔ کون سا کاروبار اور کیسے شروع کیا جائے اس ضمن میں درج ذیل نکات پر ضرور غور کریں۔
اپنا ہنر آزمائیں:
اگر آپ سلائی، کڑھائی، موتیوں کا کام، بیکنگ (کیک، بسکٹ بنانا) ایپلک کا کام وغیرہ جانتی ہیں تو یہ آپ کا بہترین کاروبار بن سکتا ہے۔ اس کے لئے آپ اپنے گھر میں موجود اشیا مثلا سلائی کے لئے اپنے سلے ہوئے ملبوسات ، کڑھائی کے لئے آپ نے جو کڑھائی کی ہو وہ اسی طرح موتیوں کے کام کیلئے موتیوں سے بنی اشیا یا سجاوٹی اشیا۔ ایپلک کے کام کے لئے اس کے بنے ملبوسات، پرس رضائیاں وغیرہ الغرض آپ کے گھر میں آپ کے ہنر کے جو نمونے ہیں، وہ نکالیں ان کی تصاویر لیں اسی طرح کیک، بسکٹ، پیزا، مٹھائیاں وغیرہ جب گھروالوں کے کھانے کے لئے بنائیں ان کی تصاویر لے لیا کریں اور ان تصاویر کو پوسٹ کردیں۔ کوئی آرڈر آئے تو اپنے ہنر سے اس کو دیدہ زیب بنادیں۔ اس طرح آپ بنا سرمایہ کاری کے اپنے ہنر کو کاروبار بنا سکتی ہیں۔ آرڈر زیادہ آنے لگیں تو دیگر ہنر مند خواتین سے کام کرواسکتی ہیں۔ اس کے لئے ابتدا میں ان کو سمجھانا اور رہنمائی کرنی پڑے گی لیکن پھر وہ ماہر ہوجائیں گی تو آپ کا کام آسان ہوجائے گا۔ کچھ معاوضے کے عوض آپ ان سے زائد آرڈر کا کام کرواسکتی ہیں۔ البتہ چاہے جتنی بھی مددگار خواتین آپ کے کاروبار میں شامل ہوں لیکن نگرانی ہمیشہ خود کریں۔ کڑی نگرانی ہو تاکہ معیار نہ گرنے پائے اور کسٹمر کو شکایت کا موقع نہ ملے۔
باوررچی خانے سے کمائیں:
کئی خواتین مہینے کا سوداسلف ایسے بازار سے خریدتی ہیں۔ جہاں تھوک کے دام میں ملتا ہے لہٰذا گرم مصالحے کے پیکٹ بنا کر بیچ سکتی ہیں۔ مثلا گھر کے لئے لائے ہوئے مصالحوں کی تصاویر لے کر پوسٹ کردیں۔ آرڈر آئے تو چھوٹے پیکٹ بنالیں۔ گھر کے مصالحہ جات خواتین زیادہ پسند کرتی ہیں مثلا اچھی معیاری صاف ستھری گول لال مرچ، سفید زیرہ، تیز پات وغیرہ۔ معیاری اشیا ہوں تو خواتین مہنگا بھی خرید لیتی ہیں۔ گھر کا پسا خوشبودار پسا گرم مصالحہ بھی بہت پسند کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کوئی خاص کھانا پکاتی ہیں مثلا روایتی کھانے یا موسم کی مناسبت سے بننے والے خاص پکوان۔ تو آپ اس کے بھی آرڈر لے سکتی ہیں۔ اکثر خواتین کو روٹیاں (چپاتی) درکار ہوتی ہیں۔ گھر کی بنی صاف ستھری چپاتی اور پراٹھے ہاتھوں ہاتھ بکتے ہیں۔
سیل لگی اشیاء خریدیں:
اکثر سیل مشہور و معروف برانڈز کے ملبوسات پر سیل لگتی ہے۔ چادریں یا دیگر مصنوعات پر بھی اکثر سیل لگتی رہتی ہے۔ سیل میں سے ملبوسات یا دیگر اشیا جن کی آپ کو ضرورت ہو یا ضرورت سے کچھ زائد خرید لیں۔ اتنا خریدیں کہ نہ بکے تو آپ کے استعمال میں آجائے۔ ابتدا میں بہت زیادہ سرمایہ کاری سے گریز کریں۔ چند دن میں سیل ختم یوجاتی ہے پھر اس کی اصل قیمت یا اس سے کچھ کم قیمت میں بیچ سکتی ہیں۔ اکثر کٹ پیس پر سیل لگی ہوتی ہے۔ آپ وہ بھی خرید سکتی ہیں۔ اکثر چھوٹی بچیوں کے فراک یا بچیوں کی قمیضوں کے لئےخواتین شوق سے خرید لیتی ہیں۔
کاروبار میں کامیابی کا راز:
کاروبار میں کامیابی کے لئے رب تعالٰی سے خصوصی دعا، محنت ، خلوص نیت ، ایمانداری اور برداشت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ کسی بھی کاروبار میں ابتدا کے چھ مہینے کاروبار کا آغاز کرنے والوں کے لئے بہت ہمت اور برداشت کے ہوتے ہیں۔ دل برداشتہ یوکر کام چھوڑدینے سے کسی بھی کاروبار میں کامیابی نہیں ملتی۔ یہ جہد مسلسل کی طرح ہے۔ ایک دفعہ جب گاہک بن جاتے ہیں تو پھر مسلسل آرڈر ملنے لگتے ہیں۔ پہلی دفعہ ہی تصویر پوسٹ کرنے کے بعد آرڈر آجائے گا۔ ایسا نہیں ہوتا۔ وقت لگتا ہے۔
تشہیر کیسے کریں:
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مفت تشہیر کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ واٹس ایپ کا گروپ بنائیں جس میں آس پاس کی خواتین، سہیلیاں، رشتے دار سب کو شامل کریں پھر اس میں تصاویر، تفصیل، قیمت وغیرہ پوسٹ کریں۔
رقم کی ادائیگی:
آن لائن آرڈر میں دھوکے سے بچنے کے لئے بہتر یہ ہے کہ آدھی رقم ایڈوانس میں لے لیں تاکہ اگر کچھ خریدنا ہو تو اس رقم سے کرلیں۔ بقیہ رقم آرڈر کی تکمیل پر وصول کریں۔ پھر سب سے پہلے اس رقم کا ایک حصہ رب تعالٰی کی راہ میں خرچ کے لئے علیحدہ کردیں۔ جس سے کسی غریب نادار کی مدد یا کسی بھی فلاحی کام میں صرف کریں۔ بقیہ رقم سے پہلے معاون خواتین کو معاوضے کی ادائیگی کردیں۔ معاوضہ ہمیشہ پہلے سے طے کرلیں۔فی آرڈر کے حساب سے یا مکمل رقم پر اتنے فیصد کی ادائیگی ہوگی یا زیادہ کام یونے کی صورت میں ماہانہ تنخواہ کی بنیاد پر بھی طے کیا جاسکتا ہے۔